افغانستان کے بارڈرز معمول کے مطابق کھول دیے جائیں ، نیشنل پارٹی
دالبندین (گرین گوادر نیوز) نیشنل پارٹی چاغی کے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے ساحل وسائل لوٹنے کے بعد اب بلوچستان کے لوگوں کوبیروزگاری اور معاشی بربادی کی جانب دھکیلنے کی سازشوں کا آغاز ہوچکا ہے سلیکٹڈ جعلی حکمرانوں کے ذریعہ بلوچستان کے عوام کا معاشی قتل گذشتہ تین سالوں سے جاری ہے جس میں اب تیزی لائی گئی ہے تاکہ ایک طرف بلوچ وسائل کو آسانی سے لوٹا جارہاہے دوسری جانب بلوچستان سے منسلک افغانستان اور ایران کے کاروباری بارڈرز کو مکمل سیل کیا جارہاہے یہاں تک کہ قانونی طور پر قیام پاکستان سے چلنے والے راہداری گیٹ پاسپورٹ گیٹ بازارچہ کو بھی بندکردیاگیا ہے جس سے بلوچستان میں بسنے والے لوگ نان شبینہ کے معتاج ہوگئے ہیں بیان میں کہاگیا ہے کہ بلوچستان خصوصا ضلع چاغی اور مکران کے بلوچ قبائل کے رشتہ داران ایران کے سرحدی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں جہاں دونوں جانب سے آمدورفت کا سلسلہ پاکستان بننے سے پہلے جاری رہاہے مگر اب روتک سمیت دیگر علاقوں کو مکمل سیل کرکے بلوچ قوم کو آپس میں ملنے نہیں دیا جارہاہے جو انسانی حقوق اور اسلامی روایات کے خلاف ہے بیان میں کہاگیا کہ ایک منظم سازش کے تحت ضلع چاغی کے سرحدی علاقوں کے ساتھ نواحی دیہاتوں کے اندر بھی باڑ لگائی جارہی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ان دیہاتوں میں بسنے والے بلوچ قبائل کو اپنے آبااجداد کے سرزمین سے نقل مکانی کے حالات پیدا کرنے ہیں جو کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی بیان میں کہاگیا کہ بلوچستان کے لوگوں کو بیروزگاری ومعاشی بدحالیوں میں جھکڑکرطاقتورقوتیں خانہ جنگی اور بربادی لارہے ہیں جوکہ کسی کے حق میں بہتر نہیں ہوگا اس لئے نیشنل پارٹی چاغی مطالبہ کرتی ہے کہ بلوچستان خصوصا ضلع چاغی مکران سے متصل ایرانی بارڈرز اور چمن وچاغی سے متصل افغانستان کے بارڈرز معمول کے مطابق کھول دیے جائیں تاکہ بلوچستان کے مفلوک الحال لوگوں کو روزگار مل سکے اور انکے گھروں کے چولہے روشن ہوسکے.