صحافی جانی اور معاشی عدم تحفظ کا شکار ہے،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس

کوئٹہ :بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ آزادی صحافت پر کسی قسم کا سمبھوتہ نہیں کیا جائے گا میڈیا کی آزادی اور اس پر عائد پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا حکومت صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو روز گار اور جان کا تحفظ فراہم کرے اظہار رائے کی آزادی ہر شہری کا بنیادی اور آئینی حق ہے جس کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا آزادی صحافت کے عالمی دن پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب کے باھر مظاہرے کا انعقاد کیا گیا اس موقع خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے مرکزی صدر شہزادہ ذولفقار،سینئر نائب صدر سلیم شاہد،بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلمان اشرف،سینئر نائب صدر شاہ حسین ترین،جنرل سیکرٹری فتح شاکر کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند نے کہا کہ بدقسمتی سے آزادی صحافت کا دن ہم ایسے حالات میں منارہے ہیں کہ جب ہر آنے والا دن صحافیوں کیلئے مزید مشکلات لیکر آتا ہے صحافی جانی اور معاشی عدم تحفظ کا شکار ہے پاکستان آزاری صحافت کے حوالے سے ایک سو بیالیس سے ایک پینتالیسویں درجے پہ چلا گیا ہے جو لمحہ فکریہ ہے مقررین نے کہا کہ حکومت نے آزادی صحافت اور صحافیوں اور میڈیا ورکرز کا معاشی تحفظ یقینی بنانے کیلئے کوئی عملی کام نہیں اور نہ ہی اس ضمن میں اپنے وعدوں پر عمل درآمد کیا مقررین کا کہنا تھا کہ پی ایف یو جے اور اس سے وابستہ صحافتی تنظیموں نے روز اول سے ہی ہرقسم کی ظالمانہ جابرانہ اور آمرانہ پالسیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور وقت کے ہر طالع آزما کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی آج ایک بار پھر ملک بدترین قسم کی سنسر شپ کا شکار ہے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں کا نہ ختم ہونے کا سلسلہ جاری یے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ صحافت کا گھلا گھونٹے اور صحافیوں کے معاشی قتل میں حکومت اور میڈیا مالکان کا گٹھ جوڑ یے صحافتی اداروں کی بقا کیلئے قربانی بھی ہمشہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز نے ہی دی ہیں۔مقررین کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں صحافت کی آزادی کیلئے اقدامات اٹھائے گئے اور سوشل میڈیاکے ذریعے اظہار رائے کو یقینی بنایا جارہا ہے لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر قدغن لگائی جارہی ہے پیمرا کے ذریعے میڈیا چینلز کو کنٹرول کرنے کی سازش ہورہی ہیجو کسی صورت بھی قبول نہیں کی جائے گی مقررین نے کہا کہ پاکستان میں سو سے زائد صحافیوں نے فرائض کی انجام دہی میں جانوں کے نذرانے پیش کئے اور انکی سب سے بڑی تعداد بلوچستان سے ہے جہاں پینتالیس سے زائد صحافی اور میڈیا ورکز کو صرف انکے مقدس پیشے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا چند روز قبل کوئٹہ میں ایک اور نوجوان صحافی عبدالواحد رئیسانی کو شھید کردیا گیا مگر آج تک قاتلوں کا کوئی سراغ نہیں ملا اور کسی صحافی کا قاتل بھی گرفتار نہیں ہوسکا ہے مقررین نے اپنا دیرینہ مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت شھید صحافیوں کے قاتلوں کوگرفتار کرنے اور اس حقائق منظر عام پر لانے کیلئے اعلی سطحی عدالتی کمیشن قائم کرے۔مظاہرے میں صحافیوں کی بڑی تعداد سمیت شھید
عبدالواحد رئیسانی کے کے اہل خانہ اور بھائیوں نے بھی شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے