ملک بھر کے معدنی وسائل کا پچاس فیصد بلوچستان میں ہے، مطہر نیاز رانا
کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) چیف سیکرٹری بلوچستان مطہر نیاز رانا نے کہا ہے کہ بلوچستان جیسے قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے میں مائننگ شعبے میں جدیدیت وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ بلوچستان میں تقریباً دوسرے صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ معدنی وسائل پائے جاتے ہیں اور یہاں معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان گورنمنٹ اور منسٹری اف انڈسٹریز کے تعاون سے بعنوان “بلوچستان میں میٹل پارک کا قیام” کے حوالے سے ایک روزہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے کہا کہ صوبے کے کسی بھی شعبے میں ترقی کا فائدہ براہ راست صوبے کے عوام کو ملنا چاہیے تاکہ لوگوں میں بے چینی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تقریبا 1800مقامات پر تین درجن سے زائد اقسام کی معدنیات کے ذخائر پر محدود پیمانے پر کام کیا جارہا ہے۔ چند ناگزیر وجوہات کی بنا پر اسے وسعت نہیں دی جا سکی، ان میں سے چند وجوہات کی نشاندہی صوبائی محکمہ برائے معدنیات و معدنی ترقی نے کی ہے مثلاً ارضیاتی وسائل کے محدود اعداد و شمار، معدنیات کی ترقی کے پراسیسنگ یونٹس کا نہ ہونا اور اہم معدنی وسائل کی ترقی کے اقدامات نہ لیئے جاناہے۔ انہوں نے کہا کہ ممکنہ ترقی کے لیئے ایک اہم ذریعے کے طور پر صوبائی اور وفاقی حکومتیں معدنی وسائل کی ترقی پر توجہ مرکوز کیئے ہوئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ملک بھر کے معدنی وسائل کا پچاس فیصد بلوچستان میں ہے لیکن مجموعی معدنی پیداوار میں محض پانچ فیصد ہی فراہم کر پاتا ہے۔ اب تک 50 اقسام کی معدنیات میں سے صرف 29 معدنیات پر ہی کام ہو پایا ہے اور ان میں سے بھی 9 اقسام کا حصہ 95 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں صوبائی بجٹ میں معدنی ترقی کے لیئے مختص رقم نہ ہونے کے برابر تھی۔ بہرحال گزشتہ تین سالوں میں حکومتِ بلوچستان نے صوبے میں معدنی ترقی کے کئی منصوبوں کی منظوری دی جیسا کہ بلوچستان کے معدنی وسائل کی نقشہ کشی، رائلٹی کا خودکار نظام، کیمیائی ٹیسٹنگ لیبارٹری کا قیام، معدنی کمپلیکس کا قیام، محکمہ معدنیات و معدنی ترقی کے ملازمین کے تربیت کا بندوبست شامل ہیں۔ وفاقی حکومت بلوچستان میں میٹل پارک کے قیام میں مدد دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں میٹل پارک کا قیام کا منصوبہ ایک انتہائی اہم منصوبہ ثابت ہوگا۔ جس سے صوبے کی تقدیر بدل جائیگی اور صوبے میں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے اور صوبائی اور ملکی معیشت پر بھی کافی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت چونکہ صوبہ بھر میں کوئی پراسیسنگ یونٹ نہیں اس لیئے بلوچستان سے معدنیات خام حالت میں برآمد کی جاتی ہیں اور یوں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو محدود آمدنی ہوتی ہے۔ بلوچستان میں معدنیات کے پراسیسنگ یونٹ کا قیام علاقے بھر میں معدنی شعبے کے ترقی کی جانب عملی قدم ہوگا اور مجوزہ پارک ہر قسم کی معدنیات میں زیادہ سے زیادہ ویلیو ایڈیشن کرتے ہوئے خاطر خواہ آمدن کا باعث ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میٹل پارک حکومت بنائے گی جبکہ اس کو چلانے کی زمہ داری ایک بڑی اور مستند نجی کمپنی کو دی جائیگی جس میں لیبر قوانین کا اچھی طرح سے خیال رکھا جائیگا اور مقامی لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔ انہوں نے محکمہ معدنیات و معدنی ترقی کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کے معدنی وسائل کی ترقی کے حوالے سے عملی اقدامات میں پہل کرتے ہوئے معدنی شعبے سے متعلق تمام حصہ داروں کو یکجا کرتے ہوئے اس تقریب کا اہتمام کیا جو کہ صوبے میں یقینا گیم چینجر ثابت ہوگا۔