پارٹی کا مرکزی قومی کونسل سیشن نومبر میں کوئٹہ میں منعقد ہوگا، بلوچستان نیشنل پارٹی

کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) پارٹی کا مرکزی قومی کونسل سیشن نومبر میں کوئٹہ میں منعقد ہوگا بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل و غارت گری کے واقعات میں اضافہ‘ سی ٹی ڈی کے ذریعے ماورائے قانون اقدامات کسی بھی صورت درست نہیں بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات تش یشناک حد تک بڑھ چکے ہیں اجلت میں مردم شماری قابل قبول نہیں خاص کر بلوچستان میں جہاں لاکھوں افغان مہاجرین آباد ہیں صاف و شفاف مردم شماری ممکن دکھائی نہیں دیتی بلوچستان بالخصوص مکران ڈویڑن میں خواتین‘ و بلوچ فرزندوں کی قتل و غارت گری کے واقعات باعث مذمت ہیں قانون کے رکھوالے خود قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات قابل قبول نہیں بزرگ سیاستدان بلوچ سرخیل سردار عطاء اللہ مینگل کو خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کرنے کیلئے مرکزی کمیٹی میں قرارداد بھی منظور‘ تربت‘ پنجگور‘ مستونگ‘ تمپ مکران کے دیگر علاقوں میں قتل و غارت گری کے واقعات کی جوڈیشنل انکوائری کی جائے‘بلوچستان کے بارڈر تجارت کیلئے کھولے جائیں موجودہ دور حکومت میں عوام معاشی اور معاشرتی بدحالی کی جانب دھکیلا جا رہا ہے افغانستان آزاد خودمختار ملک ہے افغان عوام کو اپنے فیصلے کرنے کا حق ہونا چاہئے بی این پی متحد ہ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ یکجا ہو کر موجودہ صوبائی حکومت کے عوام دشمن پالیسیوں‘ ناروا سلوک‘ بلوچستان کے عوام کے مینڈیٹ کے برخلاف اقدامات پر ہر جمہوری راستہ اپنائے گی بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے اجلاس دو روز 24اور25ستمبر مینگل ہاؤس ریلوے سوسائٹی کوئٹہ میں منعقد ہوا جس کی صدارت پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل نے کی جبکہ اجلاس کی کارروائی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے چلائی جس میں پارٹی کے تنظیمی امور‘ بلوچستان ملکی و بین الاقوامی سیاسی صورتحال پر سیرحاصل بحث کی گئی اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے امور زیر غور لاتے ہوئے اہم فیصلے کئے گئے اجلاس میں سب سے پہلے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری نے پارٹی کے سرپرست اعلیٰ سردار عطاء اللہ خان مینگل کو خراج عقیدت پیش کرنے کے حوالے سے قراردار پیش کی جسے منظور کیا گیا مرکزی کابینہ اور مرکزی کمیٹی کے اراکین نے طویل سیاسی‘ نظریاتی جدوجہد پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ بزرگ سیاستدان سردار عطاء اللہ خان مینگل کی قربانیاں ہمارے لئے مشعل راہ ہیں انہوں نے طویل سیاسی جدوجہد کی یقینا بلوچ اور محکوم اقوام کیلئے سیاسی اور قومی جدوجہد تھی انہوں نے ہمیشہ قیدوبند کی صعوبتوں‘ آمر انہ دور کے مظالم کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا آج امر ہو گئے آج جسمانی طور پر ہمارے ساتھ نہیں لیکن حق‘ سچائی اور انصاف کی جدوجہد میں صاف گو انسان‘ سیاسی استاد کے حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ان کی رحلت کے بعد بلوچ اور بلوچستان کی قومی جدوجہد میں جو خلاء پیدا ہوا ہے وہ صدیوں تک پر نہیں ہو سکے گا اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی ان کے جدوجہد‘ سوچ و فکر کو پروان چڑھائے گی انہوں نے بلوچ‘ بلوچستان اور محکوم اقوام کے حقوق کے حصول‘ قومی سوال حق و حاکمیت‘ حق ملکیت‘ بلوچستان کے شہداء کی جدوجہد کو غیر متزلزل انداز میں آگے بڑھایا ایک مضبوط اور قومی جمہوری سیاست کے ذریعے کے ان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گااجلاس میں کہا گیا کہ بی این پی بلوچ اور بلوچستان کے جملہ مسائل‘ معاشی اور معاشرتی‘ قومی بقاء سلامتی اور تشخض‘ زبان‘ ثقافت مثبت روایات کی امین جماعت ہے بی این پی جمہوریت‘ آئین کی بالادستی‘ قومی نابرابری‘ ناانصافیوں کے خلاف ہمیشہ سیسہ پلائی دیوار کی مانند جدوجہد کر رہی ہے اور بلوچ اور بلوچستانی عوام کو کسی بھی طور پر تنہا نہیں چھوڑے گی بلکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں‘ بالخصوص مکران ڈویڑن‘ تربت‘ بحر بلوچ‘ مستونگ میں حالیہ دنوں میں لاشوں کی برآمدگی اور آئے روز سی ٹی ڈی کی جانب سے ماورائے عدالت قتل و غارت گری‘ بے گناہ انسانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات باعث تشویش ہیں جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں بلوچستان کے فرزندوں یہاں تک کے بلوچستان میں خواتین کو بھی ماورائے عدالت و قانون قتل کیا جا رہا ہے ناروا سوچ کو آگے بڑھایا جا رہا ہے جو مکمل طور پر انسانی حقوق کی پامالی کے زمرے میں آتا ہے بی این پی بے گناہ انسانوں کے قتل‘ انسانیت سوز واقعات کے عمل کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور بلوچستان میں جس طرح قتل و غارت گری‘ انسانی حقوق کی پامالی اور سیکورٹی فورسز خود قانون کو ہاتھ میں لے کر ماورائے عدالت اقدامات کر رہے ہیں یہ یقینا نفرتوں میں اضافہ کا باعث بنیں گے اس سے قبل بھی آمروں اور سول ڈکٹیٹروں کے دور میں انسانی حقوق کی پامالی کی گئی لیکن یہ حقیقت ہے کہ قوموں کو انسانی حقوق کی پامالی‘ ماورائے عدالت گرفتاریوں‘ قتل کے ذریعے زیر کرنا ممکن نہیں موجودہ تین سالوں میں جس طرح بلوچستان کے ہر طبقہ فکر کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا گیا ہے طلباء و طالبات پر مختلف مراحل میں پولیس گردی کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے انہیں بھی حکمرانوں کے مظالم کا سامنا کرنا پڑا بلوچ روایات کو پا?ں تلے روندا گیا اور ایسا تاثر دیا گیا کہ بلوچستان میں نو آبادیاتی طرز حکمرانی قائم ہے اور نو آبادیاتی نظام کو رائج کیا جا رہا ہے طلباء و طالبات پر کیسز قائم کرنا اور طالبات کو بھی پولیس گردی کا نشانہ بنانے کا عمل جاری ہے پارٹی ناانصافیوں پر مبنی پالیسیوں کے خلاف ہمہ وقت سیاسی قومی جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے ناروا سلوک کے خلاف ہر پلیٹ فارم آواز بلند کرتے رہیں گے کسی کویہ اجازت نہیں کہ قانون کی دھجیاں اڑائے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کے حوالے سے اقدامات کئے جائیں گے کیونکہ ِپارٹی کو موثر آواز بنا کر بلوچستان کی موجودہ صورتحال کا مقابلہ کر سکتے ہیں پارٹی کا مرکزی کونسل سیشن 19‘ 20اور 21نومبر کو کوئٹہ میں منعقد ہو گا پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے دو روزہ اجلاس میں طویل بحث کی گئی اور پارٹی کے آئین کے مسودے کو بھی پیش کیا گیا تمام اضلاع کے صدور‘ جنرل سیکرٹریز‘ سینئر ساتھیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ مسودے کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے مثبت تجاویز دیں اجلاس میں کہا گیا کہ کوئٹہ‘ نوشکی‘ چاغی‘ واشک میں 15روز کے اندر ضلعی کونشن کے مراحل کو مکمل کیا جائے پارٹی کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے کیلئے جدوجہد کو تیز کیا جائے گا سیمینار‘ ورکشاپ‘ عوامی رابطہ مہم کو بھی تیز کیا جائے گا اجلاس میں کہا گیا کہ مردم شماری ایک بار پھر اجلت میں کروانے کی باتیں ہو رہی ہیں پارٹی موجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ اجلت میں مردم شماری کرانے کا مقصد بلوچستان میں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ہے بلوچستان میں اس وقت لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈز‘ پاسپورٹ بنا رکھے ہیں مختلف واقعات میں جعلی شناختی کارڈز بنانے کے کیسز بھی سامنے آ چکے ہیں جو بی این پی کے موقف کی تائید ہے کہ افغان مہاجرین کے لاکھوں خاندان بلوچستان میں آباد ہیں ان کی موجودگی میں مردم شماری غیر قانونی ہے جو قابل قبول نہیں غیر آئینی اقدام کے مترادف عمل ہو گا کیونکہ مردم شماری سازش کے تحت کی جا رہی ہے لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی بلوچستان میں آباد ہیں وہ نہ صرف بلوچوں بلکہ پشتون‘ مقامی آباد کاروں‘ ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے حقیقی باشندوں کیلئے بھی مسائل کا باعث بنیں گے افغانستان آزاد خودمختار ملک ہے بی این پی ترقی پسند‘ روشن خیال‘ جمہوری پارٹی ہونے کے ناطے سمجھتی ہے کہ وہ افغان عوام کو خود اپنی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار ہو ایسی خارجہ پالیسیاں اپنانے کی ضرورت ہے جس میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ قریبی روابط روا رکھا جائے افغانستان میں مداخلت کی ہمیشہ سے مخالف رہے ہیں اور اب بھی افغان عوام کے خواہش کے مطابق فیصلے کئے جائیں اجلاس میں کہا گیا کہ تربت آبسر میں بلوچ خاتون شہید تاج بی بی‘شہید کلثو م بی بی کو قتل و غارت گردی کا نشانہ بنانے اسی طرح تمپ پنجگور میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے اس کی باریک بینی سے تحقیقات کی جائے تاکہ بے گناہوں کے قتل میں ملوث افراد کو سزا دی جا سکے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہو سکیں سی طرح مستونگ سے لاشوں کی برآمدگی‘ انسانیت سوز واقعات کے بعد تحقیقات کی ضرورت ہے انسانی حقوق کی پامالی کی روش کو ترک کیا جائے ارباب و اختیار کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسے واقعات روکیں کیونکہ ایسے واقعات سے نفرتیں جنم لے رہے ہیں بلوچستان کے معاملے کو سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے طاقت کا سہارا ماضی و حال میں لیا جا رہا ہے تربت‘ پنجگور‘ مستونگ‘ تمپ مکران کے دیگر علاقوں میں قتل و غارت گری کے واقعات کی جوڈیشنل انکوائری کی جائے بلوچستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ جو بارڈر ہیں یہ تجارت کیلئے کھولا جائے تاکہ عوام معاشی بدحالی سے بچ سکیں بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے کے برابر‘ زراعت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے‘ ماہی گیری کا شعبہ بھی کسمپرسی کا شکار ہے بے روزگاری کا دور دورہ ہے تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تجارت سے منسلک افراد کے مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے بارڈر کو کھولنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کئے جائیں اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن خورشید جمالدینی جنہوں نے نوشکی آرگنائزنگ کمیٹی سے احتجاجاً مستعفی ہوئے تھے انہیں ہدایت کی گئی کہ وہ نوشکی میں تنظیم امور کی انجام دہی دوبارہ شروع کرتے ہوئے پارٹی کو فعل و متحرک بنانے میں کردار ادا کریں اجلاس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کی بلاپیمودہ اراضی سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ نے جو تاریخی فیصلہ دیا تو عوام اور قبائل کے حق میں ہے جو قابل ستائش ہے پارٹی اس فیصلے کو سراہتے ہیں حکومت بلوچستان کی جانب سے فیصلے کو چیلنج کرنا عوام دشمنی کے زمرے میں آتا ہے جس کی ذمہ داری مستقبل میں حکومت پر عائد ہوگی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے