خطرناک برڈ فلو وائرس اگلی عالمی وبا بن سکتا ہے، چینی ماہرین
بیجنگ: چینی سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اب تک 46 ممالک میں لاکھوں مرغیوں کو متاثر اور ہلاک کرنے والا خطرناک برڈ فلو (H5N8) آنے والے برسوں میں عالمی انسانی وبا کی شکل بھی اختیار کرسکتا ہے تحقیقی مجلے ’’سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع شدہ مقالے میں وائیفینگ شی اور جارج ایف گاؤ نے برڈ فلو (ایویئن انفلوئنزا) وائرس کی مختلف اقسام اور ان میں جینیاتی طور پر ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ H5N8 برڈ فلو وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے متاثر ہونے والے ممالک کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے شی اور گاؤ نے اپنی تحقیق میں روس کے ایک پولٹری فارم پر ایچ فائیو این ایٹ (H5N8) برڈ فلو وائرس سے 7 ملازمین کے متاثر ہونے کا بطورِ خاص تذکرہ کیا ہے یہ واقعہ دسمبر 2020 میں پیش آیا تھا جس کی تصدیق کے بعد عالمی ادارہ صحت کو اس کی اطلاع فروری 2021 میں دی گئی تھی یہ خبر اس لیے بھی تشویشناک ہے کیونکہ H5N8 برڈ فلو وائرس سے انسانوں کے متاثر ہونے کا یہ پہلا واقعہ ہے اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اگر اس وائرس کی بعض اقسام خود کو تبدیل کرکے پرندوں سے انسانوں میں منتقل ہونے اور انہیں بیمار کرنے کے قابل ہوچکی ہیں تو آنے والے مہینوں اور برسوں میں وہ مزید تبدیل ہو کر ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے انسان کو متاثر کرنے کے قابل ہوسکتی ہیں واضح رہے کہ برڈ فلو (ایویئن انفلوئنزا) وائرس پالتو مرغیوں اور بطخوں کے علاوہ جنگلی اور ہجرتی پرندوں میں بھی عام پایا جاتا ہے ویسے تو اس کی درجنوں اقسام ہیں تاہم ان میں سے پانچ ذیلی اقسام ہی انسانوں کو متاثر اور ہلاک کرتی دیکھی گئی ہیں اس حوالے سے H5N8 برڈ فلو وائرس کی وہ چھٹی اور تازہ ترین ذیلی قسم ہے جس نے پرندوں کے ساتھ ساتھ انسانوں کو بھی متاثر کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے شی اور گاؤ نے خبردار کیا ہے کہ H5N8 وائرس کا تیز رفتار پھیلاؤ اور اس کی بدلتی ہوئی ماہیئت، دونوں ہی انسانوں کےلیے شدید خطرے کی علامت ہیں جسے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ان تمام معلومات کے باوجود، ہم پہلے سے نہیں بتا سکتے کہ H5N8 وائرس اگلی انسانی وبا کا باعث بنے گا یا نہیں؟ اور اگر بنے گا تو کب؟ اس کےلیے ہم صرف اور صرف حالات پر نظر رکھنے پر ہی مجبور ہیں۔