چھ نکات میں بلوچستان کے معاملات بہتری کی جانب جائیں گے، آغا حسن بلوچ

اسلام آباد (گرین گوادرنیوز) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم این اے آغا حسن بلوچ نے اسلام آباد میں صحافیوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے معاملات افہام و تفہیم‘ مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں ماضی میں طاقت کے استعمال سے یقینا حالات ابتری کی جانب گئے اور بحران نے جنم لیا حکومت مذاکرات کی بات کر رہی ہے کہ ناراض بلوچوں سے مذاکرات کئے جائیں گے مگر اس کیلئے یہ عمل ضروری ہے کہ ایسے بلوچستان میں حالات کو بہتر کی جانب لایا جائے اور سب سے اہم مسئلہ جو لاپتہ افراد کا ہے ان کی بازیابی کو یقینی بنانے اور انہیں منظر عام پر لانے کی کوشش کو تیز کیا جائے تاکہ بلوچوں کو باور کرایا جائے کہ لفاظی حد تک نہیں عملی طور پر مذاکرات کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ہزاروں لاپتہ افراد اگر جرائم میں ملوث ہیں تو انہیں منظر عام پر لا کر ملکی عدالتوں میں پیش کیا جائے انہوں نے کہا کہ طاقت کا سہارا لئے گئے مذاکرات کئے جائیں سردار اختر جان مینگل نے ہمیشہ سیاسی انداز میں معاملات کو حل کرنے کی جانب ضرور دیا ہے بی این پی بھی چاہتی ہے کہ حالیہ بحران کو ختم کرنے کیلئے لاپتہ افراد کی بازیابی کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے دیگر جملہ مسائل جو بی این پی کے چھ نکات میں موجود ہیں ان معاملات کی جانب سنجیدگی سے غور کرنا بھی ضروری ہے لیکن ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ کچھ لوگ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل ہونے کے روکنے کیلئے رکاوٹیں کھڑے کر رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ اگر بلوچستان کے معاملات بہتری کی جانب گئے تو ان کے مفادات کے ٹھیس پہنچے گی اسی لئے وہ آپریشن اور طاقت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کیلئے ریاست کو راغب کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں بی این پی واحد قومی سیاسی جمہوری جماعت ہے جس نے ہمیشہ بلوچستان کے تمام طبقہ فکر کے جملہ مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے بی این پی بلوچستان کی بڑی سیاسی قوت ہے جسے عوامی پذیرائی حاصل ہے بی این پی نے لفاظی نہیں بلکہ عملی طور پر بلوچستان کے بحرانی حالات کو حل کرنے کی کوشش کی مذاکرات سے ہی معاملات بہتری کی جانب جا سکتے ہیں تمام بلوچستان اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے حالات کو بہتری کی جانب گامزن کرنے کی ضرورت ہے لاپتہ افراد سمیت بی این پی کے چھ نکات میں بلوچستان کے معاملات بہتری کی جانب جائیں گے ریاست ماں کی حیثیت رکھتا ہے اس کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ طاقت کا سہارا لئے بغیر ناراض بلوچوں کے بات چیت کرے جس میں کوئی قباعت نہیں تاکہ مثبت انداز میں معاملات بہتری کی جانب گامزن ہو سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے