پہلی ترجیح افغانستان میں امن کا قیام ہے، وزیر خارجہ

اسلام آباد:وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن وسلامتی کے نتیجے میں خطے میں باہمی رابطوں اور اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔ پاکستان، چین اور افغانستان کی امن، خوشحالی اور معاشی ترقی باہم منسلک ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا سے سنگین سیکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں، پاکستان کے ہمیشہ سے چین اور افغانستان کے ساتھ تعلقات مضبوط تر کرنے کیلئے کوشاں رہا ہےجمعرات کو چین، افغانستان، پاکستان سہہ ملکی وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ آج کے غور وخوض سے سہہ ملکی تعاون مزید مضبوط ہوگا اور روابط کے نئے دروازے کھلیں گےانہوں نے کہا کہ پاکستان چین، افغانستان اور پاکستان سہہ ملکی فورم کو ہمیشہ نہایت اہمیت دیتا آیا ہے تاکہ مشترکہ مفادات کے شعبوں میں تعاون اور اشتراک عمل بڑھایا جاسکے،ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ ہم تینوں ممالک کی امن، خوش حالی اور معاشی ترقی باہم منسلک ہےوزیر خارجہ نے کہا کہ چار سال قبل تینوں ممالک نے سہہ ملکی فورم کی تشکیل کے خیال پر غور کیا تھا تاکہ افغانستان اور خطے میں امن واستحکام کے فروغ کی مشترکہ کوششیں کی جائیں اور اس کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے، خطے کو باہم جوڑنے اور بامعنی منصوبہ جات کے ذریعے معاشی ترقی میں اضافہ ممکن ہو۔اس وقت سے ہم نے بتدریج، مرحلہ وار لیکن ثابت قدمی سے اس فورم کے ذریعے آگے کی طرف کامیاب پیش رفت کی ہےوزیر خارجہ نے کہا کہ آج کا ہمارا اجلاس ایک اہم وقت پر ہورہا ہے۔ امریکہ اور نیٹو افواج پہلے ہی افغانستان سے انخلاء شروع کرچکی ہیں۔ اس کے اہم مضمرات ہیں۔ہماری نظر میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلاء سے جہاں سنگین سکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں۔ وہاں افغانستان میں امن و مفاہمت اور داخلی تنازعات کے خاتمے کا ایک نادر موقع فراہم کرتا ہے۔اس لئے ہمیں دیکھنا ہے کہ وقوع پذیر صورت حال سے موثر انداز میں نبردآزما ہونے، افغانستان اور خطے میں پائیدار امن وسلامتی کے مشترکہ مقصد کو حاصل کرنے کے لئے ہم تینوں ہمسایہ ممالک، کس طرح مل کر کام کرسکتے ہیں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، چین اور افغانستان ایسے خطے میں واقع ہیں جو بے پناہ مواقع سے مالا مال ہے جن کے ذریعے باہمی مفاد میں معاشی اور ترقیاتی تعاون کو فروغ دیاجاسکتا ہے،جغرافیائی طورپرتینوں ممالک تاریخی شاہراہوں کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہیں جو مشرق ومغرب اور شمال و جنوب استوار ہیں۔افغانستان میں پائیدار امن وسلامتی کے نتیجے میں ایسا سازگارماحول پیدا ہوگا جو خطے کو باہم ملانے اور معاشی تعاون کو گہرا کرکے اس کی حقیقی صلاحیت کو پروان چڑھانے کا موجب بنے گا،جدت اور ٹیکنالوجی کی پیش رفت کے ذریعے ایک دوسرے پر انحصار فروغ پائے گا۔وزیر خارجہ نے توقع ظاہر کی کہ سہہ ملکی اجلاس کے ایجنڈے پر موجود تمام نکات پر ہماری معروضات تعمیری، نتیجہ خیز اور بامعنی ثابت ہوں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے