بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، مولانا عبدالحق ہاشمی
کوئٹہ(گرین گودر نیوز)امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ سمجھتے ہیں کہ گودار کے نام پر انہیں فروخت کردیا گیا ہے،سی پیک کا تمام فائدہ وفاق کو ہوگا،اس منصوبے کے تحت بلوچستان کو اب تک کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا ہے،سی پیک کا رول بیک ہونا ملک کے اکنامک رول بیک کے مترادف ہوگا،احساس محرومی کی وجہ سے پہاڑوں پر جانے والے لوگوں سے بات کرکے ان کو معاف کیا جانا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے دورے پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کراچی پریس کلب کے سیکرٹری محمدرضوان بھٹی،جوائنٹ سیکرٹری ثاقب صغیر،گورننگ باڈی کے رکن فاروق سمیع،سابق سیکرٹری مقصود یوسفی،سابق نائب صدر سعید سربازی سمیت صحافیوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے لاپتا افراد کی بازیابی کے حوالے سے اپنی بھرپور کوششیں کی ہیں،افغانستان میں طالبان کو فری ہینڈ دینا چاہیے،طالبان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی سرزمین سے کسی ملک میں مداخلت نہیں ہوگی،گزشتہ 50سالوں سے بلوچستان میں قوم پرستوں کی حکومت رہی ہے،صوبے میں کرپشن کی شرح 65فیصد تھی۔2019کے بجٹ سے 17ارب روپے ضائع ہوگئے،ان حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے بھی مکمل نہ ہوسکے۔۔ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔وزیراعلی بلوچستان جام کمال ڈیلیور کرنے کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔ایک سیاسی کارکن ہونے کے ناطے سے ہمیں توقع تھی کہ وہ بلوچستان کے لیے اچھا کام کریں گے لیکن وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ سی پیک کو بلوچستان سے کراچی منتقل کیا جارہا ہے۔میرا خیال ہے کہ یہ منتقلی بھی ایک رول بیک ہے میں اس کو ملک کے لیے اکنامک رول بیک سمجھتا ہوں۔یہ منتقلی ملک کی معیشت کا بالکل بھٹا بٹھادے گی اور پوری دنیا میں اس عمل سے بدنامی کا ٹھپا بھی لگے گا۔ون بیلٹ کے نام پر دنیا کے جو ممالک اس سے جڑے تھے وہ سب اس فیصلے سے نالاں ہوں گے اور اس کی ناکامی کی ذمہ دار پاکستان کی حکومت ہو گی۔ گزشتہ 50سالوں سے بلوچستان میں قوم پرستوں کی حکومت رہی ہے۔صوبے میں کرپشن کی شرح 65فیصد تھی۔2019کے بجٹ میں 17ارب روپے ضائع ہوئے ہیں۔ترقیاتی منصوبے بھی مکمل نہیں ہوسکے۔یہ ان کی نااہلی ہے۔اس سال بھی 40ارب استعمال نہیں ہوئے اور یہ قومی خزانے میں واپس چلے گئے۔ بلوچستان میں اس وقت امن و امان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی وفاقی جماعت ہے۔۔ہمارا قوم پرست جماعتوں سے بنیادی مسائل کے حل کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہے۔ جماعت اسلامی نے لاپتہ افراد کے حوالے سے بھرپور کوششیں کی ہیں۔جماعت اسلامی ان کے ساتھ تعاون کرتی ہے اور ہمارے اختیار میں جو کچھ ہے وہ ہم کررہے ہیں۔جو لوگ ریاست سے ناراض ہو کر پہاڑوں پر چلے گئے ہیں ان سے بات چیت ہونی چاہیے اور ان کو معافی دی جاسکتی ہے۔حکومتی حلقوں میں اس حوالے سے اختلافات موجود ہیں۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ان کے خلاف سخت ایکشن ہونا چاہیے۔افغانستان کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ طالبان حکومت کے قیام سے پاکستان پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ہمیں طالبان کو فری ہینڈ دینا چاہیے۔انہوں نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے