پنجگور سوراب ماہ صیام میں بھی تیل بردار گاڑیوں سے بھتہ وصولی کا سلسلہ تھم نہ سکا

سوراب :ماہ صیام میں بھی تیل بردار گاڑیوں سے بھتہ وصولی کا سلسلہ تھم نہ سکا، پنجگور سوراب قومی شاہراہ پر رات بھر لیویز اور پولیس کے ناکوں پر اہلکار کھڑے رہ کر زبردستی بھتہ وصول کرتے ہیں ادا نہ کرنے کی صورت میں مار پیٹ سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا، صوبائی وزیر داخلہ آئی جی پولیس بلوچستان سوراب میں سرکاری اہلکاروں کی ظالمانہ بھتہ خوری سے نجات دلائیں، متاثرہ گاڑی ڈرائیوران کی اپیل، رپورٹ کے مطابق پنجگور سے غیر ملکی تیل لانے والی گاڑیوں سے سوراب پولیس،لیویز اور دیگر اداروں کے ناکوں پربھتہ وصولی کا ناجائز سلسلہ رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں بھی ختم نہ ہوسکا، لیویز کی جانب سے سوشل میڈیا پر فرضی تردید کے باوجود اہلکار رات بھر. مشہور زمانہ کلغلی سمیت مختلف ناکوں پرکھڑے رہ کر پنجگور سے آنے والی بڑی گاڑیوں سے زبردستی بھتہ وصول کرتے ہیں جبکہ یہی صورتحال سوراب پولیس کی بھی ہے تیغک کے مقام پر قائم پولیس ناکہ جہاں سے اہلکاروں کی نگرانی میں تیل لانے والی بڑی گاڑیوں کو غیرمعروف اور کچے راستوں سے گزار کر بدلے میں ان سے منہ مانگا بھاری بھتہ وصول کیا جا تا ہے جن کی ایک رات کی کمائی لاکھوں میں ہوتی ہے،جو آفیسران اور بااثر سیاسی کارندوں میں تقسیم ہوتی ہے، واضح رہے کہ پولیس اور لیویز انتظامیہ کی جانب سے لاچار ڈرائیورز سے ناجائز بھتہ وصولی کی نشاندہی کرنے والوں کو مختلف حیلے بہانوں سے ڈرا دھمکا کر خاموش کرانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی وجہ سے متاثرہ طبقہ آواز اٹھانے سے عاجز ہے گزشتہ دنوں لیویز کی جانب سے سوشل میڈیا پر رسمی تردید تو سامنے آئی مگر بھتہ خوری کاسلسلہ پھر بھی رک نہ سکا جو ماہ صیام کے اس بابرکت مہینے میں بھی عروج پر ہے جہاں لاچار اور غریب ڈرائیورز کی خون پسینہ کی کمائی خود قانون کے رکھوالے لوٹ رہے ہیں، متاثرہ طبقہ کے مطابق بارڈر بند ہونے کی وجہ سے اب اس کاروبار میں منافع نہ ہونے کے برابر ہے تاہم وہ اپنے خاندان اور بچوں کے پیٹ پالنے کے لئے اس پر مشقت زریعہ معاش کو اختیار کرنے پر مجبور ہیں لیکن بالائی حکام کی جانب سے بھتہ وصولی پر پابندی کے باوجود سوراب میں لیویز اور پولیس کے اہلکار انہیں زبردستی لوٹ رہے ہیں جنہیں پوچھنے والا کوئی نہیں، انہوں نے صوبائی وزیر داخلہ آئی جی پولیس سے اپیل کی ہے کہ وہ انہیں سوراب کے حدود میں جاری اس ظالمانہ بھتہ سے نجات دلائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے