کشمیری حریت رہنما اشرف صحرائی بھارتی قید میں انتقال کرگئے

سری نگر: تحریک حریت کشمیر کے رہنما محمد اشرف صحرائی بھارتی قید میں انتقال کر گئے ترجمان حریت کانفرنس شیخ عبد المتین نے بتایا کہ جموں کورٹ بلوال جیل میں اسیر رہنما علاج معالجے کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے دنیا فانی سے رخصت ہوگئے، تحریک آزادی کشمیر ایک عظیم رہنما سے محروم ہوگئی ہے محمد اشرف صحرائی گزشتہ دو برس سے کورٹ بلوال جیل میں قید تھے، مسلسل قید اور صحت کی سہولیات نہ ہونے کے باعث وہ شدید علیل تھے، جیل میں طبیعت شدید خراب ہونے پر بھارتی قابض انتظامیہ نے صرف ایک روز پہلے انہیں ہسپتال منتقل کیا تھا کچھ عرصہ پہلے محمد اشرف صحرائی کے بیٹے جنید صحرائی بھی بھارتی قابض افواج کی حراست میں شہید ہوگئے تھے، بھارتی جیلوں میں قید دیگر کشمیریوں کی زندگی کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں وزیراعظم آزادجموں و کشمیر راجہ فاروق حیدر نے اشرف صحرائی کی دوران اسیری شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اشرف صحرائی اور ان کے خاندان کی تحریک آزادی کیلیے عظیم قربانیاں ہیں، کشمیر کو ان جیسے عظیم بیٹوں پر فخر ہے، بھارت کی قید وبند کی صعوبتیں ان کے آہنی عزم کو متزلزل نہ کر سکیں ، اشرف صحرائی عزم صمیم کا پیکر تھے، تحریک آزادی کیلیے انہوں نے بیٹے کی شہادت پر کہا دوسرے بیٹے کی شہادت کیلیے بھی تیار ہوں راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ آج میرا دل بوجھل اور اداس ہے کہ ایسے عظیم رہنماء کے تابوت کو کندھا بھی نہیں دے سکتا، شہداء کشمیر اور اسیران کشمیر کی قربانیاں رنگ لائیں گی، اشرف صحرائی اور ان کے خاندان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں 250 وینٹی لیٹر مقبوضہ کشمیر سے بھارت منتقل علاوہ ازیں حریت رہنما یسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کشمیر کی صورتحال پرویڈیو پیغام میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دن بدن کورونا کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے، دو لاکھ سے زائد کورونا کیسز ہیں، پچیس سو سے زائد کشمیری کرونا کے باعث جاں بحق ہو گئے، چار ہزار سے زائد کیس آج رپورٹ ہوئے ہیں مشعال ملک نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہیلتھ کی سہولیات موجود نہیں اور صرف ٹوٹل 250 وینٹی لیٹر موجود تھے، بھارتی حکومت نے وہ بھی کشمیر سے بھارت منتقل کر دیے، وادی میں قید کشمیریوں کو دہلی میں تہاڑ جیل منتقل کیا جارہا ہے جہاں تیزی سے کورونا پھیل رہا ہے، جیل میں ویکسین سمیت ٹیسٹ کی سہولت بھی نہیں دی جارہی، دنیا کشمیریوں کو انسان کیوں نہیں سمجھتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے