بی این پی بلوچوں اور بلوچستانیوں کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے، آغا حسن بلوچ

کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) بی این پی میں سیاسی جماعت کے سابق مرکزی کونسلر امین دانش بلوچ اور محمد صلا گولہ و دیگر کی شمولیت خوش آئند ہے سیاسی رہنماء، دانشور کی پارٹی میں شامل ہونے سے یہ بات واضح ہے کہ لوگ اب بھی بی این پی کو اپنا نجات دہندہ سیاسی قوت تصور کرتے ہیں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے آئے روز پارٹی میں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جوق در جوق عوام کی شمولیت اس بات کی غمازی ہے کہ پارٹی سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے ان خیالات کا اظہار پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم این اے آغا حسن بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسی بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر غلام نبی مری، عبدالغفور مینگل، ضلعی صدر و ایم پی اے احمد نواز بلوچ، سابق مرکزی کمیٹی ممبر انجینئر ملک محمد ساسولی، امین دانش بلوچ نے شمولیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر کامران کشانی، انجینئر یاسر بنگلزئی، حاصل خان بلوچ، سراج خان ترین بھی موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی بلوچوں اور بلوچستانیوں کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے آئے روز عوام کی جوق در جوق پارٹی میں شمولیت سے ثابت ہوتا ہے کہ سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے اصولی سیاست کی وجہ سے بلوچستان نیشنل پارٹی رہنماؤں و کارکنوں نے بے تحاشہ قربانیاں دیں ہیں اور جام شہادت نوش کیا مگر بلوچ اور بلوچستانی عوام کے حقوق کے حصول کی جدوجہد سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے مشرف دور سے آج تک جس طرح پارٹی رہنماؤں کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی اور یہ ان کی خام خیالی تھی کہ پارٹی کمزور ہو گی لیکن آج سیاسی کارکنوں کی پارٹی میں شمولیت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ عوام آج بھی بی این پی کو نجات دہندہ سیاسی قوت سمجھتے ہیں پارٹی قومی جمہوری سیاست کے ذریعے بلوچستان میں پہلے سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ہوتی جا رہی ہے مفادات پرست اور گروہی سیاست کے خاتمے کیلئے پارٹی نے عملی طور پر جدوجہد کی ہے بلوچستان کے قومی تشخص، بقاء و سلامتی اور قومی جدوجہد، ناانصافیوں، محرومیوں کے خاتمے کیلئے اصولی جدوجہد کرتے آ رہے ثابت قدمی، مستقل مزاجی نے پارٹی کے نظریاتی کارکنوں کے حوصلے بلند کئے ہیں اگر آج بلوچستان میں حقیقی قوم دوست سیاسی قوت ہے تو وہ بی این پی ہے جس کی قیادت سیاسی سوچ سے وابستہ ہے بی ایس او سے فارغ شدہ سیاسی و نظریاتی سوچ کی حامل قیادت وابستگی رکھتے ہیں حقیقی طور پر مڈل کلاس کی نمائندگی بی این پی کرتی ہے اور عملی طور پر بلوچستان سے نیم قبائلی، جاگیردارانہ، فرسودہ رشتوں کے خاتمے کی جدوجہد بھی بی این پی کر رہی ہے مقررین نے کہا کہ اصولی سیاست کی وجہ سے آج اپوزیشن میں بیٹھے ہیں اگر چاہتے تو مفادات کی سیاست کر رہے ہیں پارٹی کے چھ نکات بالخصوص لاپتہ افراد زیادہ اہمیت کے حامل تھے بلوچستان میں 8سو سے زائد افراد بازیاب ہوئے تو اس کا سہارا پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل و پارٹی قیادت کو جاتا ہے جب ہم نے محسوس کیا کہ گوادر میں بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کیا جا رہا ہے تو اصولی موقف اپناتے ہوئے کہا کہ ایسی قانون سازی کی جائے کہ دیگر صوبوں کے لوگ وہاں سے لوکل، شناختی کارڈ و دیگر دستاویزات حاصل نہ کر سکیں مگر حکومت اس حوالے سے مسلسل لیت و لعل سے کام لیتی رہی بی این پی بلوچ اور بلوچستانی عوام کے مفادات کی خاطر حکومت سے علیحدگی اختیار کر کے ثابت کیا کہ بی این پی کے سامنے قومی جہد اور عوامی مفادات زیادہ عزیز ہیں مقررین نے آخر میں کہا کہ پارٹی میں نئے ساتھیوں کی شمولیت کا خیر مقدم کرتے ہیں تو امید رکھتے ہیں کہ وہ پارٹی میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر سیاسی ورکروں کی سوچ فکر اور جدوجہد کو مزید پروان چڑھائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے