مہنگائی و بے روزگاری کی تیسری لہر کرونا سے زیادہ خطرناک ہے،سراج الحق

لاہور(گرین گوادرنیوز)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے ملک میں مہنگائی و بے روزگاری کی تیسری لہر کرونا سے زیادہ خطرناک ہے۔ جھوٹ کا سونامی عوام کی زبوں حالی اور زمینی حقائق کے سامنے دم توڑنے والا ہے۔ مصنوعی اعشاریے ملکی معیشت کے لیے وینٹی لیٹر کے سوا کچھ بھی نہیں۔ یہ کون سی ترقی ہے جس میں روپیہ مسلسل ڈی ویلیو ہو رہاہے اور ڈالر کی پرواز نیچے نہیں آرہی۔ ملک میں پہلے مہنگائی و بے روزگاری کا طوفان آیا جس سے عوام دو وقت کی روٹی سے تنگ ہیں۔ ایسی صورتحال میں بجٹ کی منظوری سے پہلے ہی حکومت کے قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کے یوٹرن کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بااثر شخصیات اور کمپنیوں کے قرضے معاف ہونے کا انکشاف قوم کے ساتھ ایک اور مذاق ہے۔ سود پر کھڑی ہونے والی معیشت کبھی ترقی اور خوشحالی کا باعث نہیں ہوسکتی۔ اللہ اور رسول ؐ کے ساتھ کھلی جنگ کا اعلان کر نے والے دونوں جہانوں میں مجرم ٹھہریں گے۔ جماعت اسلامی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے حکومت کی خامیوں پر بات کرتی رہے گی۔ ہمارا مقصد ملک میں اسلام کا نظام نافذ کرناہے۔ حبیب الرحمن خان نے ساری زندگی غلبہ دین کے لیے عملی جدوجہد کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز اسلامی سواڑی بازار بونیر میں حاجی حبیب الرحمن خان سابق صوبائی وزیر کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے عوام اور علاقے کے لیے ان کی مثالی کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر ضلعی امیر حلیم باچا اور دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا۔سراج الحق نے کہاکہ سٹیٹ بنک کی انسپکشن رپورٹ نے حکومت کے تمام دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔ 28 کیسز میں قرضے معاف ہونے کا انکشاف ایک المیہ اور قوم کے ساتھ مذاق ہے۔ اربوں روپے کا قرضہ معاف کرنے کی بات نے تبدیلی کے دعوے کی مکمل نفی کر دی ہے۔گزشتہ تین سالوں میں ماضی کی طرف مافیاز نے ملک پر راج کیا ہے۔ آدھی درجن مافیاز نے حکومت کے کیمپوں میں پناہ لے کر ملک کے عوام سے اربوں روپے نچوڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک طر ف حکومت اجناس کی ریکارڈ پیداوار کی بات کرتی ہے اور دوسری جانب دس لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی بات کی جارہی ہے۔ یا تو اجناس کی ریکارڈ پیداوار کی رپورٹ عوام کے ساتھ غلط بیانی ہے یا پھر مزید اجناس درآمد کرکے مافیاز کو نوازنا مقصود ہے۔ امیر جماعت نے سوال اٹھایا کہ اگر حکومت کی ترقی کے حوالے سے بات مان لی جائے تو ہمارا روپیہ مسلسل ڈی ویلیو کیوں ہورہاہے اور ڈالر کی قیمت میں آئے روز اضافہ کیسے ممکن ہے۔ ایک ہی دن میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں.68 کا اضافہ ملک میں ترقی نہیں تنزلی کی علامت ہے۔ اگر ملک میں حقیقی معنوں میں خوشحالی کی طرف سفر ہوتا تو ہوائی اڈے اور شاہراہیں گروی رکھنے پر غور کی نوبت نہ آتی۔وزیرخزانہ کی طرف سے ایسی تمام تجاویز کی مذمت کرتے ہیں۔ وزیرخزانہ ملک کے لیے نہیں بلکہ عالمی مالیاتی اداروں کے لیے کام کر رہے ہیں۔سراج الحق نے کہاکہ ملک میں حقیقی خوشحالی اور ترقی اسلام کے عادلانہ اصولوں سے ہی ممکن ہے۔ حکومت فوری طور پر سودی نظام کے خاتمے کا اعلان کرے۔ اپنی صفوں میں شامل کرپٹ مافیا کو پناہ دینے کی بجائے ان کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے۔ عوام کی حالت کو بہتر کرنے کے لیے اب دعوؤں کی بجائے عملی اقدامات کرتے ہوئے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا جائے۔ گیس، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کی بجائے پہلے سے موجود ظالمانہ قیمتوں میں فوری طور پر کمی کی جائے۔ نوجوانوں سے روزگار کے وعدے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے زمینی حقائق پر مبنی ذرائع سامنے لائے جائیں۔ خواتین کے حقوق کو ممکن بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ اگر حکومت اب بھی اپنے وعدہ پر عملدرآمد نہیں کرتی تو عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کا اعلان کریں گے۔آئی ایم ایف کی ظالمانہ ٰشرائط سے عام آدمی کی زندگی سے خوشیاں روٹھ گئی ہیں۔ مزید دو کروڑ سے زائد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے