عثمان کاکڑ کی وفات کے معاملے پر لواحقین کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں،جام کمال

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے صوبائی اسمبلی کے احاطے میں ہنگامہ آرائی کرکے جمہوری روایات اور قبائلی اقدار کو پامال کیا ہے لہٰذا انہیں اپنی غلطی کو تسلیم کرنا چاہئے. وزیراعلیٰ نے مختلف اخبارات کے ایڈیٹروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف ایف آئی آر قانون کے مطابق درج کی گئی ہے تاہم معاملے کو حل کرناہے تو اپوزیشن اسمبلی میں آئے۔ سپیکر صوبائی اسمبلی اپوزیشن اور حکومتی ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنائیں کمیٹی جو فیصلہ کرے گی حکومت اسے قبول کرے گی. انہوں نے وضاحت کی کہ بجٹ دستاویزات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ترقیاتی اسکیمیں اپوزیشن کے حلقوں میں بھی دی گئی ہیں. ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ گوادر اور دیگر ساحلی علاقوں میں متعدد ترقیاتی سکیموں پر تیزی سے عملدرآمد ہو رہا ہے. خاص طور پر گوادر میں پانی کے مسئلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پسنی سے گوادر کو آنے والی پائپ لائن دوماہ میں مکمل ہوجائے گی جس پر 6 ارب روپے لاگت آئے گی. انہوں نے کہا کہ میرانی ڈیم سے گوادر تک پائپ لائن منصوبے پر بھی کام تیزی سے جاری ہے. انہوں نے کہا کہ گوادر کو پانی کی فراہمی کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔اسی طرح ساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے گوادر اولڈ ٹاؤن کی بحالی کا منصوبہ مرتب کیاگیا ہے. صحت کے شعبے کی بہتری کیلئے وفاق سے 7 ارب جبکہ صوبائی سطح پر 12 ارب روپے کے پیکج کے تحت کام کررہے ہیں. اسی طرح 8 اضلاع میں ٹیلی میڈیسن کا آغاز کیاگیا ہے 200 بستروں پر مشتمل امراض قلب ہسپتال مکمل ہونے جا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ وفاقی منصوبوں پر پیشرفت سے متعلق باقاعدہ ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو ہر منصوبے کی پراگریس رپورٹ مرتب کرکے 30 دن کے اندر جمع کرانے کی پابند ہوگی اس عمل سے صوبے میں جاری وفاقی منصوبوں کی بہتر نگرانی کی جاسکے گی. صوبے کی تاریخ میں پہلی بار کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دورویہ بنانے کا منصوبہ وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ بنایاگیا ہے. انہوں نے بلوچستان کی ترقی کیلئے بلدیاتی اداروں کی بحالی اور نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم یونین کونسل کی سطح پر انتظامی اور مالی اختیارات دینے کی کوشش کررہے ہیں. بلوچستان کے سیاسی مسئلہ کے حل کیلئے ناراض عناصر سے مذاکرات کے امکانات پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت بلوچستان قبولیت کا رویہ رکھتی ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ہم نے پی ٹی ایم کے منظور پشتین کو عثمان کاکڑ کے جنازے میں شرکت کی ا جازت دی. انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والے کسی بھی شخص یا گروہ سے مذاکرات ہو سکتے ہیں لیکن ملک دشمن عناصر سے کوئی بات نہیں ہو سکتی. عثمان کاکڑ کے لواحقین کی جانب سے انہیں قتل کئے جانے کے شبہ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ عثمان کاکڑ کی وفات کے معاملے پر لواحقین کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں. لواحقین کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تو دیں کسی دباؤ میں آئے بغیر قاتلوں تک پہنچیں گے. وزیراعلیٰ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ حکومت صوبہ کے تمام علاقوں میں انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے اور بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبے کو اولین ترجیح دی گئی ہے. انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نئے ہسپتالوں کی تعمیر اور موجودہ ہسپتالوں میں سہولتوں میں اضافے کیلئے متعدد منصوبے شامل کئے گئے ہیں. انہوں نے پہلی بار ہیلتھ کارڈ کے اجراء کو حکومت کی بڑی کامیابی قرار دیا. وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومتی کاوشوں کے نتیجہ میں اس سال وفاقی پی ایس ڈی پی میں بھی بلوچستان کیلئے ریکارڈ منصوبے اور فنڈز رکھے گئے ہیں. انہوں نے اخبارات پر زور دیا کہ صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی سب کو عزیزہے اور حکومتی کاوشوں کو بارآور بنانے کیلئے میڈیا کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہئے. حکومتی کوششوں کو اجاگر کریں اور تعمیری تجاویز بھی دیں. وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کے دور میں ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے، امن و امان کو برقرار رکھنے، سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کرنے میں ذرائع ابلاغ اہم کردار ادا کر سکتے ہیں. اس موقع پر سینئر صحافیوں نے اپنے مسائل سے بھی وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا جس پر وزیراعلیٰ نے ان کو درپیش مسائل کے فوری حل کیلئے احکامات صادر کئے.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے