پی ایم سی کی نئی پالیسی پسماندہ علاقوں کے طلباء کی حق تلفی ہوگی،ربابہ بلیدی
کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ میڈیکل کالجز میں داخلے کے لئے پی ایم سی کی نئی پالیسی سے بلوچستان سمیت سندھ اور پسماندہ علاقوں کے سینکڑوں طلبہ کی حق تلفی ہوگی وفاق اور صوبوں میں انٹر میڈیٹ کے الگ الگ نصاب پڑھائے جاتے ہیں اس لئے وفاقی سلیبس سے سوالات کا انتخاب اور داخلہ ٹیسٹ کا یکساں معیار عدم مساوات پر مبنی ہے جس پر فوری نظر ثانی کی ضرورت ہے پاکستان میڈیکل کمیشن کے صدر ارشد تقی کے نام اپنے دوسرے مراسلہ میں پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے ٹیسٹ پالیسی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ وفاق، پنجاب اور گلگت بلتستان کا نصاب یکساں ہے جبکہ دیگر صوبے اپنا مرتب کردہ ایف ایس سی نصاب پڑھاتے ہیں پی ایم سی میڈیکل کالجز میں داخلہ کے لئے وفاقی نصاب سے سوالات مرتب کرتا ہے جس سے بلوچستان و دیگر صوبوں کے غریب بچے پیچھے رہ جاتے ہیں پورے ملک میں یکساں نصاب رائج ہونے تک ایسی پالیسی عدم مساوات اور نا انصافی تصور کی جائے گی اس پالیسی سے پسماندہ علاقوں اور علیحدہ نصاب کے حامل صوبوں کے سینکڑوں طلبہ طبی تعلیم کے مواقعوں سے محروم رہیں گے موجودہ وقت بھی بلوچستان کے سینکڑوں طلبہ کا مستقبل داو پر لگا ہوا ہے اور بلوچستان کے طلبہ میں سخت بے چینی اور غیر یقینی کی صورتحال پائی جاتی ہے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے واضع کیا کہ اس اہم مسئلے پر گزشتہ سال بھی مراسلہ ارسال کیا گیا تھا تاہم پی ایم سی نے توجہ نہیں دی اور نتیجتا بلوچستان کے سینکڑوں طلبہ سڑکوں پر آگئے پارلیمانی سیکرٹری صحت بلوچستان نے پی ایم سی سے ایک بار پھر ٹیسٹ و داخلہ پالیسی پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔