ہمیں اپنی تہذیب ثقافت تمدن اور تاریخ پر فخر ہے، اصغراچکزئی

کوئٹہ (گرین گوادرنیوز) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدرو صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے کہاہے کہ ثقافت فقط لباس تک محدود عنصر نہیں بلکہ انسان کی پیدائش سے لے کر اس کے مرنے تک روزہ مرہ کے تمام اصول رہن سہن زبان اور اقدار مل کر ثقافت کی تشکیل کرتے ہیں،اسلام ایک مکمل ضابط حیات ہے اور پشتون کلچر اس بناء پرزیادہ زرخیز ہے کہ جن چیزوں سے اسلام نے منع کیا وہ پشتون کلچر میں بھی ممنوع ہیں اور جن چیزوں کی اجازت پشتون کلچر دیتا ہے ان کی تاکید اسلام نے بھی کی ہے، زبان و ادب کی ترقی اور ترویج و اشاعت کے لئے 1947ء سے2008ء تک اتنا کام نہیں ہوا جس قدر کام2008ء سے2013ء تک عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت نے کردکھایا، ہمیں اپنی تہذیب ثقافت تمدن اور تاریخ پر فخر ہے،افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق اور پشتون تہذیب وثقافت کے مروج اصولوں کی پاسداری یقینی بنائی جائے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کے روزپشتواکیڈمی کوئٹہ میں عالمی یوم پشتون ثقافت کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق گورنر محمدخان اچکزئی، پشتو اکیڈمی کے صدر سید خیر محمد عارف، صوبائی مشیر ایکسائز ملک نعیم خان بازئی، اے این پی کے مرکزی رہنماء رشید خان ناصر، سابق صوبائی وزیر ڈاکٹر حامد خان اچکزئی سمیت پشتون ادیبوں و دانشوروں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ اصغرخان اچکزئی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پشتونوں کو یوم ثقافت کی مبارکباد دی اور کہا کہ پشتون کلچر فقط شلوار قمیض یا پگڑی تک محدود نہیں نہ ہی بلکہ پشتو اور پشتونولی انسان کے جنم لینے سے لے کر اس کے قبر میں اتارے جانے تک ضوابط اور اقدار کا مجموعہ ہے کلچر یہ نہیں کہ آپ ایک دن پگڑی باندھیں بلکہ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے حقوق، کمزوروں کا خیال رکھنا، ظالم کے خلاف ڈٹ جانا مظلوم کا حامی بن جانا، اقلیتوں کے ساتھ حسن سلوک یہ تمام چیزیں پشتون کلچر کا حصہ ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور ہمارا اس پر مکمل ایمان ہے اس کے ساتھ ساتھ ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم ایک ایسی ثقافت کے حامل ہے جس کا ہر عمل عین شرعی اور اسلامی ہے جن چیزوں کی اجازت پشتون کلچر ہمیں دیتا ہے انہی باتوں کی تاکید اسلام نے بھی کی ہے اور جو چیزیں اسلام نے منع کی ہیں وہ پشتون ثقافت میں بھی ممنوع ہیں ہزاروں سال پر محیط پشتون کلچر کو افسوسناک طورپر گزشتہ چند برسوں کے دوران بری طرح سے مسخ کرنے کی کوشش کی گئی حجرے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی پشتونولی کے زرین اصولوں کو داغدار کرنے کی سازشیں کی گئیں انہوں نے کہا کہ پشتون افغان تاریخ میں جس طرح احمد شاہ بابا، میر وائس خان نیکہ،غازی امان اللہ اور ڈاکٹر نجیب ہمیشہ زندہ رہیں گے اسی طرح ڈاکٹر اشرف غنی بھی ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے کیونکہ انہوں نے افغانستان کو کشت وخون سے بچایا اب ضروری ہے کہ افغانستان میں انسانی حقوق اور پشتون تہذیب و ثقافت کے مروج اصولوں کی پاسداری کی جائے۔ اصغرخان اچکزئی نے کہا کہ زبان و ثقافت اور قوم کی خدمت خالی خولی نعروں سے نہیں ہوتی اس کے لئے عملی اقدامات ضروری ہیں عوامی نیشنل پارٹی کو اس بات کاکریڈٹ جاتا ہے کہ ا س نے پارلیمان کے اندر او رپارلیمان سے باہر ہر جگہ پشتون ادب ثقافت اور پشتونولی کے زرین اصولوں کے مطابق قومی نمائندگی کی 1947ء سے لے کر 2008ء تک پشتو زبان و ادب اور ثقافت کے لئے اتنا کام نہیں ہوا جس قدر کام عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے دو رحکومت میں 2008ء سے 2013ء تک کیا ہم نے ان پانچ سالوں میں اپنے رہنماؤں، اکابرین اور کارکنوں کی لاشیں بھی اٹھائیں مگر اپنے ہدف اور مقصد سے پیچھے نہیں ہٹے ہم نے دسویں تک پشتو زبان میں تعلیم رائج کی پشتون ادیبوں اور فنکاروں کی حوصلہ افزائی کی یہا ں ہمارے صوبے میں بھی ہم حکومت میں ہوں یا نہ ہوں ہم نے پشتو اکیڈمی کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری ہے ہماری کوشش ہے کہ اس حوالے سے مزید کام کریں انہوں نے کہا کہ فخر افغان باچاخان اورا ن کے ساتھیوں نے زندگی بھر پشتونوں کو علم و ہنر اور ادب و ثقافت کی جانب رجوع کرنے کے لئے جو جدوجہد کی وہ رنگ لارہی ہے آج کا پشتون اپنی تہذیب و ثقافت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے ہمیں اپنے مسلمان ہونے پر فخر ہے ہم اپنی پشتونولی اور افغانیت پر فخر کرتے ہیں اوراپنی آنے والی نسلوں تک وہ امانت منتقل کرکے جائیں گے جو ہمارے اکابرین نے انتہائی نامساعد اور مشکل حالات کے باوجود ہم تک پہنچائی پشتون تہذیب و ثقافت دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں ایک ہے ہمیں اپنی تہذیب و ثقافت سے آگاہ اور حساس رہنا چاہئے انہوں نے کہا کہ ثقافت نفرت نہیں بلکہ محبت سکھاتی ہے اور پشتون ثقافت کو جہاں دیگر بہت سارے اعزاز حاصل ہیں وہاں پشتون ثقافت میں ہمسایہ اقوام اور معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر آگے بڑھنے کی صلاحیت بھی موجود ہے ہمیں پشتون ثقافت کو اس کی اصل روح کے ساتھ زندہ رکھنا ہوگا اور ہم نے اگر اس حوالے سے بے رخی اختیار کی تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے