یوم دفاع وشہدا پر وزیراعظم کا پاک فوج کے شہدا اور غازیوں کو سلام
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ زندہ قومیں آزمائشوں سے گزرکراور بھی زیادہ مضبوط ہوجاتی ہیں ۔1965 میں پاکستانی قوم دشمن کے سامنے مضبوط چٹان کی طرح ڈٹ گئی۔
یوم دفاع وشہدا کے حوالے سے پیغام میں وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ 6ستمبر کو بھارت نے غیراعلانیہ جنگ مسلط کی تو قوم وطن کے محافظوں کی حمایت میں اٹھ کھڑی ہوئی۔بہت سے لوگ نہتے پیدل ہی سرحدوں کی جانب چل پڑے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ قومی یکجہتی کی بدولت بہادر مسلح افواج ایسا لڑیں جس کی مثال نہیں ملتی۔ بہادر جوانوں نے ثابت کردیا کہ وہ وطن کی حفاظت کےلیے ہمہ وقت تیار ہیں۔6 ستمبر کا دن ہیروز ،شہدا اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہم شہداء کی فیملیز کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دشمن نے کبھی پرامن بقائے باہمی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ دشمن نے قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاکستان پر کئی جنگیں مسلط کیں۔دشمن پاکستان میں تخریبی کارروائیوں اور سائبر وار فیئر کے ذریعے پروپیگنڈہ کررہا ہے۔ بدقسمتی سے بھارت افغان سرزمین کو پاکستان میں بدامنی اوردہشتگرد کارروائیوں کےلیے استعمال کرتا رہا۔آج کے دن ہم ان گھناونے ہتھکنڈے اپنانے والے عناصر کی مذمت کرتے ہیں۔ اقوام عالم کو اس جارحانہ رویے پر ہندوستان کو ذمہ دار ٹھرانا چاہیئے۔ہمیں فخر ہے کہ ہماری سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرکے ہندوستان کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔ دنیا جان گئی ہے کہ کس طرح وہ علاقائی اور خاص طور پر پاکستان کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کی موثر خارجہ پالیسی کی وجہ سے عالمی برادری اب جان چکی ہے کہ کس طرح بھارتی حکومت پورے ہندوستان میں اقلیتوں اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ امن کا واحد راستہ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہے۔ ہندوستان کو جلد یا بدیر کشمیریوں کو ان کا حق رائے دہی دینا پڑے گا۔
ہم ہندوستان کا انتہاپسندانہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے رہیں گے۔ عالمی برادری کے معتبر حلقے، امن کی خاطر کی جانے والی ہماری کوششوں کو تسلیم کررہے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا ہے کہ اس موقع پر میں ایک بار پھر یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے ۔اس خطے کے لوگوں کی خوشحالی اوربہتری کیلئے اس کا جواب اسی مثبت انداز میں دیاجانا چاہیے۔