پولیس اور انتظامیہ نے تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو تا دم مرگ بھوک ہڑتال کریں گے،اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، اختر حسین لانگو
کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان کو بجلی روڈ تھانہ میں پریس کانفرنس کرنے سے روک دیا گیا پولیس نے پرنٹ و الیکٹرنک میڈیا سے وابستہ صحافیوں کو زرغون روڈ کر روک دیا اپوزیشن لیڈ ر سمیت ارکان اسمبلی اور پولیس اہلکاروں کے درمیان دھکم پیل اپوزیشن ارکان نے سڑک پر بیٹھ کر پریس کانفرنس کی اپوزیشن ارکان نے پولیس اور انتظامیہ کے رویے کے خلاف تا دم مرگ بھوک ہڑتال کرنے پر غور کرنے کا اعلان کردیا، تفصیلات کے مطابق جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان کی جانب سے بجلی روڈ تھانہ میں پریس کانفرنس کرنے کے اعلان کیاگیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے کوریج کے لئے جانے والے صحافیوں کو زرغون روڈ پر چیک پوسٹ پر روک دیا گیا پولیس حکام کا موقف تھا کہ انہیں حکام بالا کی جانب سے ہدایات ملیں ہیں کہ بجلی روڈ تھانے میں پریس کانفرنس کی اجازت نہ دی جائے، صحافیوں کو روکنے کی اطلاع ملنے پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو، رکن صوبائی اسمبلی زابد علی ریکی زرغون روڈ پہنچے اور پولیس سے میڈیا کو کوریج کے لئے جانے دینے کا مطالبہ کیا اس دوران ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں، ایس ایچ او بجلی روڈ تھانہ، ایس ایچ او سول لائن، متعلقہ ایس پی سمیت دیگر اہلکاروں کے ساتھ اپوزیشن ارکان کی دھکم پیل ہوئی اور تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا بعدازاں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے زرغون روڈ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دو دن سے تھانے میں ملنے کے لئے آنے والوں اور صحافیوں کے داخلے پر پابند ی عائد کردی گئی ہے پولیس وزیراعلیٰ جام کمال خان کی آلہ کار بنی ہوئی ہے ہم نے پولیس سے کہا ہے کہ ہمیں گرفتار کرلو اپنی اور ہماری جان چھڑاؤ اور ہمیں قانونی طور پر اپنا مقدمہ لڑنے دیں مگر ایسا بھی نہیں کیا جارہا انہوں نے کہا کہ صوبے میں جنگل کا قانون اور درندگی کی انتہا کردی گئی انہوں نے کہا کہ 19مئی سے جاری ہماری تحریک پر 18جون کو بکتر بند گا ڑیوں سے حملہ کیا گیا کوشش کی گئی کہ اپوزیشن کے ایم پی ایز کو جان سے مار دیا جائے ہم واضح کرتے ہیں کہ اگر ایک بھی ایم پی اے زندہ رہا وہ بھی موجودہ حکومت کی کرپشن اور بدعنوانیوں کے خلاف تحریک چلائے گا ہم جام کمال خان کی جان قطعا نہیں چھوڑیں گے اور ایک ایک پائی کا حساب لیں گے انہوں نے کہا کہ پانچ حکومتی وفود آئے اور کہا گیا کہ آدھے گھنٹے میں ایف آئی آر واپس لی جائیگی مگر 4دن ہوگئے ایف آئی آر واپس لینے کا نوٹیفکیشن نہیں آیا اب ہم نے کسی بھی حکومت وفد سے با ت کرنے سے انکا ر کردیا ہے ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے انہوں نے کہا کہ پولیس ظلم کر رہی ہے مگر وہ اسکا حساب بھی رکھے سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے احکامات ہیں کہ پولیس افسران کسی بھی غیر قانونی حکم کی تعمیل نہ کریں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے احکامات دے رکھے ہیں کہ اپوزیشن کو کچلا جائے جام کمال خان کے نخرے تین سال تک تھے جو اب ختم ہوگئے ہیں پولیس اور انتظامیہ نے تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو تا دم مرگ بھوک ہڑتال کریں گے اور ہماری تحریک کا اگلا قدم ایسا ہوگا جس سے حکومت حیران ہوجائیگی ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے اپوزیشن میں دراڑ سے متعلق غلط بیانی کی ہے ہم یکجا ہیں اور رہیں گے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو نے کہا کہ پولیس کو سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے استعمال اور پنجاب کی طرز پر غنڈہ گردی کروائی جارہی ہے پولیس اہلکار اور اے سی منتخب ارکان اسمبلی کو دھکے دے رہے ہیں پولیس اور عوام کو دست و گریباں کیا جارہا ہے ہم پولیس کے رویے کے خلاف تا دم مرگ بھوک ہڑتال کرنے سے گریز نہیں کریں گے اس موقع پر ارکان اسمبلی اصغر علی ترین، احمد نواز بلوچ، سابق صوبائی وزیر عین اللہ شمس سمیت دیگر بھی موجود تھے