بلوچستان میں بجلی بحران سنگین ہوتا چلا جا رہا ہے، مولانا عبدالحق ہاشمی
کوئٹہ (گرین گوادرنیوز) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ اشیائے ضروریہ،پڑولیم، ایل پی جی جے بعد بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ قابل مذمت ہے۔ معیشت تباہ حال، عوام بے روزگار ہورہے ہیں۔ملک میں غربت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے کہ 22کروڑ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے۔ حکومت کے سارے اقدامات محض ڈنگ ٹپاؤ کے سوا کچھ نہیں۔ حکومت کے اپنے افراد مہنگائی میں اضافے کا اعتراف کررہے ہیں۔بدعنوانی کی وجہ سے غربت ومہنگائی میں بدترین اضافہ ہواہے حکومت نے نہ بدعنوانی میں کمی کیااور نہ ہی مہنگائی میں کمی کی جس کی وجہ سے غریب کا جینا حرام ہوگیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پچاس لاکھ گھر دینے کا وعدہ کرنے والوں نے پراپرٹی پر 35فیصد تک ٹیکس لگا کر لوگوں سے چھت چھیننے کا منصوبہ بنالیا ہے۔ ملک میں بڑھتی مہنگائی، بے روزگاری اور غربت کے باعث پہلے ہی غریب عوام کے لیے اپنا گھربنانا، جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اس پر مستزاد حکومتی اقدامات نے عوام کے لیے پرسکون زندگی کا حصول بھی ناممکن بنادیا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعظم کے پاس کسی بھی قسم کی کوئی با صلاحیت ٹیم نہیں۔ کوئی ایک وعدہ بھی ایسا نہیں جو حکومت نے پور ا کیا ہو۔ تبدیلی نے ملک و قوم کا حلیہ بھی بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔ حالات دن بدن بد سے بد تر ہوتے چلے جارہے ہیں۔ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ نہیں کیا گیا۔سود کا خاتمہ کرکے ہی معیشت کو استحکام دیا جاسکتا ہے ایک طرف عوام مہنگائی، بے روزگاری اور گڈ گورننس کے فقدان پر فریاد کناں ہیں تو دوسری جانب حکومت کی کارکردگی نے عوام کو مایوسی کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے عوام کو جینا محال کر کے رکھ دیا ہے۔صنعتیں نہ ہونے،اقرباء پروری کی وجہ سے عوام بے روز گار ہو رہے ہیں۔بلوچستان میں بجلی بحران سنگین ہوتا چلا جا رہا ہے۔سود کا خاتمہ کرکے ہی معیشت کو استحکام دیا جاسکتا ہے۔ اداروں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے