موجودہ حکومت نے جمہوری روایات کو مسمار کرکے رکھ دیاہے، ملک سکندر خان ایڈووکیٹ

کوئٹہ؛بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جام کمال کی مسلط شدہ حکومت نے ڈکٹیٹرشپ کو بھی پیچھے چھوڑ دیاہے،اپوزیشن حلقوں سے تعلق رکھنے والی عوام کے حقوق پامال کئے جارہے ہیں،اپوزیشن کی تجویز کردہ منصوبے بجٹ میں شامل نہیں کئے گئے ہیں حالانکہ اپوزیشن نے تعلیم،صحت، پانی،بجلی،گیس کی سہولیات کی فراہمی کیلئے اسکیمات تجویز کئے ہیں،موجودہ حکومت نے جمہوری روایات کو مسمار کرکے رکھ دیاہے،تین سال خاموش رہیں لیکن اب خاموشی کی بجائے ان سلیکٹڈ حکمرانوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر اپنے لوگوں کے حقوق حاصل کرینگے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے حلقوں کو نظرانداز کرنے بجٹ میں غیر منتخب لوگوں کی تجاویز شامل کرنے کے خلاف اپوزیشن ارکان سراپااحتجاج ہیں اور آج 18جون کو بلوچستان اسمبلی کا گھیراؤ کریں گے انہوں نے کہاکہ حکومت گزشتہ تین سال سے جاری مظالم کا سلسلہ بند کرکے دم لیں گے تین سالوں میں حکومت نے اپوزیشن کے ساتھ جوظلم اور ناروا رویہ اختیار کرتے ہوئے غیر منتخب افراد کے ذریعے بجٹ خرچ کرکے کرپشن کا بازار گرم کررکھاہے وہ ختم کرینگے،انہوں نے کہاکہ حکومت کے عوام دشمن اقدامات نے زمینداروں سمیت ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا ہے ملازمین سراپا احتجاج جبکہ صوبے کے عوام اور ان کے نمائندے سڑکوں پر ہیں اپوزیشن کے حلقوں کے عوام پانی،تعلیم،بجلی گیس، صحت کیلئے ترس رہے ہیں عوام کے منتخب کردہ نمائندوں پر مشتمل بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن رہنماء اسمبلی کے سامنے سراپا احتجاج ہے تاحال حکومت اور حکام بالا کی جانب سے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہمارا احتجاج مطالبات کے حصول تک جاری رہے گا انہوں نے کہا کہ گزشتہ 3بجٹ میں حکومت نے جمہوری روایات کو مسمار کیا حکومت اپوزیشن کے 23اراکین کو دیوار سے لگاکر غیر منتخب لوگوں کے ذریعے منتخب نمائندوں کی حیثیت عوام کی نظر میں کم کرنے کی ناکام کوشش کررہے ہیں کیونکہ آج بلوچستان پر مسلط شدہ حکومت ڈکٹیٹر شپ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ایسی حکومت ہے جسے نام دینے کو کوئی نام نہیں ملتا انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے حلقوں کے عوام کے حقوق ہٹ دھرمی کے ساتھ پامال کئے جارہے ہیں اور غیر منتخب افراد کے ذریعے کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈز خرچ کئے جارہے ہیں حکومت کا کوئی اصول نہیں ہے اپوزیشن کے 23نمائندے اور عوام یکسر طور پر نظرانداز ہیں عوام بنیادی مسائل کے حل کیلئے اپنے اپنے حلقے کے منتخب کردہ عوامی نمائندوں کے پاس آتے ہیں ہم اپنے علاقوں کے چپے چپے کو اچھی طرح جانتے ہیں لیکن ہمارے کہنے پر علاقے میں کوئی منصوبہ نہیں دیاجاتا نہ مسائل حل ہوتے ہیں مگر غیر منتخب افراد کو نواز نے اور ان کا پیٹ بھرنے کیلئے کرپشن کا بازار گرم رکھ کر پیسے تقسیم کئے جارہے ہیں یہ بلوچستان اور اپوزیشن کے ساتھ ظلم ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے تین سال ظلم سہ لیا آواز اٹھائی مگر اب فیصلہ کیا ہے اس ظلم کے خلاف دیوار کی طرح کھڑے رہیں گے اور اسے مزید بڑھنے نہیں دیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے