حکومت نے بجٹ میں اربوں روپے کے غیر ضروری منصوبے شامل کئے ہیں،اختر حسین لانگو، اصغر علی ترین، عزیز اللہ آغا و دیگر کا اظہار خیال

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں اربوں روپے کے غیر ضروری منصوبے شامل کئے ہیں تاکہ کرپشن کی جائے 40کروڑ روپے کی لاگت سے پکنک پوائنٹ بنانے کی بجائے یہ رقم کوئٹہ شہر میں پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے استعمال کی جاتی،اپوزیشن جماعتیں حکومتی کرپشن اور عوام کے حقوق کے حصول کے لئے کسی بھی قسم کے احتجاج سے دریغ نہیں کریں گی،جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینتالیس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن ثناء بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ایوان کی توجہ ینگ نرسز کے جاری احتجاج کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ جس طرح اپوزیشن اراکین نے احتجاجی کیمپ لگایا اور حکومت کی جانب سے کسی نے آنے کی زحمت نہیں کی اسی طرح ینگ نرسز کو بھی تاحال حکومت کی جانب سے جائز آئینی مطالبات کی منظوری کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں نرسز کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اگر ان کا کنٹریکٹ ختم ہوا ہے تو حکومت کو فوری طو ر پر ان کے سڑکوں پر آنے سے قبل ہی ان کی مستقلی کا قدم اٹھانا چاہئے تھا مگر حکومت نے توجہ نہیں دی اب وہ احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں حکومت ان کے مطالبات تسلیم کرکے ان کے مسائل حل کرے۔ ثناء بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ براہوئی زبان کے معروف شاعر اسحاق سوز کی بیماری کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اسحاق سوز کو براہوئی کا مرزا غالب کہا جاتا ہے 2019ء میں انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں حسن کارکردگی کا صدارتی ایوارڈ بھی دیا گیا مگر ان دنوں وہ بیمار ہیں اور کراچی کے جس ہسپتال میں وہ زیر علاج تھے گزشتہ روز ہسپتال نے فیس نہ ہونے کی بناء پر انہیں ہسپتال سے نکال دیا ہے ایک شاعر مسلم حمل بھی بیمار ہیں انہوں نے کہا کہ فنکاروں، ادیبوں اور شاعروں کے لئے حکومت ہر سال پیسے مختص کرتی ہے جبکہ کورونا کی صورتحال میں الگ سے بھی پیسے رکھے گئے ہیں فنکار ادیب اور شاعر ہمارا اثاثہ ہیں حکومت اسحاق سوز اور مسلم حمل کے علاج معالجے اور مالی مدد کے لئے رقم فراہم کرے۔ پوائنٹ آف آرڈر پر پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے بھی ینگ نرسز کے جاری احتجاج پر تشویش کااظہار کیا اور کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے قوانین کے تحت نرسز کی جتنی تعداد ہونی چاہئے ہمارے صوبے میں اس سے کئی گنا کم تعداد ہے ہمارے صوبے کو 10ہزار نرسز کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت صوبے میں صرف ساڑھے نو سو میل فیمیل نرسز کام کررہے ہیں نرسز کا احتجاج ختم کراتے ہوئے انہیں مستقل کیا جائے اور مزید میل فی میل نرسز بھرتی کئے جائیں۔ نصراللہ زیرئے نے کوئٹہ شہر میں قلت آب کے مسئلے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ واسا اہلکار تنخواہیں اور پنشن نہ ملنے کے خلاف احتجاج پر ہیں انہوں نے کام چھوڑ دیا ہے اور شہریوں کو واٹر سپلائی معطل ہوگئی ہے واسا اہلکاروں کا احتجاج ختم کرانے، ان کے مطالبات کی منظوری اورشہرکو پانی کی بلا تعطل فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے اختر حسین لانگو نے ڈپٹی سپیکر کی توجہ آفیشل گیلری کی جانب متوجہ کراتے ہوئے کہا کہ آج یہاں اتنے اہم مسائل پر بات ہورہی ہے مگر افسوس کا مقام ہے کہ نہ تو چیف سیکرٹری اور نہ ہی آئی جی پولیس ایوان میں موجود ہیں حتیٰ کہ دیگر سیکرٹریز بھی موجود نہیں ڈپٹی سپیکر اس حوالے سے رولنگ دیں۔اختر حسین لانگو کا کہنا تھا کہ سابقہ ادوار میں شعیب سڈل، چوہدری محمد یعقوب، معظم جاہ انصاری بطور آئی جی بلوچستان اسمبلی کے اجلاسوں میں مسلسل شریک ہوتے رہے مگر اب نہ تو آئی جی اور نہ ہی چیف سیکرٹری اور دیگر سیکرٹریز ایوان کو اہمیت دیتے ہیں انہیں اجلاسوں میں شرکت کا پابند بنایا جائے۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے بھی اختر حسین لانگو کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ افسران کو اجلاسوں میں اپنی موجودگی یقینی بنانی چاہئے بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے الگ الگ رولنگ دیتے ہوئے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ چیف سیکرٹری کو مراسلہ بھیجیں کہ اسمبلی کے اجلاسوں میں افسران او رسیکرٹریز کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔ ایک مراسلہ سیکرٹری صحت کو نرسز کے جاری احتجاج سے متعلق بھیجا جائے کہ محکمے نے اس حوالے سے اب تک کیااقدامات اٹھائے ہیں او رکیا حکمت عملی مرتب کی ہے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ ایوان کو فراہم کی جائے۔اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نکات پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ ہم اکثروبیشتر اسمبلی کے ایوان کے مقدس ہونے کی بات سنتے رہتے ہیں مگر اسمبلی کا ایوان ان اقوام کے لئے مقدس ہوتا ہے جو جمہوریت، پارلیمان، روایات اور اقدار کی پاسداری کرتے ہیں ہمیں تو ا س ایوان کی وقعت کا اندازہ18جون کو ہوا جب بکتر بند گاڑیوں سے اس ایوان کے اراکین کو کچلنے کی کوشش کی گئی اس دن اگر اس ایوان کا کوئی معزز رکن شہید ہوجاتا تو کون اس کا ذمہ دار ہوتا اپوزیشن اراکین کو کچلنے کی کوشش کی گئی تین اراکین زخمی ہوئے ایک رکن آج بھی اسلام آباد میں زیر علاج ہیں جو واقعات پیش آئے ہم تو یہ سمجھ رہے تھے کہ اب اسلام آباد تک قانون حرکت میں آجائے گا مگر ہمیں کیا معلوم تھا کہ جن اراکین کو روندھنے کی کوشش کی گئی انہی اراکین پر مقدمہ قائم کیا جائے گا اوراراکین چودہ دن تک تھانے میں رہنے پر مجبور ہوں گے انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ فقط یہ تھا کہ حکومت بجٹ سے قبل اس ایوان میں پری بجٹ بحث کرائے یہ قانون کا تقاضہ بھی ہے مگر جب ہم نے یہ مطالبہ کیا تو ہمیں خاموش کرانے کی کوشش کی گئی جب ہم خاموش نہیں ہوئے تو ہمیں بکتر بند گاڑیوں سے ڈرانے کی کوشش کی گئی اٹھارہ جون کو بکتر بند گاڑیوں سے گیٹ توڑ کربجٹ کی کاپیاں لائی گئیں اور اس کے بعد اپوزیشن کو تھانے میں رکھ کر اس بجٹ کی منظوری لی گئی ملک نصیر شاہوانی نے بجٹ کی منظوری پر حکومت کو مختلف شخصیات کی جانب سے دیئے گئے مبارکباد ی پیغامات کے اشتہارات کی کاپیاں ایوان میں لہراتے ہوئے کہا کہ مبارکبادیں دینے والے یہ لوگ بھی خزانے لوٹنے میں برابر کے شریک ہیں انہوں نے الزام عائد کیا کہ پہلے ٹھیکیدار ڈھونڈے گئے ان سے معاملات طے کئے گئے اور پھر بعد سکیمات دی گئیں جس پر اب یہ لوگ وزیراعلیٰ کو مبارکباد دے رہے ہیں اگر کوئی سمجھتا ہے کہ یہ جنگ ختم ہوگئی ہے تو یہ ان کی بھول ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے منہ سے دو سچ نکلے ہیں ایک سچ ان کے منہ سے جانے انجانے میں یہ نکلا کہ ہمیں بھی بجٹ پیش ہونے سے تین چار گھنٹے قبل بجٹ ملا دوسرا سچ انہوں نے گزشتہ روز بولا ہے جو آج اخبارات میں شائع ہوا ہے وزیراعلیٰ صاحب کہتے ہیں کہ بلوچستان میں اگر سعودی عرب کا بجٹ بھی لا کر لگائیں تو یہ ضائع ہوجائے گا ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ یہی بات تو ہم کہتے رہے ہیں کہ بجٹ کرپشن کی نذر ہورہا ہے آج وزیراعلیٰ صاحب نے اس کا اعتراف کرلیا ہے۔ انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ ہمیں پانی اور بجلی دو وزیراعلیٰ صاحب کہتے ہیں کہ ہم آپ کے لئے سٹیڈیم بنائیں گے۔ 70کروڑ کی لاگت سے پارک اور سٹیڈیم شامل کئے گئے میاں غنڈی میں دو کالجز بنائے جارہے ہیں ہم یہ نہیں کہتے کہ کالجز نہ بنائیں لیکن جہاں ضرورت ہے وہاں بنائیں آپ آجائیں ہم آپ کو سریاب ہی میں بتائیں گے کہ کہاں کہاں کالج کی ضرورت ہے مگر آپ نے میاں غنڈی کا انتخاب کیا ہے جبکہ میاں غنڈی میں آبادی قلیل ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مڈل سکول کو اس بناء پر ہائی کا درجہ نہیں دیا گیا کہ وہاں صرف بیس طالبات زیر تعلیم تھیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے 80لوگ ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں شہر میں ساڑھے تین سو ٹیوب ویل نہیں چلائے جارہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بجٹ کا خاطرخواہ حصہ کوئٹہ اور بلوچستان کے لوگوں کو پانی کی فراہمی کے لئے رکھا جاتا پانی بجلی صحت جیسے شعبوں کے لئے زیادہ وسائل رکھنے چاہئے تھے مگر ایسا نہیں کیا گیا اپنے لوگوں کو نوازنے کے لئے اربوں روپے رکھے گئے اور اصل عوامی مسائل پر توجہ ہی نہیں دی گئی انہوں نے کہا کہ امسال سیزن میں چار مرتبہ بلوچستان کے زمینداروں کی کی بجلی عدم ادائیگی پر منقطع کی گئی ہے حکومت نے چالیس ارب روپے لیپس کئے مگر پانچ ارب روپے کیسکو کو ادا نہیں کئے۔ا نہوں نے کہا کہ یہ حکومت نہ تو سیاسی ہے نہ جمہوری ہے حکومت از سرنو بجٹ بنا کر اس ایوان میں لائے اور پھر اس کی منظوری لے۔جے یوآئی کے سید عزیز اللہ آغا نے کہا کہ اٹھارہ جون کو جو کچھ ہوا وہ بلوچستان اور ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ا س دن عوامی مینڈیٹ لے کر آنے والے عوامی نمائندو ں کو بکتر بند گاڑیوں سے کچلنے کی کوشش کی گئی پندرہ جون کو اپوزیشن اراکین نے اپنے جائز آئینی اور قانونی مطالبات کے لئے اسمبلی کے باہر احتجاج شروع کیا اس سے پہلے اس ایوان میں ہم نے بار بار یہی مطالبات دہرائے مگر حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی اس کے بعد اٹھارہ جون کو آپ نے بجٹ بہر صورت پیش کرنے کا فیصلہ کیا جب آپ نے دیکھا کہ عوام راستے میں بیٹھے ہیں تو آپ نے طاقت کا استعمال کیا بکتری بند پگڑیاں لائی جاتی ہیں گیٹ توڑے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے خاتون رکن شکیلہ نویدد ہوار، بابو رحیم مینگل اور عبدالواحد صدیقی کو چوٹیں لگتی ہیں اس دن چشم فلک نے یہ دیکھا کہ عبدالواحد صدیقی کی پگڑی زمین پر گر گئی اور ان کا ہاتھ فریکچر ہوگیاہے ان کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لئے روڈ پر بیٹھے تھے اور انتہائی سولائزڈ طریقے سے احتجاج ریکارڈ کرارہے تھے ہم ان لوگوں کو جانتے ہیں جو بکتر بند گاڑیوں سے ڈرتے ہیں ہمیں بکتر بند گاڑیوں سے نہ ڈرایا جائے نہ ہی ہم بکتر بند گاڑیوں سے ڈرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے