اساتذہ کی تربیت کیلئے صوبائی حکومت 10کروڑ روپے فراہم کریگی، سرداریارمحمد رند

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیرتعلیم سرداریارمحمد رندنے کہا ہے کہ 14ماہ کے دوران محکمہ تعلیم میں ایسا نظام قائم کرنے کی کوشش کی ہے کہ جس سے آنے والی نسلوں کو فائدہ پہنچ سکے اورحق حقدارکو ملے،صوبے کے تمام اضلاع میں بوائز ہائی اسکولز کا درجہ بلند کرکے انہیں سینٹر آف ایکسی لینس بنایا جائے گا جبکہ تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں گرلز سینٹرز ایکسی لینس بنائے جائیں گے ابتک محکمہ تعلیم میں 4173 اساتذہ اور2246نان ٹیچنگ اسٹاف کو تقرری نامے جاری ہوچکے ہیں جبکہ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 2149اساتذہ کی تقرریاں آخری مرحلے میں ہیں،بلوچستان بورڈ میں اسناد کی تصدیق کا نظام آن لائن کردیاگیا ہے،14ماہ میں کالج پروفیسرز کی 39اسامیاں تخلیق کی گئیں ہیں۔ یہ بات انہوں نے منگل کو بوائے سکاوٹس ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن ہاشم غلزئی،سیکرٹری ثانوی تعلیم شیرخان بازئی،ڈائریکٹر کالجز روبابہ حمید درانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ سردار یارمحمد رند نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں 2015ء کے بعد گریڈ9سے 15کی تعیناتیوں کا عمل شروع کیا گیا ہے جب تکمیل کے آخری مراحل میں ہے۔انہوں نے کہا کہ ابتک 419ایس ایس ٹی جنرل کو پبلک سروس کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر تقرری نامے جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ 1452کی سفارشات محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن کو مل چکی ہیں محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن کے ملازمین کیلئے نئے سروسز رول بنائے گئے ہیں جس سے 13افسران کو گریڈ20،47افسران کو گریڈ19،73افسران کو گریڈ18میں تقری ملی ہے بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان 2020-25 بنایا ہے جسے منظورکرلیا گیا ہے گلوبل پارٹنر شپ فار ایجوکیشن کے تحت ابتک 725نئے پرائمری اسکول قائم اور120کواپ گریڈ کیا گیا ہے یورپی یونین کی طرف سے 100پرائمری اسکولوں کو اپ گریڈ جبکہ 900غیرفعال کمروں کی ضروری مرمت کرکے قابل استعمال بنادیا گیا ہے جی ای پی نے بلوچستان کیلئے 20ملین ڈالر مختص کئے ہیں جبکہ یورپی یونین نے بھی 18ملین یورو فراہم کرنے کا عندیہ دیا ہے حکومت بلوچستان نے یونیسف کے تعاون سے اے ایل پی مڈل کی سطح پر پروگرام تشکیل دیا ہے تاکہ بچے اسکولوں سے باہر بھی تعلیم حاصل کرسکیں کوروناوائرس سے بچاو کی احتیاطی تدابیر پر عملدرآمدکیلئے بھی ضروری سامان فراہم کیا جاچکا ہے۔انہوں نے کہاکہ مستقبل میں 8ارب روپے کی لاگت سے تین سال کے اندر تمام اضلاع میں بوائز اسکولز کا درجہ بلند کرکے ایک سنیٹر آف ایکسی لینس بنایا جائے گا یہ بالکل ریذیڈنشل کالج کی سطح کے سکول ہونگے جس میں تمام سہولیا ت مہیا کی جائیں گی جبکہ ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں گرلز سینٹرایکسی لینس بنایا جائے گا نئے مالی سال کیلئے 15ارب روپے کی اسکیمات تجویز کردی گئیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت کے تعاون سے محکمہ ثانوی تعلیم نے پائیٹ کے ذریعے 2025پرائمری اور مڈل اسکولز کے اساتذہ کو تربیت فراہم کی ہے جی پی ای کی طرف سے مختص 20ملین ڈالر میں سے 9ملین ڈالر اساتذہ کی تربیت پر خرچ کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی تربیت کیلئے صوبائی حکومت 10کروڑ روپے فراہم کریگی بلوچستان کے 8اضلاع میں 4سالہ بلوچستان اسکول نیوٹریشن پروگرام شروع کررہے ہیں جس پر تین ارب 42کروڑ روپے خرچ ہونگے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے 15اضلاع میں Aspireپروگرام کے ذریعے سکولوں سے باہر بچوں کی تعلیم میں کمی لائی جائے گی جبکہ ورلڈ بینک کے تعاون سے 4اضلاع میں 18ملین کی لاگت سے تعلیمی بہتری کا کام ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی بار چارٹراکاؤنٹنٹ کی تعلیم کیلئے ادارہ قائم کردیاگیا ہے 50سال بعد بلوچستان بورڈ میں اسناد کی تصدیق آن لائن ہوگئی ہے جس سے ابتک خضدار،لورالائی،ڈیرہ مراد جمالی،تربت کے 5ہزار طلباء کی اسناد کی تصدیق ہوئی انہوں نے کہا کہ 14ماہ کے دوران پروفیسرز کی 39اسامیان تخلیق کی گئی ہیں جوکہ تاریخ میں ریکارڈ ہے 20گرلز کالج کی پرنسپلز کو سرکاری گاڑیاں مہیا کی گئی ہیں کالجز میں مانیٹرنگ کا آغاز اورڈویژنل مانیٹرنگ افسر تعینات کردیئے ہیں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے فی کالج 15لاکھ روپے مہیا کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سائنسی شعور کوا جاگر کرنے کیلئے ہر کالج کو 10لاکھ روپے بجٹ دیا گیا ہے بلوچستان اکیڈمی فار کالج ٹیچر کو فعال کرنے کے بعد تین ماہ میں 379اساتذہ و عملے کو تربیت دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ایجوکیشن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم لارہے ہیں صوبے میں 850ملین کی لاگت سے 3پولی ٹیکنیک کالجز کا قیام عمل میں لایاجارہاہے 22کالجز میں لیبارٹریوں کے قیام کیلئے 374ملین مختص کئے گئے ہیں بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 822لیکچررز کی اسامیاں پر کی جارہی ہیں جوکہ اگست 2021ء تک پر ہوجائیں گی انہوں نے کہا کہ تمام انٹرکالجز کو ڈگری کالج کا درجہ دیا جارہا ہے جس کیلئے ابتک 450ملین خرچ کئے جاچکے ہیں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ گرلز کالج کوئٹہ کینٹ میں ڈیجیٹل لائبریری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اب مزید 10کالجز میں 100ملین کی لاگت سے ڈیجیٹل لائبریریز بنائی جارہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیڈٹ کالج ایکٹ2020منظور کرلیا گیا ہے ایجوکیشن کونسل ایکٹ کابینہ سے منظورہوچکا ہے ماڈل یونیورسٹی ایکٹ کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں زیرغور ہے بی ای ٹی وی ای ایف ٹی اے ایکٹ اسمبلی میں زیر بحث ہے۔انہو ں نے کہا کہ 14ماہ کی کارکردگی عوام کے سامنے اس لئے رکھ رہا ہوں تاکہ کل یہ نہ ہو کہ دوست کہیں کہ سردارند کی کارکردگی اچھی نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ غریب کو اٹھانا میری جماعت اور ذاتی وژن ہے اگر پچاس فیصد بھی درست انداز میں تعلیم لوگوں تک پہنچادیں تو غریب ترقی کرسکتا ہے کوشش کی کہ حق حقدار تک پہنچے۔انہوں نے کہا کہ میرا ضمیر مطمئن ہے کہ ٹیچنگ اسٹاف کی بھرتیوں میں نہ کھایا اورنہ ہی کھانے دیا اور جس کی شکایت ملی اسے نہیں بخشا اساتذہ کو ہمیشہ عزت دی۔انہوں نے کہا کہ میں نے تین بار سمری بھیجی کہ سی ٹی ایس پی کے ذریعے اساتذہ کی بھرتی پر شکایات پرٹیسٹ دبارہ لئے جائیں لیکن کہا گیا کہ انہی پانچ ہزار لوگوں کو تعینات کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ یونین سمیت محکمے کے تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ہمیشہ عزت دی اور تعاون کیاکسی نے بھی بلیک میلنگ نہیں کی انکا رویہ مہذب رہا اور میری بھی حتیٰ الوسع کوشش تھی کہ محکمہ تعلیم کے ملازمین کے مسائل حل کروں جس کی واضح مثال سی ٹی ایس پی اور جی پی اساتذہ کے مسائل حل ہوناہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ایمرجنسی عدالت نے نافذ کی ہے جس کسی نے بھی کوشش کی کہ وہ اسکی خلاف ورزی کرے انہیں عزت سے بلاکر بتایا کہ وہ ایسا نہ کریں بصورت دیگر ایف آئی آر کرواں گا۔انہوں نے کہا کہ میں ایوان میں رہوں یا نہ رہوں یقین دلاتا ہوں کہ اب پہلے سے زیادہ موثر آواز اٹھاوں گا اور بلوچستان کے لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے کھڑا ہوں گا مصلحت سے بہت کام کیااب جہاں نا انصافی ہوگی سرداریارمحمد رند وہاں کھڑا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آنے والے چند دنوں میں سیاسی حوالے سے بھی بات کروں گا انتخابات میں تین روز تک میں جیت چکاتھا بعدمیں 13970ووٹ ڈبل اسٹیمپ آگئے پہلے بھی میرے ساتھ ایسا ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ وفاق میں معاون خصوصی کے طور پر مسائل پرآواز اٹھائی واپڈا کے معاملے پر بولا تو وزیراعلیٰ نے سخت ردعمل دیا اورناراضگی کا اظہارکیا اور کہا گیا کہ وزارت میں رہنا ہے تو رہیں ورنہ چلے جائیں میں جلد ہی سیاسی حوالے سے بھی بات کروں گا اور ایوان میں بھی جاکر بہت سے معاملات پر آئندہ چند روز میں بات کروں گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے