بد قسمتی سے عدالت کے ذریعے تحریک کو کچلنے کی کوشش کی گئی، ورکرز فیڈریشن
کوئٹہ (گرین گوادر نیوز) پاکستان ورکرز فیڈریشن کے رہنماؤں نے کہاہے کہ ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے ہرحد تک جائیں گے،ملک میں محنت کشوں کی جانب سے انقلاب کے بعد ہی مسائل کا حل ممکن ہے بہت بڑا احتجاجی تحریک شروع ہوئی لیکن بدقسمتی سے عدالت کے ذریعے تحریک کو کچلنے کی کوشش کی گئی تنخواہوں سے متعلق نوٹیفکیشن کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا بلوچستان میں مزدوروں محنت کشوں اور ملازمین کو مختلف حربے استعمال کرکے دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے 8 لاکھ ممبرز جبکہ 800 تنظمیں الحاق ہیں ہم رنگ نسل زبان سے بالا تر ہو کر کام کرنا ہے حکمرانوں اور مقتدرہ نے مزدوروں کو تقسیم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے بلوچستان کے خواتین محنت کشوں کے مسائل کے حل کیلئے تمام تنظیمیں مل کر جدوجہد کرے۔ ان خیالات کااظہار پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل چوہدری محمد یاسین،پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین ماما عبدالسلام بلوچ،پاکستان ورکرز فیڈریشن کے نیشنل کوآرڈینیٹر شوکت علی انجم،داد محمد بلوچ، حاجی عبدالکریم، پیر محمد کاکڑ، لیڈی ہیلتھ ورکرز کی صوبائی صدر بی بی جان کاکڑ، عزیز اللہ سارنگزئی، محمد حنیف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں محنت کشوں کی جانب سے انقلاب کے بعد ہی مسائل کا حل ممکن ہے بہت بڑا احتجاجی تحریک شروع ہوئی لیکن بدقسمتی سے عدالت کے ذریعے تحریک کو کچلنے کی کوشش کی گئی تنخواہوں سے متعلق نوٹیفکیشن کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اعلان کرتا ہوں کہ بلوچستان ایمپلائز اینڈ گرینڈ الائنس کی جانب سے ایک بار پھر بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کیا جائے گا۔ بلوچستان قبائیلی صوبہ ہے مردوں کی نسبت خواتین کو زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ملازمین تنظیموں کی جانب سے احتجاج میں بھر پور شرکت کی جائے گی آپس میں اتحاد و اتفاق کے ذریعے مسائل حل کئے جا سکتے ہیں بدقسمتی سے صوبے میں ملازم کو کم تر سمجھا جاتا ہے مسائل کے حل سوشل میڈیا کا سہارا لینے پر پابندی عائد کردی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صنعتی ادارے نہ ہونے کے برابر ہے لاکھوں کی تعداد میں لوگ ماربل، بھٹے کے کاروبار سے وابستہ ہے سندھ میں 8 جبکہ پنجاب میں 5 اسی طرح خیبر پختونخوا کے لیبر قوانین میں ترمیم کرتے ہوئے اس میں بہتری لائی لیکن بلوچستان میں لیبر قوانین بد سے بدتر ہے بلوچستان کے محنت کش نکلے دنیا کو پتہ چل گیا کہ ملازمین کی کیا طاقت ہے احتجاجی تحریک میں افرادی قوت کمی کی بجائے بڑھتی گئی بلوچستان میں مزدوروں محنت کشوں اور ملازمین کو مختلف حربے استعمال کرکے دباؤ میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے 8 لاکھ ممبرز جبکہ 800 تنظمیں الحاق ہیں بلوچستان کے لوگ ڈسپلن کے قائل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت حالت جنگ میں ہیں مزدوروں کے حقوق کا جنگ لڑی رہے ہیں بلوچستان کے غیور محنت کشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جن حالات میں یہ مزدور اور محنتی مشکلات و رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے جدوجہد کرتے رہیں مزدوروں میں یکجہتی نہ رہے پاکستان ورکرز فیڈریشن واحد تنظیم ہے جنہیں بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل ہیں کسی بھی معاشرے میں خواتین اور نوجوانوں کو ان کا کردار نہ دیا جائے وہ معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا بلوچستان کے لوگوں کی جدوجہد اور کمیٹمنٹ پر پاکستان کو فخر ہے ٹیکنالوجی کا دور ہے جدید دور سے ہم آہنگ ہونے کیلئے نئے نوجوان نسل کو آگے آنے کیلئے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے اگر مزدور کے حق کیلئے جدوجہد کرنا ہے تو پھر یکجا ہو کر اتحاد و اتفاق سے ایک ہی تنظیم کے پلیٹ فارم سے کیوں نہ کی جائے۔ ایسے لوگ جو اپنی اقتدار اور حکمرانوں کی خوشنودی کیلئے ایسا نہیں کرنے دیا جا رہا لوگ شعور و آگہی حاصل کررہے ہیں بلوچستان کے مزدوروں اور محنت کشوں کے مسائل اجاگر کرنے کی ضرورت ہے حالات تبدیل ہو رہے ہیں حالات کے چلنے کیلئے کام کیا جائے گا۔ ہم رنگ نسل زبان سے بالا تر ہو کر کام کرنا ہے حکمرانوں اور مقتدرہ نے مزدوروں کو تقسیم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے بلوچستان کے خواتین محنت کشوں کے مسائل کے حل کیلئے تمام تنظیمیں مل کر جدوجہد کرے۔ تقریب کے آخر میں مہمانوں نے شرکا کے سوالات کے جوابات دئیے۔