حکومت اور ا پو ز یشن سیا سی معا ملات کو اسمبلی کے ا ند ر بیٹھ کرحل کریں، جمال شاہ

کوئٹہ (گرین گوادرنیوز) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر و سا بق اسپیکر جمال شاہ کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت اور اپو زیشن سیا سی معا ملات کو اسمبلی کے اندر مل بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کریں ایک دوسرے پر مقدمات درج کر نا کسی بھی قسم کا حل نہیں ہے ان سے معا ملات مزید گھمبیر ہوں گے عوام کے مفا دات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپو زیشن اور حکومت دونوں سے گز ار ش ہے کہ وہ بات چیت سے مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کریں۔یہ بات انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں ان دنوں سیا سی در جہ حرارت بڑھ گیا ہے حکومت اور اپو زیشن کے درمیان جاری تلخیوں کی وجہ سے بلو چستا ن کا سیا سی ما حول متاثر ہو رہا ہے بلو چستان روایتوں کا امین صوبہ ہے جہاں پر ہمیشہ اقدار اور روایات کی سیا سی کی گئی ہے لیکن حالیہ دنوں میں دیکھنے میں آ یا ہے کہ بلو چستان میں سیا ست میں عدم بر داشت بڑھ رہا ہے جبکہ حکومت اور اپو زیشن کی جانب سے ایک دو سرے پر مقدمات کر نا کسی بھی قسم کا نیک شکوں نہیں ہے انہوں نے کہاکہ اپو زیشن جمہو یت کا حسن ہے جمہو ری حکومتیں ہمیشہ اپو زیشن کا ساتھ لیکر چلتی ہیں کیونکہ اپو زیشن ہمیشہ غلطیوں اور کو تا ئیوں کی نشا ندہی کر تی ہے جنہیں سنتے ہوئے حکومتیں اپنی کا رکر دگی میں بہتر ی لا تی ہیں مگر بجٹ اجلاس اور اسکے بعد سے جو صورتحال بن رہی ہے اس میں بلو چستان کا سیا سی نقصان اور عوام کے مسائل سامنے نہیں آرہے انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے اپو زیشن پر مقدمہ کر نا اور اپو زیشن کی جانب سے بھی حکومت کے خلاف مقدمہ درج کر نے کی در خواست دینا کسی صورت سیا سی نیک شگوں نہیں ہے اس سے معاملات مزید پیچید ہ ہو جائیں گے لہٰذا اپو زیشن اور حکومت دونوں مل بیٹھ کر بات کریں حکومت کو چاہیے کہ وہ فو ری طور پر اپو زیشن کے خلاف درج ہو نے والے مقدمات کو وا پس لے جبکہ اپو زیشن حکومت کی مثبت یقین دہا نی کے بعد اپنا احتجاج ایوان یعنی بلو چستان اسمبلی میں آکر ایکارڈ کر وائے اور اپنے حتجاج کو ریکارڈ کا حصہ بنائے انہوں نے کہاکہ اگر ایسا نہیں کیا جاتا تو اس سے بلو چستان کی روایات پا مال ہو گی اور جو روایات سیا سی طور پر ڈل رہی ہے اسکا نقصان بلو چستان کو مستقبل میں ہو گاانہوں نے کہا کہ حکومت اور اپو زیشن دونوں افہام و تفہیم سے بات چیت کے ذریعے مسائل کر نے کی کوشش کریں تاکہ صوبے میں سیا سی نظام کو مثبت انداز میں آگے بڑھا یا جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے