حکومت بلوچستان کو سندھ کی پانی کا کنٹرول پوائنٹ پر بلوچستان کا نمائندہ ہونا چاہیے ،ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ
کوئٹہ (گرین گوادرنیوز) نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ 2010کے سیلاب کے بعد پٹ فیڈر کینال کا پانی کی گزرگاہ پر بنائے گئے غیر قانونی گھروں کو ختم کردیا جائے جس کی وجہ سے پانی کا بہاؤ کم ہوگیا ہے حکومت بلوچستان کو سندھ کی پانی کا کنٹرول پوائنٹ پر بلوچستان کا نمائندہ ہونا چاہیے حکومت وقت نے اگر پٹ فیڈر کیرتھر کینال کا پانی کے سنگین بحران کا صورتحال کو بروقت حل نہیں کیا گیا تو نصیر آباد، جعفرآباد، گرین بیلٹ بنجر میں تبدیل ہوجائے گا جس سے بدترین معاشی صورتحال اختیار ہوجائے گی جس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ2010سیلاب کے بعد پٹ فیڈر کینال کے کنارے پر پانی کا کمی کا سنگین مسئلہ حل نہیں ہوسکا پانی کی گزرگاہ پر لوگوں نے غیر قانونی گھر بنالیے ہیں حکومت بلوچستان کی نااہلی کی وجہ سے سیلاب کے وقت بنائے گئے غیر قانونی گھر وں کو مستقل بنالیے ہیں جس سے پٹ فیڈر کینال کا پانی کا بہاؤ میں کمی ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ پانی کا کنٹرول گڈو بیراج سے ہوتا ہے وہ سندھ حکومت کے ہاتھوں میں ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ بلوچستان حکومت کو اس کنٹرول پوائنٹ میں شریک نہیں کیا گیا تاکہ پٹ فیڈرکینال کا پانی کا مسئلہ حل ہوجائے بلوچستان کا پانی کا حق 7ہزار کیوسک پانی سندھ حکومت کو چھوڑنا چاہیے مگر ظلم کی انتہا ہے کہ حکومت سندھ 3ہزار کیوسک پانی دے رہاہے جس سے نصیرآباد، جعفرآباد میں پانی کا بحران پیدا ہوگیا ہے اور پٹ فیڈر کینال پر لوگوں نے غیر منظور شدہ اور غیر قانونی طور پر واٹر کورسز بنائے ہیں جس کی وجہ سے اصل حقدار کو پانی کا حق نہیں ملتا ہے حکومت بلوچستان کو سندھ کے پانی کا کنٹرول پوائنٹ پر اپنا ایک نمائندہ ہونا چاہیے تاکہ بلوچستان پر جو پانی کا حق ہے وہ مل جائے انہوں نے کہا کہ حب ڈیم سے 80فیصد پانی سندھ کو جاتا ہے اور حب ڈیم کا کنٹرول حکومت بلوچستان کے پاس ہے اگر پٹ فیڈر کینال سے پانی کا پورا حصہ نہیں دیتے ہیں توہم حب ڈیم سے پانی کی ترسیل بند کرسکتے ہیں اگر حکومت وقت نے پٹ فیڈر کیر تھر کینال کا پانی کی سنگین بحران کو بروقت حل نہیں کیا گیا تو نصیر آباد اور جعفرآباد بنجر ہوجائیں گے جس سے معاشی اور بے روزگاری کا سنگین صورتحال اختیار کرجائے گی۔