مالی سال 22-2021: 8 ہزار 487 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے مالی سال مالی سال 22-2021 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ بجٹ کا کل حجم 8 ہزار 487 ارب روپے ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدرات ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین بجٹ پیش کررہے ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اپوزیشن کے اراکین مسلسل نعرہ بازی کرہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان بھی ایوان میں موجود ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق دفاع کیلئے 1373 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔اس سے قبل وفاقی کابینہ نے مالی سال 22-2021 کے لیے بجٹ کی منظوری دے دی۔
ذرائع کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپنشن میں 10 فیصد اضافہ منظور کرلیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ پہنچنے پر کہا ہے کہ بجٹ سے سب خوش ہوں گے۔ذرائع کے مطابق بجٹ کا کل حجم 8 ہزار ارب روپے سے زیادہ رکھے جانے کاامکان ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ کے خدوخال سامنے آگئے ہیں۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 سے 15فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال خسارہ 3 ہزار 154 ارب ہونے کا امکان ہے۔ کل آمدنی 7 ہزار 989 ارب اور وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 8 ہزار 56 ارب روپے سے زائد متوقع ہے۔
آئندہ مالی سال میں قرضے جی ڈی پی کی 3 اعشاریہ 84 فیصد شرح تک پہنچنے کا امکان ہے۔ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار 527 ارب روپے جاری ہوسکتے ہیں۔
کل آمدنی میں سے این ایف سی کا شیئر نکالے جانے کے بعد وفاق کے پاس 4 ہزار 462ارب روپے بچیں گے۔ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کےلئے 3ہزار 105ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔
پنشن کی مد میں 480 ارب، سبسڈی کےلئے 530ارب، ترقیاتی بجٹ کے لئے 900ارب،سول حکومت کے اخراجات کیلئے 510ارب اور گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔
آئندہ مالی سال میں معاشی ترقی کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد، بجٹ خسارے کا ہدف6فیصد ہونے کا امکان ہے۔ درآمدات 25 ارب 70 کروڑ ڈالر، برآمدات 51 ارب 40 کروڑ ڈالر، ایف بی آر کیلئے ٹیکس محاصل کا ہدف 6 ہزار 37 ارب مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
نان ٹیکس کی مد میں 1400 ارب کے محاصل اکٹھے کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک جانے کا امکان ہے۔
نئے مالی سال میں مجموعی طور پر 14سوارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ تعمیراتی شعبے کو دی گئی ایمنسٹی سکیم کی مدت میں توسیع کے اعلان متوقع ہے۔ ٹیکسز اور جی ایس ٹی کی مد میں رعایت بھی ختم کی جاسکتی ہے۔