ناراض بلوچوں سے مذاکرات کیلئے بلوچستان کی قیادت کویکجا کرینگے، نوابزادہ شازین بگٹی
کوئٹہ:جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ ووزیراعظم کے معاون خصوصی نوابزادہ شا زین بگٹی نے کہاہے کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کیلئے بلوچستان کی قیادت کویکجا کرینگے،اپنے عوام کی حمایت کے بغیر ہرریاست اور حکومت کو کمزور ہوتی ہے،بلوچستان میں آباد بلوچ، پشتون،سندھی،پنجابی،سرائیکی ہزارہ ودیگر لوگوں کی حمایت کے بغیر ناراض لوگوں سے مذاکرات بے معنی ہوگی،ریاست اور حکومت کی طرف سے لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے بعد باہر بیٹھے لوگوں سے بات چیت کی جائیگی ٹیم میں سینئر پارلیمنٹرینز کو بھی شامل کرینگے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہاکہ بلوچستان کی صورتحال کوبہتری کی طرف لے جانے اور ناراضگی کے خاتمے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائیگی ناراض لوگوں کی بات سنی جائیگی بلوچستان پسماندہ ہے وزیراعظم عمران خان نے تین سال پہلے کہاتھاکہ انڈر ڈویلپ علاقوں کو سب سے پہلے ترقی دی جائیگی وفاقی حکومت کی سب سے زیادہ کوشش ہوگی کہ بلوچستان میں امن وامان کا قیام عمل میں لائیں تاکہ یہاں کے لوگ وفاق سے مطمئن ہوں انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے دیکھنا یہ ہوگا کہ ریاست ہو یا حکومت وقت،دونوں کو اپنے لوگوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا بلوچستان میں جتنے بھی قبائل وہ پٹھان،بلوچ،پنجابی،سندھی،ہزارہ سمیت دیگر ہوں ہمارے لئے قابل احترام ہے ہم سب سے بات کرینگے اور انہیں اس چیز پرآمادہ کرینگے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جواعلان کیاگیاہے وہ آپ کے بغیر ادھورا ہے ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری آواز بنیں اور تمام لوگ یکجا ہوکر آگے بڑھیں ہمارا پہلا قدم تمام قبائل کو یکجا کرناہے جبکہ اسٹریٹجی بنانا اورکچھ کرناہمارا دوسرا قدم ہوگا انہوں نے کہاکہ کوئی بھی ٹاسک بعد کی بات ہے سب سے پہلے کوئی بھی حکومت یا ریاست اس وقت مضبوط ہوتی ہے جب وہ اپنے لوگوں کو ساتھ لیکر چلائیں ان کو مطمئن کریں لوگوں سے بات کرکے انہیں راضی کرینگے کہ بات چیت کا عمل شروع ہوگیاہے ہمیں ساتھ سمجھیں ہمارے ساتھ چلیں اگر وہ اس پر راضی ہوتے ہیں تو پھر مزید آگے بڑھیں گے۔انہوں نے کہاکہ جب تک گراؤنڈ پر لوگ حکومت کوسپورٹ نہ کرے تب تک ہم کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتے جب گراؤنڈ پر لوگ راضی اور ہمارے ساتھ ہونگے یک آواز ہوگی تو پھر معاملات آگے بڑھ سکیں گی ہماراسنگل ایجنڈا ہے تمام معاملات سامنے نہیں لاسکتے،وزیراعظم عمران خان یا ریاست پاکستان عوام کے بغیر کچھ بھی نہیں ہے اور بغیر عوامی سپورٹ ہر حکومت کمزور ہوتی ہے یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے تاہم قبائلی معاشروں میں ایسی صورتحال کاسامنا کرناپڑتاہے امید بہتری کی ہے،نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہاکہ جب تمام معاملات سنگل ایجنڈے پرآئینگے تو پھر معاملات اسمبلی اور وزیراعظم کے سامنے رکھیں گے قوم کو بہت بڑی خوشخبری دیں گے انہوں نے کہاکہ جب تک گھر کی طرف سے حمایت حاصل نہ ہوں تو باہر بیٹھے لوگوں سے کیا بات ہوگی پھر لوگ کہیں گے کہ آپ کو اپنے گھر میں حمایت حاصل نہیں تو ہم سے کیابات کرو گے شروع بلوچستان سے ہوگا خیبرپشتونخوا کے قوم اسمبلی میں دوستوں نے کہاکہ آپ کا عہدہ کے پی تک توسیع کردیاہے میں ان کی طرف سے اعتماد کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ اگر ہماری پوری قومی اسمبلی جائیں اور باہر بیٹھے لوگوں سے بات کریں تو وہ کہیں گے کہ انہیں تو بلوچستان کے مقامی لوگوں کی حمایت حاصل نہیں پھر ہم کیسے بات کرے،جب تمام لوگوں سے بات ہوگی تو بات چیت میں ایک وزن ہوگی نوابزادہ شاہ زین بگٹی نے کہاکہ ہم عملی کام پریقین رکھتے ہیں ریاست اور حکومت کی طرف سے نمائندگی کرونگا تاہم بلوچستان کے لوگوں سے بات چیت کے بعد باہر کے لوگوں سے بات کی جائیگی کوشش کرینگے کہ سینئر پارلیمنٹرین کو بھی ٹیم میں شامل کیاجائے وزیراعظم کو بھی آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس میں سب اور آنے والے مستقبل کی بہتری ہے۔