کشمیری قیادت بھارت سرکار سے نالاں دکھائی دے رہی ہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم بھارت کی ٹیرر فنانسنگ کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائیں گے، بھارت کی دہشتگردی کے ثبوت اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔ بھارت کے منفی عزائم اور علاقائی سلامتی کو درپیش خطرات کے حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی مقبوضہ کشمیر پالیسی بری طرح ناکام ہوئی، کشمیری قیادت بھارت سرکار سے نالاں دکھائی دے رہی ہے، کشمیری رہنماوٴں نے مودی کے ساتھ ملاقات میں یکطرفہ اور غیر آئینی اقدامات پر نظرثانی کا مطالبہ کیا، بی جے پی سرکار نے کرونا وباکو مس ہنڈل کیا جس کے باعث ہزاروں لوگ موت کے منہ میں چلے گئے، بھارت اپنے اندرونی معاملات سے توجہ ہٹانے کیلئے مختلف قسم کے ناٹک رچاتا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا آج دہشت گردی کے خلاف صف آراء ہے، دنیا دہشتگردی کی مالی معاونت کی بیخ کنی چاہتی ہے، یہ ایف اے ٹی ایف کے مقاصد میں بھی شامل ہے اور دنیا کا مسمم ارادہ بھی ہے، ہم بھارت کی ٹیرر فنانسنگ کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھائیں گے، بھارت کی دہشتگردی کے ثبوت اقوام متحدہ اور عالمی برادری کے سامنے پیش کر چکے ہیں، ہمارا فرض ہے کہ سامنے آنے والے حقائق سے پاکستانی قوم اور عالمی برادری کو آگاہ کریں، جوہر ٹاوٴن دہشتگردی کے شواہد کی بنیاد پر اب دنیا بھارت کی ٹیرر فنانسنگ کا نوٹس لے گی۔

افغانستان سے امریکی اور دیگر ممالک کی افواج کے انخلا کے حوالے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی روک تھام اور سرحدوں کی حفاظت کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں، ہم نے بارڈر فنسنگ کی ہے، اپنے قبائلی علاقوں کو دہشت گردوں سے صاف اور وہاں ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا، ٹیرر فنانسنگ کی روک تھام کیلئے قانون سازی کی ہے، ہم ایک عرصہ سے افغان مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں، ہم افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے خواہشمند ہیں، افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے ہمیں عالمی برادری کی مدد درکار ہوگی۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان علاقائی روابط کا فروغ چاہتا ہے، اگر افغانستان میں بدامنی پھیلائی جاتی رہی تو یہ عالمی مقاصد کے منافی ہوگا، دنیا کو اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہیے، اگر ہم اپنے شہروں اور شہریوں کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، مقررہ مدت اور جامع منصوبہ تشکیل دے کر اسے افغان امن عمل کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے