ملکی ترقی قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے مشروط ہے، مولاناعبدالحق ہاشمی
کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبدالحق ہاشمی نے کہاکہ مسلم ممالک بلخصوص پاکستان وہمسائیہ مسلم ممالک کو افغانستان میں اسلامی حکومت کیساتھ افغانوں کی ترقی وخوشحالی امن وسکون اور اسلامی حکومت کے قیام کیلئے خصوصی تعاون کرناچاہیے۔افغانستان کی ترقی وخوشحالی اور امن سے پاکستان کی ترقی وخوشحالی منسلک ہے امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد افغان طالبان کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہو گیاہے کیوں کہ ملک طویل جنگ کے بعد ایک خستہ حال ڈھانچے میں تبدیل ہو چکا ہے۔ افغانستان کی تعمیر نو کے لیے ایک لمبا عرصہ انتھک محنت اور سرمائے کی ضرورت ہے، عالمی برادری کو اس کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔طالبان کو سازشی عناصر سے بھی خبردار رہنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ طویل عرصے حالت جنگ میں رہنے کے بعدافغانستان میں تعلیم معیشت تباہ ہوگئی ہے ان حالات میں افغان نوجوانوں کو روزگار،افغان بچوں کو کتاب،قلم وتعلیم عوام کو سہولیات وترقی کی ضرورت ہے ان حالات میں ہمسائیہ اسلامی ممالک کوتعلقات میں بہتری اور اخلاص سے افغانستان کاساتھ دینا چاہیے دہشت گردی کے خلاف سب کو ملکر کردار ادا کرناچاہیے جماعت اسلامی افغان عوام کیساتھ ہے انشاء اللہ آنے والے دنوں میں پاک افغان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مہنگائی بدترین بے روزگاری اورحکومتی بے حسی نے تباہی وبربادی کا سامان کیا ہے ہر طرف مایوسی بدعنوانی اور لوٹ مارجاری ہے اس کی وجہ بدعنوان امریکی غلامی حکمران ہیں جو عوام سے ووٹ لیتے وقت کو بہت سے وعدے وخوشنما وعدے توکرتے ہیں لیکن کامیابی کے بعد وہی بدعنوانی کرپشن کا دوردورہ ہوتاہے ہمارے بزدل دل امریکی غلامی حکمرانوں کی تمام پالیسیاں آئی ایم ایف کے تابع ہیں اور ملک قرضوں کے پہاڑ کے نیچے مکمل طور پر دب گیا ہے۔ عام پڑھے لکھے لوگوں کی خوشحالی کی دشمن یہ اشرافیہ ملک کی اصل بیماری ہے۔ ان سے چھٹکارا پانے کے لیے قوم کو جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہو گا۔ ہمارا یقین ہے کہ ملکی ترقی قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے مشروط ہے اور جماعت اسلامی کو جب بھی اللہ تعالیٰ نے موقع دیا، تو پاکستان کو اسلامی نظام دیں گے۔ ہم سود کا خاتمہ کریں گے، اداروں میں اصلاحات لائیں گے، تعلیم اور صحت کے دروازے امیر اور غریب پر یکساں کھلیں گے، لوگوں کو روزگار ملے گا اور ملک کے وسائل ملک کے حقیقی وارثوں یعنی عوام پر خرچ ہو ں گے۔