صوبائی اسمبلیوں میں گزشتہ دنوں جو کچھ دیکھنے میں آ یا یہ ہما ری کمزوریوں کی عکا سی ہے، سعید احمد ہاشمی

کوئٹہ (گرین گوادرنیوز) بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی سینیٹر سعید احمد ہاشمی نے سیاسی جماعتوں کے قائدین اور منتخب نمائندوں پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں پارلیمانی روایات،قوانین پر عملدآمد کرکے اسے مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں،منتخب نمائندے قوم کو جمہوری سماجی معاشی فکر ی سوچ و رہنمائی کرتے ہیں جس کے نتیجے میں نہ صرف ملک مضبوط ہوتا ہے بلکہ پارلیمنٹ کا وقار بڑھتا ہے سیاسی لوگوں کی غلطیوں سے پیدا ہونے والے خلاء کو دیگر حکومتی اداروں کو پر کرنے کا موقع ملتاہے، پارلیمنٹ کو بے توقیر کرنے سے جمہوریت کمزور اور عوام کاسیاسی نظام سے اعتماد اٹھ جائیگا جوجمہوری سیاست کے لئے نیک شگون نہیں ہے، یہ بات انہوں نے یہاں جاری کردہ ایک بیان میں کہی، سینیٹر سعید احمد ہاشمی نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے جو آئین و قوانین بنانے کے ساتھ ساتھ انکا تحفظ کرتا ہے اسے مضبوط اور فعال کرنے کی ذمہ داری تمام جمہوریت پسند جماعتوں اور منتخب افراد پر عائد ہوتی ہے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جو جماعتیں اور لوگ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالا دستی کا پرچار کرتے ہیں مختلف ادوار میں انہی کے منتخب نمائندوں نے غیر پارلیمانی رویہ اور طریقے اپنائے جسکی وجہ سے جمہوریت کو نقصان پہنچا اور پارلیمنٹ کی با لادستی مکمل طور پر قائم نہیں ہوسکی اس عمل میں ہمیں دوسرے اداروں کو ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے جب سیاسی قیادت کی جانب سے خلاء پیدا کیا جائیگا تو دوسرے حکومتی اداروں کو مداخلت کا موقع ملتا ہے جبکہ جتنی پارلیمنٹ مضبوط ہوگی اس سے سیاسی امور میں مداخلت اتنی ہی کم ہوگی انہوں نے سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ انکے منتخب نمائندی اپنے طور طریقے تبدیل کریں سیاسی اختلافات کو پارلیمانی انداز میں پارلیمنٹ میں پیش کریں سیاسی نعرہ بازی یا عوام دوستی کے دیگر طور طریقے پارلیمنٹ کے باہر چوکوں اور سیاسی جلسوں میں آزمائیں لیکن جلسوں کا انداز گفتگو اور طرز عمل پارلیمنٹ میں نہ لائیں سعید احمد ہاشمی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے قوائد و ضوابط اور جمہوری روایات ہیں جنکی پاسداری ہر ایک پرلازم ہے لیکن قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں گزشتہ دنوں میں جو کچھ دیکھنے میں آیا ہے یہ ہماری کمزوریوں کی عکاسی ہے نتیجہتاً عوام کا سیاسی نظام سے اعتماد اٹھ جائیگا کیونکہ عوام منتخب نمائندوں سے غربت،بے روزگاری، بیماری کے خاتمے اور تعلیم کے حصول کی توقع کرتی ہے انہوں نے کہا کہ منتخب ارکان اپنا نقطہ نظر اور اظہار خیال ضرور کریں مگر اس میں جمہوری رویوں اور تقاضوں کو بھی مد نظر رکھا جائے اور ان جمہوری ممالک سے سبق سیکھیں جنکے تمام فیصلے پارلیمنٹ کے اند ر ہوتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے