کوئٹہ، ایرانی فنڈنگ اور غیرقانونی طور پر چلنے والے 6 اسکولز سیل
کوئٹہ: مقامی حکام نے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت میں ایرانی فنڈنگ سے اور غیرقانونی طور پر چلنے والے 6 اسکولز سیل کردیے اسکولز متعلقہ محکمے سے منظوری لیے بغیر قائم کیے گئے تھے اور یہاں طالبعلموں کو ایرانی نصاب پڑھایا جارہا تھا خیال رہے کہ پاکستان کا کوئی تعلیمی بورڈ ایرانی نصاب کو تسلیم نہیں کرتا جس کے نتیجے میں ان اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کو مزید تعلیم کے لیے ایران جانا پڑتا تھاکوئٹہ کے ایک سینئر انتظامی عہدیدار محمد ذوہیب الحق نے کہا کہ ‘ہم نے مکمل تحقیقات کر کے 6 اسکولوں کو سیل کردیا ہے، یہ اسکولز کرانی روڈ اور ہزارہ ٹاؤن کے علاقوں میں قائم تھے انہوں نے مزید بتایا کہ 4 مزید اسکولوں کی نشاندہی ہوئی ہے اور ان کے خلاف انکوائری جاری ہے، تحقیقات میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ اسکولوں کو ایرانی انتظامیہ اور ایرانی اساتذہ چلا رہے تھےعہدیدار نے بتایا کہ یہ اسکولز 1991 میں صوبائی محکمہ تعلیم اور اسکول انتظامیہ کے درمیان طے ہونے والے مفاہمتی یادداشت کے تحت قائم کیے گئے تھےتاہم اسکول انتظامیہ نے 30 برسوں سے مفاہمتی یادداشت کی تجدید نہیں کرائی اور نہ ہی اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کے متعلقہ افسران نے اپنی ذمہ داری پوری کی بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر شبیر احمد نے کہا کہ ان اسکولز کے عہدیداران نے اپنے تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن کے لیے درخواست نہیں دی انہوں نے بتایا کہ بلوچستان پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ رجسٹریشن ایکٹ کے تحت اسکولوں کے لیے متعلقہ سرکاری محکمے سے رجسٹریشن کروانا لازمی ہے۔