افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہو چکا ہے، شاہ محمود قریشی
ملتان (گرین گوادرنیوز) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا ہو چکا ہے،بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے،صورتحال مزید بگڑی تو پاکستان متاثر ہوگا،30 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں ہیں، ہم مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتے ہیں، کچھ قوتیں فیٹف کو سیاسی طور پراستعمال کررہی ہیں،پاکستان کو گریلسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں،جنوبی پنجاب کے لوگوں کا الگ سے سالانہ ترقیاتی پروگرام ہوگا،اگست کے پہلے ہفتے میں جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کا کام شروع ہوجائے گا، 63 ایکٹر زمین پرجنوبی پنجاب سیکریٹریٹ تعمیر ہوگا،بہاولپور میں 30 ایکٹر زمین پر سیکریٹریٹ تعمیر ہوگا، ہمیں پوسٹ آفس نہیں بااختیار افسران چاہئیں، چیئرمین سی پیک اتھارٹی اگلے ہفتے ملتان آئیں، کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کریں گے،زرداری صاحب کی طرف سے شہباز شریف صاحب کو آم کا تحفہ بھیجنا معمولی بات ہے۔ وہ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر آفس ملتان کے کمیٹی روم میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک‘ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات ندیم قریشی‘ صوبائی معاون خصوصی حاجی جاوید اخترانصاری‘ تحریک انصاف ضلع ملتان کے صدر چودھری خالد جاوید وڑائچ‘ چیئرمین ایم ڈی اے رانا عبدالجبار بھی اس موقع پر موجود تھے۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں یورنیم کی برآمدگی کا معاملہ ہم نے مناسب فورم پر بلند کیا ہے، اگر یہ واقعہ پاکستان میں رونما ہوتا تو بھارتی میڈیا نے اس مسئلے کو طوفان کے طور پر اٹھانا تھا لیکن ہمارے میڈیا نے اس معاملے کو موثر طور پر اجاگر نہیں کیا۔ انہوں نے کہاکہ میں پاکستان میڈیا سے درخواست کرونگا کہ وہ اس مسئلے کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کرکے پاکستانی حکومت اور عوام کے جذبات کی بھر پور ترجمانی کریں۔انہوں نے کہا امریکی فوج کا افغانستان سے انخلاء سے متعلق فیصلہ کر لیا گیا ہے، امریکی فوج کے انخلاء کے بعد تشدد اور خانہ جنگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ خانہ جنگی کا افغانستان کے بعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس با ت پر تشویش ہے اورپاکستان نے پہلے ہی افغانستان میں امن کے لئے بہت بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ ہماری طرف خانہ جنگی کی کوئی نئی لہر آئے،پاکستان اس وقت 30لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے،پاکستان نہیں چاہتا ہے مزید مہاجرین یہاں آئیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری خواہش ہے افغان امن عمل میں مہاجرین کی واپسی کو بھی حصہ بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد افغان ایئر پورٹ کی سکیورٹی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ترکی کولیشن پارٹنر تھا،افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد افغان ایئرپورٹ کی سکیورٹی کے لئے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔ میری ترک وزیر خارجہ سے اس معاملے پر بات چیت ہوئی۔ انہوں نے بتایا ترک حکومت نے اس معاملے پر ابھی فیصلہ کرنا ہے جبکہ افغانستان اور طالبان نے اس حوالے سے فیصلہ کرنا ہے۔ امریکہ کو ہوائی اڈے نا دینے پر پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہونے پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان کے امن سے کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی،پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، بلوچستان میں بھی نقص امن پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو شروع سے ہی سپائلرز کا خطرہ رہا ہے،پاکستان کی افواج نے ان قوتوں کا ماضی میں بھی بھرپور مقابلہ کیا اور آگے بھی انشاء اللہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ لاہور میں دہشت گردی کے واقعہ پر پیش رفت ہوئی ہے اور ذمہ داران جلد ہی قانون کی گرفت میں ہونگے۔ انہوں نے کہا پنجاب کا بجٹ پاس ہونے پر پنجاب کی حکومت کو مبارک باد پیش کرتے ہیں انشاء اللہ وفاق کا بجٹ بھی جلد منظور ہوگا۔ بجٹ کے حوالے سے بڑی باتیں ہو رہی تھیں کہ منظور نہیں ہوگا،ایسی باتیں کرنے والو ں کے بلبلے ہوا میں اڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب میں بجٹ کی منظوری پر تمام حلیف جماعتوں اور بلخصوص ق لیگ کا اور بلخصوص چودھری پرویز الٰہی صاحب کا شکریہ ادا کرونگا جنہوں نے بجٹ کی منظوری میں اور ایوان کو چلانے میں ذمہ دارانہ اور مثبت کردار ادا کیا۔پی پی اور ن لیگ میں قرابت داری بڑھنے پر ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ”کیا یہ بریکنگ نیوز ہے“۔ انہوں نے کہا کہ زرداری صاحب کی طرف سے شہباز شریف صاحب کو آم کا تحفہ بھیجنا معمولی بات ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے طالبان کی قیادت کی جے شنکر سے ملاقات کی نفی کی اور کہاکہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم کی کشمیری قیادت سے میٹنگ میں کشمیر کے حوالے سے اقدامات کی نفی کی گئی ہے۔ انہو ں نے کہاکہ میری نظر میں کشمیری قیادت ابھی تک بھارتی حکومت کے اقدامات سے متفق نہیں ہے کیونکہ اس میٹنگ میں کشمیری حریت قیادت کو بھی مدعو نہیں کیا گیا۔ سیکرٹریٹ کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگست میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی ملتان عمارت کا کام شروع ہو جائیگا جبکہ اس کے لئے 63ایکڑ اراضی متی تل میں پہلے ہی حاصل کرلی گئی ہے جس میں سیکرٹریٹ کے دفاتر اور افسران کی رہائش گاہیں شامل ہیں،اس کے ٹینڈر اخبارات میں جاری کردیئے گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں تعینات سیکرٹریز کے اختیارات کے حوالے سے رولز آف بزنس ترامیم کے حوالے سے 5 میٹنگز ہو چکی ہیں جس میں ملتان سے صوبائی وزیر ڈاکٹر اخترملک بھی کمیٹی کے ممبر ہیں جن کے مطابق ہاشم جواں بخت کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پیش رفت ہوئی ہے اس پیش رفت پر میں نو رکنی کمیٹی کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، انشاء اللہ رولز آف بزنس کے حوالے سے رکاوٹوں کے باوجود ہم سرخرو ہونگے۔ انہو ں نے کہا ہماری خواہش تھی کے ہمیں ڈاکخانہ نہیں بلکہ مکمل اختیارات کے ساتھ سکریٹریٹ چاہیے اور انشاء اللہ رولز آف بزنس میں ترامیم کے بعد ہماری خواہش پوری ہوگئی اور پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں تحریری یقین دہانی کروائی ہے۔ انہوں نے کہا جنوبی پنجاب کی اہم ترین فصل کپاس ہے۔ جس کی پیدوار کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ سی پیک کے تحت پروگرام میں کپاس کی پیدوار اور ریسرچ کو شامل کرلیا گیا ہے اور اس سلسلے میں سی پیک کے چیئرمین جنرل (ر) عاصم باجوہ جلد کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان کا دورہ کرینگے اور اس حلقے کے ایم این اے زین قریشی ان کے ہمراہ ہونگے۔ اس میٹنگ میں کپاس کی نئی وراٹیز کو فعال کرنے اور کسانوں کی بہتری کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ جبکہ کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی تشکیل نو اور اس کو فعال کرنے کے بارے میں اقدامات کئے جائیں گے۔ قبل ازیں وزیر خارجہ نے میڈیاسے گفتگو میں بتایا کہ ملتان میں صفائی اور سیوریج کے مسائل کے حل کیلئے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس میں تفصیلی بات ہوئی ہے۔ جس میں سالڈ ویسٹ منینجمنٹ کے ایم ڈی نے عید تک ملتان کی صفائی کا نظام بہتر بنانے کی مہلت طلب کی ہے اور کمیٹی نے انہیں عید تک کی مہلت دے دی ہے۔ اگر ملتان میں صفائی کا نظام بہتر نہ ہوا تو ہم انہیں خدا حافظ کہیں گے۔ انہو ں نے کہا اس دفعہ پہلی مرتبہ جنوبی پنجاب کے لئے 189بلین روپے کا علیحدہ ترقیاتی بجٹ منظورا ہواہے۔ انہو ں نے پریس کانفرنس کے دوران جنوبی پنجاب کے اے ڈی پی کی علیحدہ کتاب بھی میڈیا کو دکھائی۔ اور علیحدہ بجٹ منظور ہونے پر اراکین اسمبلی اور پنجاب حکومت کو مبارک باد دی۔ اور کہا کہ اب یہاں کا پیسہ یہاں پر ہی خرچ ہوگا۔ ان سے سوال کیا گیا کہ پی پی کی پیش کش ہے اگر حکومت صوبہ بنانے کیلئے مخلص ہے تو ہم سے رابطہ کرے جس کا انہو ں نے سرائیکی زبان میں جواب دیتے ہوئے کہا ”اٹا ملیندے ھلدی کیوں ہیں“مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹی کا آئندہ اجلاس 10جولائی کو ہوگا جس میں ملتان کے ماسٹر پلان‘ منڈیوں کی شہر سے باہر منتقلی اور تحصیل صدر ملتان اور تحصیل شجاع آباد کے ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کی جائیگی۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ملتان سلطان کی کامیابی پر خوشی ہوئی اور ٹیم کے مالک عالمگیر خان ترین، ملتان کی عوام اور ٹیم کومبارک باد پیش کرتا ہوں۔ قبل ازیں اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہاکہ جنوبی پنجاب کے لئے33 فیصد علیحدہ بجٹ مختص ہونا بارش کا پہلا قطرہ ہے،اس سے اس خطے کے احساس محرومی کے ازالے کا آغاز ہوگا،وسیب کی تقدیر بدلنے کے لئے تمام اختیارات کا جنوبی پنجاب منتقل ہونا ضروری ہے،جنوبی پنجاب کے ہر شہر اور قصبے کی یکساں ترقی پی ٹی آئی کا ایجنڈا ہے۔ اجلاس کے دور ان ایڈیشنل چیف سیکرٹری جنوبی پنجاب کیپٹن ر ثاقب ظفر نے اس موقع پر ترقیاتی منصوبوں بارے بریفنگ دی۔اجلاس میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے تمام سیکرٹریز موجود تھے۔دریں اثناء ضلع ملتان کے نئے مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے پلاننگ شروع کر دی گئی ہے۔اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ کورآرڈینیشن کمیٹی کا اعلی سطحی اجلاس ڈی سی آفس میں منعقد ہوا۔ وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اجلاس کی صدارت کی۔وزیر توانائی پنجاب ڈاکٹراختر ملک، سینٹر عون عباس بپی،ڈپٹی کمشنرعلی شہزاد،سی پی او منیر مسعود مارتھ،پارلیمانی سیکرٹری محمد ندیم قریشی،ممبران صوبائی اسمبلی،طارق عبداللہ، سلیم لابر،وسیم خان بادوزئی،جاویداختر انصاری،واصف راں اور مہندر سنگھ پال نے شرکت کی۔اجلاس کو واسا، ویسٹ منیجمنٹ کمپنی اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے منصوبے بارے بریفنگ دی گئی۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لئے علیحدہ بجٹ مختص کرنے کے عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ پنجاب آئندہ جنوبی پنجاب کے منصوبوں کے حوالے سے اجلاس ملتان اور بہاولپور میں منعقد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل انکی اولین خواہش ہے۔میں ہر پندرہ دن ملتان آونگا اور ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی میں شرکت کرونگا۔انہوں نے کہا کہ رائٹرز کالونی سمن آباد،شریف پورہ،عزیز کالونی میں سیوریج کی صورتحال ابتر ہے،شہر کے مختلف علاقوں میں سیوریج کی ابتر صورتحال ناقابل برداشت ہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ شہر کے کراون فیلیرز کے مقامات کی فوری اصلاح کی جائے اور منصوبوں کی تکمیل میں تاخیری حربے استعمال کرنیوالے کنٹریکٹرز کو بلیک لسٹ کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ سورج کنڈ روڈ کے سیوریج کا مسلہ ایک ہفتے میں حل کیا جائے تاکہ سڑک کی کارپیٹنگ کی جائے،شہر میں صفائی کی صورتحال بہتر بنائی جائے، ویسٹ منیجمنٹ کمپنی نئی مشینری کی خریداری کا عمل تیز کرے،شہر میں صفائی کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے پارلیمنٹرینز کی مشاورت سے لائحہ عمل تیار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کا انجینرنگ کا شعبہ اپنی اصلاح کرے۔وزیر روانائی پنجاب ڈاکٹراختر ملک نے کہا کہ کسی بھی محکمے میں کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا،افسران کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ منتخب نمائندے عوام کو جوابدہ ہیں،وزیر توانائی ڈاکٹر اختر ملک نے کہا کہ حکومت پنجاب جولائی میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے پہلی سہہ ماہی کے سو فیصد فنڈ جاری کردے گی۔پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات پنجاب محمد ندیم قریشی نے کہا کہ انکے حلقے میں 62 واٹر پیوروفکیشن پلانٹ خراب پڑے ہیں،واسا اور میٹروپولیشن کارپوریشن میں سے کوئی واٹر فلٹریشن پلانٹس کی مرمت کی ذمہ داری نبھانے کو تیار نہیں، انہوں نے کہا کہ واسا نے میرے حلقے کی20 یونین کونسلوں میں واٹر سپلائی بند کر رکھی ہے۔اجلاس میں ممبران اسمبلی نے اپنے اپنے حلقے کے مسائل کی نشاندہی کی۔ممبران اسمبلی کا میپکو اور محکمہ سوئی گیس کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔اجلاس میں خالدجاوید وڑائچ، اکرم کنوں،اعجاز جنجوعہ اور وی سی پروفیسر احمد اعجاز مسعود،ڈی جی ڈی ایم ڈی اے آغا علی عباس،ایم ڈی ایم ڈبلیو ایم سی فخرالاسلام ڈوگر،ایم ڈی واسا ناصر اقبال اور تمام محکموں کے ضلعی سربراہان بھی موجود تھے۔