پیپلز پارٹی، اے این پی نے پی ڈی ایم کی توہین کی، جس کا ازالہ کرنا ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اے این پی اور پیپلز پارٹی کو کہا گیا ہے کہ آپ اپنے فیصلوں پر نظرِثانی کریں آپ سے جلد بازی ہوگئی ہے اور ضرورت سے زیادہ مؤقف دیا۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے آپ کا پورا احترام رکھا گیا لیکن آپ کے جواب نے پی ڈی ایم کی توہین کی ہے جس کا ازالہ آپ کو کرنا پڑے گا۔پی پی پی کے بیان سے متعلق ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت ابھی میچور نہیں ہے کہ سیاستدانوں کے پروٹوکول کو فالو کر سکے۔

جو کام تین سال میں نہیں ہوسکا وہ کیا 2 سالوں میں ہوجائے گا؟ کے جواب میں مولانا نے کہا کہ جب تک تحریک اپنے اصولوں پر قائم ہے تو اس سے مستقبل وابستہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک اپنے اصولوں پر قائم ہے جس کے لیے کچھ دوستوں کی قربانی بھی دی، اس بنیاد پر ہم پاکستان کو ایک روشن مستقبل دینے کے لیے پر امید ہیں۔

پیپلز پارٹی اور اے این پی کی دوبارہ پی ڈی ایم میں شمولیت سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں مدعو کرنے کی کوئی تجویز موجود نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جو جماعتیں پی ڈی ایم کا حصہ ہیں انہی کے سربراہان اجلاس میں بیٹھیں گے، غور و فکر اور فیصلہ کریں گے، اس طرح ہوائی طور پر فیصلے نہیں ہوا کرتے۔

کیا شہباز شریف سے ملاقات میں پیپلز پارٹی یا اے این پی کی واپسی کے حوالے سے کوئی بات ہوئی؟ کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ طے کیا گیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہر ایک اپنے آئینی دائرہ کار میں رہے اس حوالے سے کسی کو کوئی بات بری نہیں لگنی چاہیے، ملک کو سیاست دان اکیلے نہیں چلاتے اس میں بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ بھی ساتھ چلتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں واضح ہوگیا اسٹیبلشمنٹ کردار ادا کرے تو نتیجہ کیا ہوتا ہے اور نہ کرے تو کیا ہوتا ہے۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی مرکزی مجلس شوریٰ نے وقف املاک ایکٹ کو مسترد کرتے ہوئے قرآن و سنت اور آئین کے منافی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قانون کو واپس لے کر اسے نظر ثانی کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے، حکومت نے نئے بورڈز کی منظوری دے کر مدارس کے نظم و ضبط کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی سے کسی طرح بھی وابستہ کوئی بھی مدرسہ کسی سرکاری بورڈ میں شمولیت اختیار نہیں کرے گا، ہم سمجھتے ہیں حکومت کے یہ اقدامات مدارس کو کمزور کرنے کے عالمی قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کیے گئے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی میں بنائے گئے یہ بورڈ اسی طرح غیر مؤثر کردیے جائیں گے جیسے پرویز مشرف کے ماڈل مدرسہ بورڈ کے منصوبے کو ناکام بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا اصولی مؤقف ہے کہ پاکستان کی فضائی اور زمینی حدود کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے، یہ کہنا کہ القاعدہ پھر زندہ ہوگئی ہے، یہ القاعدہ ساری زندگی امریکی مفادات کے لیے زندہ ہوتی رہے گی جسے بنیاد بنا کر وہ ساری دنیا میں فوجیں بھیجتے رہیں گے لیکن یہ ڈرامے اب نہیں چلیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے