اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کے لئے قانونی پہلوؤں کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی،میر ضیاء اللہ لانگو
کوئٹہ : صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ 18 جون کو اسمبلی میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے اپوزیشن رہنماؤں کی گرفتاری کے لئے قانونی پہلوؤں کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ ایف آئی آر میں نامزد اراکین اسمبلی کی گرفتاری کے لئے ضرورت پڑنے پر اسپیکر سے اجازت لے سکتے ہیں۔ حکومت وزیر اعلیٰ کے وژن کے مطابق دیگر شعبوں کی طرح جیلوں میں بھی اصلاحات لارہی ہے جس کا مقصد جیلوں میں مقید قیدیوں کی اصلاح کرکے رہائی کے بعد انہیں معاشرے میں ایک اچھا مقام دلانے کے لئے ہنر مند بنانے کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی دی جارہی ہے۔ اور قیدیوں کو کرونا سے بچاؤ اور ہیپاٹائٹس بی اور سی کی ویکسینیشن بھی کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ کے دورہ کے موقع پر مختلف جیلوں کے سپرنٹنڈنٹ کو گاڑیاں دینے کے موقع پر منعقدہ تقریب اور صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ قادر بخش پرکانی، حاجی جیل خانہ جات عثمان غنی صدیقی، ڈی آئی جی جیل خانہ جات ضیاء اللہ خان ترین سمیت دیگر جیل آفیسران بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے جیلوں میں مقید طبقے اور جیلوں کی حالت زار کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہیں دی۔ موجودہ حکومت وزیر اعلیٰ میر جام کمال کے وژن کے مطابق جیلوں میں بی اصلاحات لارہی ہے۔ جس کا مقصد قیدیوں کو قید کے دوران ہنر مند بنانے کے ساتھ ساتھ تعلیم کے فروغ اور دیگر شعبوں کی تربیت فراہم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں تاکہ جیلوں سے رہائی کے بعد یہ لوگ معاشرے کا کار آمد شہری بن کر اپنی زندگی بہتر طور پر گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں کھیلوں کی سہولیات، تعلیم، صحت اور ہنر مند کی تربیت دینے کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں۔ ہماری خصوصی توجہ جیلوں میں اصلاحات لانا ہے جس طرح آج جیل سپرنٹنڈنٹس کو گاڑیوں کی فراہمی ممکن بنارہے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر سہولیات بھی دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ا نہوں نے بتایا کہ بجٹ اجلاس کے دوران اسمبلی میں جو گنڈہ گردی اور ہلڑ بازی ہوئی اور اپوزیشن کی جانب سے کارروائی میں روڑے ا ٹکانے کی کوشش کی گئیں اور ان کے خلاف قانون ہاتھ میں لینے کی پاداش میں ایف آئی آر درج کی گئی ان کی گرفتاری کے لئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی سے اجازت لینی پڑی تو لیکر گرفتاریاں کریں گے جو بھی شخص قانون ہاتھ میں لے گا اس کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو گزشتہ دو سال سے بجٹ کے دوران مذاکرات کرکے ان کی ڈیمانڈ مان رہے ہیں اور انہوں نے ایک بار پھر ماضی کا رویہ بدستور جاری رکھا۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں مقید قیدیوں کی اصلاح کے لئے مخیر حضرات اور معاشرے کے دیگر طبقات کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس لئے حکومت جیل قوانین اور مینول میں اصلاحات لارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجرم جس طرح کے بھی ہوں جیل میں اصلاحات کا حقدار ہے۔ جیل اصلاحات میں مختلف پارٹنرز کے کردار کو سراہتے ہیں۔ اس موقع پر آئی جی جیل خانہ جات عثمان غنی صدیقی نے وزیر داخلہ کو جیل سے متعلق بریفنگ دی عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جیل پولیس کو 7 نئی گاڑیاں فراہم کی گئیں اور وزیر داخلہ نے نئی گاڑیوں کی چابیاں متعلقہ سپریٹنڈنٹ پولیس کے حوالے کیں وزیر داخلہ نے پولیس کے لئے آنے والی نئی گاڑیوں کا معائنہ کیابھی کیا،نئی گاڑیوں سے جیل پولیس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تمام جیلوں میں قیدی موجود ہیں۔ کوئٹہ جیل میں قیدیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ حکومت پولیس اور لیویز کے جوانوں کی طرح جیل پولیس کے ملازمین اور آفیسران کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کریں اور شہید ہونے والے جیل پولیس کے جوانوں کی جگہ ان کے لواحقین کو نوکریاں دینے کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں۔ قیدیوں کو تعلیم سمیت مختلف کلاسز کے امتحانات کی سہولت دینے کے ساتھ ساتھ انہیں مختلف شعبوں میں ہنر مند بنانے کے لئے تربیت دے رہے ہیں اس کیلئے وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔ مچھ جیل میں پہلے مختلف سہولیات دستیاب تھیں اب یہ سہولیات 2007ء اور 9 کے واقعات کے بعد ناپید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں مقید قیدیوں کو کرونا سے بچاؤ اور ہیپاٹائٹس بی اور سی کی ویکسین بھی لگائی جارہی ہے۔ اس وقت جیل کے ٹوٹل ملازمین کی تعداد 1901ہے۔ جن میں سے 1603 موجود ہیں۔جبکہ 298 پوسٹوں پر بھرتیوں کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ جیل پولیس کے 21 جوانوں نے شہادت حاصل کی۔ جن میں سے 2 کے لواحقین کو ملازمتیں دی جاچکی ہے۔ اس موقع پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات ضیاء اللہ خان ترین نے بتایا کہ جیل میں پانی کی سہولت کے لئے 3 بور کام کررہے ہیں۔ نجی شعبوں سے ملکر قیدیوں کو ہفتے میں ایک بار سیلانی ویلفیئر کی جانب سے کھانا اور علاج معالجے اور ویکسینیشن کے لئے ڈاکٹر محمد افضل اور آرٹسٹ محمد سلیم کم سن قیدیوں کو مختلف حوالوں سے تربیت دیتے ہیں۔ کوئٹہ جیل کا دورہ کیاجیل پہنچنے پر وزیرداخلہ کو چاق وچوبند دستے کی سلامی۔