قلات میں پیٹرول کی قلت کا خاتمہ نہ ہو سکا پیٹرول بحران تا حال جاری ہے، عوامی حلقوں کا حکومت سے نو ٹس لینے کا مطالبہ
قلات(گرین گوادرنیوز) قلات میں پیٹرول کی قلت کا خاتمہ نہ ہو سکا عید سے قبل شروع ہونے والی پیٹرول بحران تا حال جاری ہے ایرانی پیٹرول کی بندش کے بعد زخیرہ اندوزوں کی چاندی ہو گئی پیٹرول ڈیڈھ سو روپے سے لیکر فی لیٹر 200روپے میں فروخت ہو نے لگا کوئی بھی پوچنے والا نہیں پیٹرول پمپ مالکان پاکستانی پیٹرول نہیں لاتے ہیں لوگ ایرانی پیٹرول مہنگے داموں خرید نے پر مجبور ہیں حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے قلات میں ایکسویں صدی میں تانگے گدھا گاڑی اور بیل گاڑی کا زمانہ واپس لوٹ گئی ہیں عوامی حلقوں نے حکومت سے قلات میں پیٹرول دستیابی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے قلات سولہ جولائی سے شروع ہونے پیٹرول بحران ختم نہیں ہوسکا پیٹرول کی کمی کو دیکھ کر زخیرہ اندوز بھی میدان میں کود پڑے قلات شہر اور گردو نواح پیٹرول کی فی لیٹر ڈیڈ سو سے لیکر 200 روپے میں فروخت ہونے لگی جس سے غریب کی سواری موٹر سائیکل کا پہیہ جام ہو گیا غریب اور متوسط طبقہ کے لیئے 200روپے فی لیٹر پیٹرول ڈالنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے قلات کے عوامی حلقوں نے حکومتی نااہلی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں پاکستان کی ٹیکسوں بھرا پیٹرول ہمیشہ نایاب رہتی ہے بلوچستان کے باسی ہمیشہ ایرانی پیٹرول استعمال کرنے پر مجبور ہیں انہوں نے کہا حکومت کو چاہئے یہ تھا پہلے بلوچستان میں پاکستانی پیٹرول کی دستیابی یقینی بناتے اسکے بعد ایرانی پیٹرول بند کرتے انہوں نے کہا کہ تین ہفتے گزر جانے کے باوجود پیٹرول کا نایاب ہو نا حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا کہ پیٹرول کے ناپید ہونے سے موٹر سائیکلوں رکشوں پر اپنے ڈیو ٹیوں پر جانے والے نہ صرف ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے حکومت سے مطالبہ ہے کہ قلات میں پیٹرول بحران پر فوری طور پر قابو پایا جائے