عثمان کاکڑ ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک
مسلم باغ:17جون کو عثمان کاکڑ کوسر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے کوئٹہ کے نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیاتھا جہاں انکے سر کا آپریشن کیا گیا اسکے بعد خصوصی طیارے کے ذریعے آغا خان ہسپتال کراچی میں انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کیا گیا، کئی دن علاج کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکے جن کی میت کو ایمبولنس کے ذریعے گزشتہ روز کراچی سے کوئٹہ لایا گیا،حب سے لیکر کوئٹہ تک لوگوں نے مختلف جگہوں پر حب، اوتھل، بیلہ، وڈھ، خضدار، سوراب، قلات، منگوچر،کھڈ کوچہ، مستونگ اور لکپاس میں پرتپاک استقبال کیا، لوگوں نے پھلوں کی پتیاں ایمبولنس پر نچھاور کیں،سریاب روڈ سے کوئٹہ ہاکی گراؤنڈ تک انکی میت کو چھ گھنٹے میں لایا گیا جس میں ہزاروں لوگ موجود تھے،عثمان کاکڑ کی میت کو بعد میں نجی ہسپتال کے سرد خانے میں رکھا گیا اور آج صبح انہیں قافلے کی صورت میں دوبارہ انکے آبائی گاؤں مسلم باغ لیجایا گیا جہاں راستے میں مختلف جگہوں پر روڈ کے کنارے لوگوں نے کھڑے ہو کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا، انکے جنازے میں بلوچستان سمیت پاکستان بھر کے سیاستدانوں نے شرکت کی محمود خان اچکزئی، ڈاکٹر مالک بلوچ، میاں محمد افتخار، منظور پشتین اور محسن داوڑ سمیت دیگر نے شرکت کی اور ہزاروں لوگ انکی نماز جنازہ میں شریک ہوئے، نماز جنازہ جمعیت علما اسلام کے پی کے صوبائی امیر مولانا عطا الرحمن صاحب نے پڑھائی اور عثمان کاکڑ کو انہی کے ہی وقف کئے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔