وزیراعلیٰ جام کمال خان صوبے کے امور چلانے میں ناکام ہیں ا و ہ اخلاقی طور پر آج (بدھ) شام پانچ بجے تک ازخود مستعفیٰ ہوجائیں، میر ظہور بلیدی، میر اسد بلوچ سمیت دیگر کی پریس کانفرنس

کوئٹہ(گرین گوادر نیوز)بلوچستان عوامی پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے ناراض ارکان بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان صوبے کے امور چلانے میں ناکام ہیں بلوچستان کی ترقی جمود کا شکار ہے، صوبے میں بیڈ گورننس ہے وزیراعلیٰ جام کمال خان واضح طور پر اعتماد کھوچکے ہیں لہذ ا و ہ اخلاقی طور پر آج (بدھ) شام پانچ بجے تک ازخود مستعفیٰ ہوجائیں بصورت دیگر ناراض ارکان اپنے آئندہ کے سخت لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، وزیراعلیٰ کی کوششوں کے باجود بی اے پی سمیت15ناراض ارکان متحد ہیں ہمار ے کسی رکن نے بھی وزیراعلیٰ کی حمایت کا اعلان نہیں کیا، یہ بات صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی، بی این پی(عوامی) کے جنرل سیکرٹری صوبائی وزیر سماجی بہبود میر اسد اللہ بلوچ، صوبائی وزیر خوراک و بہود آبادی سردار عبدالرحمن کھیتران، پی ٹی آئی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر نصیب اللہ مری نے منگل کو بلوچستان اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان اسمبلی وزیراعلیٰ کے مشیر محمد خان لہڑی، وزیراعلیٰ کے مشیر میر میر اکبر آسکانی ،عبدالرشید بلوچ، پارلیمانی سیکرٹریز میر سکندر عمرانی، بشریٰ رند، ماہ جبین شیران، رکن صوبائی اسمبلی لیلہ ترین بھی موجودتھے۔ صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کما ل خان پر بلوچستان عوامی پارٹی کے 11ارکان نے عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا صوبے میں بڑھتی ہوئی بے چینی، بیڈ گورننس، ترقیاتی معاملات میں جمود اس عدم اعتماد کی وجوہات ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے دو دھڑے ہیں ہمارے درمیان گفت وشنید ہوئی اور طے پایا کہ بجائے کہ تحریک عدم کے وزیراعلیٰ کو 2ہفتے کا وقت دیا جائے تاکہ وہ خود عوام، ارکان اسمبلی اسمبلی کی خواہشات کو مد نظر رکھتے ہوئے مستعفیٰ ہو جائیں لیکن استعفیٰ دینے کی بجائے سوشل میڈیا، پرنٹ و الیکٹرانک میڈا پر خبریں دی گئیں کہ ہمارا گروپ جو وزیراعلیٰ کے خلاف ہے ٹوٹ چکا ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے ارکان کی تعداد 15کے قریب ہے اسپیکر اور رکن صوبائی اسمبلی سردار محمد صالح بھوتانی کوئٹہ میں موجود نہیں ہیں وہ بھی ہمارے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ کے گوش گزار کر رہے ہیں کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہو جائیں ہم بلوچستان عوامی پارٹی سے نیا قائد ایوان منتخب کر کے بڑھتی ہوئی بے چینی کو ختم کریں گے انہوں نے کہا کہ حالات خراب ہورہے ہیں مکران کے 9، نصیر آباد، بارکھان، کوہلو، کوئٹہ، پشتون بیلٹ سے تعلق رکھنے والے ارکان ہمارے ساتھ ہیں بجائے اس کے ہم معاملے کو اسمبلی میں لے جائیں بہتر یہی ہے کہ وزیراعلیٰ مستعفیٰ ہوجائیں۔بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل صوبائی وزیر میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ ہم بلوچستان عوامی پارٹی کے تین سال سے اتحادی ہیں بی اے پی کے ساتھ صوبے کے وسیع تر مفاد میں کمٹمنٹ کی تھی لیکن وزیراعلیٰ اسے پورا کرنے میں ناکام رہے ہم نے ہمیشہ وزیراعلیٰ سے کہا کہ صوبے کی روایات، پسماندگی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے صلاح مشورے سے چلیں مگر وزیراعلیٰ عقل کل بن کر ذاتی طور پر معاملات چلاتے رہے ہم نے کوشش کہ وزیراعلیٰ اپنے غیر سیاسی طرز عمل پر نظر ثانی کریں لیکن ایسا نہیں ہوا آج بلوچستان کا ہر طبقہ ناراض اور احتجاج کر رہا ہے اب ہمیں اس عذاب سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا ہم نے مائنس ون کا فارمولہ دیا ہے مگر جام کمال خان بضد ہیں ایک شخصیت کے لئے ہم پورے صوبے کو رسوا نہیں کر سکتے جام کمال خان پر انکی جماعت، کارکنوں، عوام نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان کو جب لوگوں کے گھر جاناچاہیے تھا اور ان سے ملاقاتیں کرنی تھیں تب وہ انہیں دفتر میں دو،دو گھنٹے انتظار کرواتے تھے ہم نے بلوچستان کے عوام کو ریلیف دینے کے لئے یہ اقدام اٹھایا ہے وزیراعلیٰ آج بدھ تک شام پانچ بجے تک استعفیٰ دے دیں اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ہم بڑا اقدام اٹھائیں گے جس میں تحریک عدم اعتماد بھی شامل ہوسکتی ہے۔ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی نصیب اللہ مری نے کہا کہ وزیراعلی ٰ جام کمال خان میرے گھرآئے اور گزارش کی لیکن ہم نے انہیں استعفیٰ دینے کا کہا ہے ہم بی اے پی کے اتحادی ہیں اور رہیں گے پی ٹی آئی کے ایک یا دو کے علاوہ تمام ارکان ہم سے رابطے میں ہیں۔صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہر رکن اسمبلی کے گھر دو دفعہ گئے میرے گھر آئے اور کہا جو مانگتے ہو دیں گے جس پر میں نے جواب دیا کہ مانگتے فقیر ہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے عہد کیا ہے اور سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے خود تسلیم کیا کہ انکے پاس 25سے 26ارکان ہیں بلوچستان عوامی پارٹی کو بنانے میں ہم سب نے محنت کی ہے یہ کسی فرد واحد کی جماعت نہیں ہے صوبے میں تمام نظام رک گیا ہے وزیراعلیٰ استعفیٰ دے دیں ہم بی اے پی کو بچانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پاس کل 13سے 14ارکان ہیں جس کے بعد انہیں قبائلی، اخلاقی اور سیاسی طور پر صوبے کے وسیع تر مفاد میں سیٹ سے چمٹا نہیں رہنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ کو مجبور کریں گے کہ وہ استعفیٰ یں آج لوگ ریڈ زون کے باہر لاشیں رکھ کر احتجاج کر رہے ہیں گزشتہ روز طلباء پر فائرنگ کی گئی وزیراعلیٰ صوبے اور پارٹی پر رحم کھائیں اور استعفیٰ دے دیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے