پاکستان میں صحافی عدم تحفظ کا شکار ہیں، شہزادہ ذوالفقار
کوئٹہ :اسلام آباد میں سینئر صحافی اسد علی طور پر حملے کے خلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب کے باھر احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا شرکاء نے اسد علی طور پر حملے اور چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے حملہ آوروں کو فوری گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ آزادی صحافت کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر بی یوجے کے زیر اہتمام ہونے والے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کے تحفظ کا بل پیش ہوتے ہی ایسے واقعات کا شروع ہونا قابل مذمت ہے ایسے حملوں سے عالمی سطح پر یہ تاثر عام ہے کہ پاکستان میں صحافی عدم تحفظ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے جمہوریت کو بھی خطرات ہیں صحافت ملک میں موجود ہے لیکن کسی صحافی کو آزادانہ کام کی اجازت نہیں نامعلام افراد کو تلاش کرنا پولیس اور دیگر اداروں کی زمہ داری ہے صحافیوں پر حملوں سے ملک پر انگلیاں اٹھ رہی ہے عالمی سطح ہر آزادی صحافت کے حوالے سے ملک ایک سو بیالیس سے ایک سو پنتالیسویں درجے پر چلاگیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلط خبر چلاتا ہے تو پی ایف یو جے ایسے لوگوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی لیکن اگر خبر درست ہے تو حکومت اور اداروں کو برداشت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا اس موقع پر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلمان اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں اسد علی طورکے گھر میں گھسنا اور چادر وچاردیواری کا تقدس پامال کرنا انتہائی قابل مذمت اقدام ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ صحافیوں پر تشدد بڑھتا جارہا ہے حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز صحافیوں کو تحفظ دینے کیلئے زبانی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدام کو یقینی بنائے صحافی حقائق عوام تک پہنچانے کا فریضہ ہر مشکل حالات میں سرانجام دیتے رہیں گے۔مظاہرے سے کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رنداور بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری فتح شاکر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسد علی طورکے گھر میں داخل ہوکر حملے سے پتہ چلتا ہے کہ صحافی گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے بلوچستان میں چالیس سے زائد صحافی جبکہ ملک بھر میں سو سے زائد صحافی فرائض کی ادائیگی کے دوران جانوں کے نذرانے دے چکے ہیں صحافی آزادی صحافت پر کسی قسم کا سمجوتہ نہیں کرینگے ملک بھر میں عدم برداشت کا بڑھتارویہ لمحہ فکریہ ہے کسی کے اگر تحفظات ہیں تو اس کیلئے صحافیوں کے متعلقہ ادارے اور تنظیمیں موجود ہیں اسد علی طور پر حملے کے ملزمان فوری گرفتار کئے جائے مطالبہ تسلیم نہ ہوا تو صحافی ہر گز خاموش نہیں رہے گے۔