عدم اعتماد کا آپشن بھی احتجاج کاحصہ تھا ، بلاول بھٹو
چارسدہ: میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھاکہ پیپلز پارٹی اوراےاین پی نے خود پی ڈی ایم سے استعفے دیے تھے، ہم نےایک ساتھ وقت گزارا ہے، اچھا نہیں لگےگا کہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہیں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں شامل جماعتیں کنفیوژن کا شکار نظر آئیں، بلاول پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کے تحت احتجاجی مرحلے کا آپشن موجود تھا، عدم اعتماد کا آپشن بھی احتجاج کاحصہ تھا اور عدم اعتماد کی صورت میں نہ بزدار رہتا نہ وزیراعظم پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز پی ڈی ایم کے اجلاس میں پیپلزپارٹی اوراے این پی نے شرکت نہیں کی، پی ڈی ایم کے اجلاس میں نظرآیاکہ یہ جماعتیں کنفیوژن کا شکارہیں لیکن چاہتاہوں اپوزیشن جماعتیں کم ازکم پارلیمنٹ میں کنفیوژن کاشکارنہ ہوں، جو بھی سیاسی جماعت اپنے نظریے پرکلیئر ہے وہ حکومت کوزیادہ ٹف ٹائم دے سکتی ہے پی ڈی ایم میں واپسی سے متعلق سوال پر بلاول کا کہنا تھاکہ ایکشن پلان پر10سیاسی جماعتوں نے حامی بھری تھی لیکن ایکشن پلان پر عمل اور اتفاق رائے پیدا نہیں ہوسکا، جب تک ایکشن پلان پر واپس نہیں آئیں گے اُس وقت تک پی ڈی ایم کا حصہ بننے کا فائدہ نہیں انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب مل کر حکومت اور عمران خان کو نشانہ بنائیں تو یہ سب کیلئے بہتر ہوگا، پوری اپوزیشن سمجھتی کہ نااہل حکومت کی وجہ سے عوام پریشانی کاسامنا کررہی ہے، نالائق، نااہل، سلیکٹڈ حکومت کے سامنے دیواربن کرمقابلہ کریں گے پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ حکومت کا معیشت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، حکومتی نمائندے معیشت کی جوبات کرتے ہیں لگتا ہے وہ کسی اورملک کی بات کررہے ہیں خیال رہے کہ گزشتہ روزاپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس ہوا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی اپنے کیے کی وضاحتیں دے دیں اور پی ڈی ایم میں واپس آجائیں۔