پارلیمان میں ہمیشہ ایک دوسرے پر الزامات کے علاوہ کوئی قانون سازی نہیں ہوتی، ملک سکندر
کوئٹہ: وفاق اور صوبوں کی جانب سے اختیارات کی نچلی سطح پرعدم منتقلی تک پارلیمنٹ اور صو بائی اسمبلیوں میں لڑائی جھگڑے معمول رہیں گے نئے عمرانی معاہدے اور بلدیاتی نظام کی بحالی کی آج جتنی ضرورت ہے اس سے پہلے نہیں تھا ان خیالا کا اظہار پشتون افغان جمہوری پارٹی کے چیئر مین ملک سکندر خان کاسی ایڈووکیٹ نے اپنے اخباری بیان میں کیاانہوں نے کہاکہ پارلیمان میں ہمیشہ ایک دوسرے پر الزامات کے علاوہ کوئی قانون سازی نہیں ہوتی اور آرڈیننس کے ذریعہ سارے معاملات چلائے جا رہے ہیں جو پارلیمنٹ کی بدنامی اور غیر سیاسی سوچ کے مترادف ہے اسی طرح صوبائی حکومتوں میں بھی لڑائی جھگڑے روزنہ کا معمول بن گیا اور ایک دوسرے پر ایف آئی آر تک درج کرتے ہیں بجٹ میں اپنے پسند وزراء اور ایم پی ایم کو ترقیاتی فنڈز سے نوازانے کے الزامات عائد کئے جاتے ہیں لیکن یہاں امن وامان کا مسئلہ روز بروز خراب ہوتا جارہاہے جس کا واضح ثبوت پشتونخوا میپ کے سابق سینیٹر اور صوبائی صدر اور مرکزی سیکرٹری عثمان خان کاکڑ شہید کو اپنے گھر میں بے رحمانہ طریقے سے مارنا ہے اور ایسے طریقوں سے سیاسی کارکنوں اور جماعتوں کے سربراہوں کو سیاست سے بد ذہن اور مایوسی کی طرف لے جانے کی ناروا عمل اور وحشیانہ اور دہشت گردی کی خوف وحراس میں پیدا کرنا جردار سیاست کرنا اور حقیقت پسند اور سچ بولنا اور طاقتوروں کے خلاف اپنے حقوق اور ملک میں جمہوریت کی راگ الاپنا اور مظلوم اور غریب عوام اور طبقات کی بنیادی حقوق کی بات کرنا اور عوامی میں سیاسی سوچ اور شعور پیدا کرنا جرم سمجھاجاتاہے،عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء وقبائلی معتبر ملک عبیداللہ کاسی کی عدم بازیابی حکومت اور سیکورٹی اداروں کیلئے سوالیہ نشان ہے،عثمان خان کاکڑ کے قاتلوں کو گرفتار اور ملک عبیداللہ کاسی کو بحفاظت بازیاب کرایاجائے۔