بلوچستان کو ملک بھر میں پسماندہ رکھ کر اس کے وسائل لوٹے جارہے ہیں، میر صادق عمرانی

کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے سابق صدر و صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام قدرتی وسائل سے مالا مال صوبے کے مالک ہونے کے باوجود گزشتہ 75 سالوں سے زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کے حق رائے دہی کا احترام کرتے ہوئے ان کے منتخب کردہ عوامی نمائندوں کو پارلیمنٹ میں بھیج کر ان کی حالت زار کو تبدیل کیا جائے نہ کہ سلیکٹڈ لوگوں کو عوام پر مسلط کرکے ان کی رائے نفی کی جائے موجودہ حکومت عوام سے کئے گئے بلند و بانگ دعوؤں اور وعدوں میں بری طرح ناکام ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ عوام کے اجتماعی مفادات کی بجائے ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہوئے اربوں روپے کے منصوبے کاغذوں میں بنارہے ہیں اور زمینی حقائق ان کے دعوؤں کے برعکس ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا اور آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس سرزمین کو سونا چاندی، معدنیات سمیت ہر قدرتی وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان وسائل کو ذاتی مفادات کی بجائے اجتماعی مفاد پر ترجیح دیتے ہوئے بلوچستان کی پسماندگی اور عوام میں پائے جانے والے احساس محرومی کو دور کرنے پر خرچ کرکے بلوچستان کے لوگوں کو زندگی کی بنیادی سہولیات اور روزگار کی فراہمی کوممکن بنایا جاسکتا ہے۔ گزشتہ 75 سالوں سے بلوچستان کے غیور لوگوں کے وسائل کو جس بے دردی سے لوٹ کر صوبے کو پسماندگی کی جانب دھکیلاگیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی جس کی وجہ سے آج بھی بلوچستان کے طول و ارض میں پینے کے صاف پانی، تعلیم، صحت، ذرائع مواصلات سمیت دیگر سہولیات سے آج بھی بلوچستان کے لوگ محروم ہیں نصیر آباد، جعفر آباد، ڑوب اور دیگر علاقوں میں ہیپاٹائٹس کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہمارے اپنے علاقے کے نوجوان پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی اور اس موذی مرض کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار رہے ہیں حکمرانوں، ارباب اختیار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی نصیر آباد کو گرین بیلٹ کے نام سے دنیا بھر میں پہچانا جاتا تھا اور یہاں کا چاول پوری دنیا اپنی مثال آپ تھا لیکن گزشتہ چند سالوں سے گرین بیلٹ کے بیس لاکھ لوگوں کو ارسا ایکٹ کے تحت ملنے والے فٹ فیڈر، کیرتھر اور دیگر کینالز میں اس کے حصے کا پانی نہ دیکر علاقے کی زمینوں کو بنجر جبکہ اس وقت بھی غیر رجسٹرڈ ایک لاکھ ایکڑ زمینوں پر لوگوں کے حصے کے پانی کو چوری کراکر کاشت کاری کرکے ان کا معاشی قتل کیا جارہا ہے لوگ سراپا احتجاج ہے لیکن حکومت صوبائی وزیر آبپاشی، سیکرٹری اور دیگر ارباب اختیار نے چپ سادھ رکھی ہے اور لوگوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کرتے ہوئے قومی شاہراہوں کو بلاک کرکے شٹر ڈا?ن ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں سے اپنی آواز حکام بالا تک پہنچائی ہے لیکن آج تک کوئی شنوائی نہیں جس سے حکومت اور ارباب اختیار کی گرین بیلٹ میں بسنے والے لوگوں سے سنجیدگی واضح نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں بلوچستان کے لوگوں کے ووٹ کے تقدس کا احترام کرتے ہوئے ان کے حقیقی نمائندوں کو ایوان میں بھیجا جائے نہ کہ سلیکٹڈ لوگوں کو بھیج کر ان کے مسائل سے روگردانی کروائی جائے کیونکہ 75 سالوں سے یہی روش اپنائی جارہی ہے۔ جس کی وجہ سے بلوچستان کو ملک بھر میں پسماندہ رکھ کر اس کے وسائل لوٹے جارہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے