تحریک عدم اعتماد کا بھرپور مقابلہ کرونگا، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان

کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے ایک بارپھر تحریک عدم اعتماد کا بھرپور سامنا کرنے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ چند ممبران معاملات کو انتہا پر لے جاناچاہتے ہیں،ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہمیشہ جمہوری انداز میں معاملات کو چلایا ہے، کچھ دوست پہلے دن سے وزیر اعلی بننا چاہتے تھے کام نہ کرنے کا تاثر غلط ہے۔ گڈ گورننس، قانون سازی کے لیے اقدامات اور کابینہ کے اجلاس سب سے زیادہ اس حکومت نے کئے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کودئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں میں صوبے میں بے مثال ترقیاتی کام ہوئے ہیں۔عدم اعتماد کی تحریک کا بھر پور انداز میں آخری دن تک سامنا کریں گے پانچ سے چھ ممبران معاملات کو ایکسٹریم پر لے جانا چاہتے ہیں تین سالوں میں کوئی ایسا فیصلہ نہیں کیا جس سے انفرادی طور پر مجھے فائدہ ہوا ہو بلوچستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے اتنے بڑے تین بجٹ پیش نہیں کئے جو ہماری حکومت نے پیش کئے ہیں۔ 95 فیصد بجٹ کا استعمال کبھی نہیں ہوا جو موجودہ حکومت نے کیا ہے۔ہر ضلع میں ترقیاتی منصوبے دیئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے الحمدللہ آج کے دن تک 20 ہزار سے زائد نوجوانوں کو سرکاری محکموں میں ملازمتیں مہیا کی ہیں۔کام نہ کرنے کا تاثر غلط ہے۔ گڈ گورننس، قانون سازی کے لیے اقدامات اور کابینہ کے اجلاس سب سے زیادہ اس حکومت نے کئے۔ لوکل گورنمنٹ کی ڈی سینٹرلائزیشن اور انتظامی سیٹ اپ کو بہتر کیا ہے۔ ہمیشہ جمہوری انداز میں معاملات کو چلایا ہے، کچھ دوست پہلے دن سے وزیر اعلی بننا چاہتے تھے۔جام کمال خان نے کہاکہ اسد بلوچ صاحب ہماری حکومت کے اتحادی ہیں، جتنا کام ان کے حلقے میں کروایا شاید اتنا کام ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ ناراض ارکان سب سے زیادہ مجھ سے ملاقاتیں کرتے تھے حیرت اس بات پر ہے کہ جو سب سے زیادہ ملنے والے تھے وہ سب سے زیادہ ناراض ہیں اتحادی اراکین آج بھی میرے ساتھ ہیں ان میں سے کوئی بھی ناراض نہیں ہے پارٹی کے اندر جنرل سیکرٹری کوئی بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکتا جب تک کہ پارٹی کی سنٹرل کمیٹی کا اجلاس نہ ہو پر امید ہوں، ناراض دوستوں کو منانے کی کوشش کرتے رہیں گے تحریک جمع کرنے کے بعد صرف سات ممبران نظر آئے پچھلے ایک ماہ سے بہت سے اراکین سے ذاتی طور پر ملاقاتیں ہوئی ہیں موجودہ حالات اور واقعات کو دیکھتے ہوئے پرامید ہیں کہ ایک بڑی اکثریت آزادانہ سوچ رکھتی ہے کہ وہ معاملات کو بہتر کریں گے ناراض اراکین نے استعفے گورنر کو پیش کئے ہمارا موقف ہے کہ استعفی واپس لیں لیکن انہیں اپنا وعدہ پورا کرنا اور استعفی دینا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے