بلوچستان ہائی کورٹ نے جامعہ بلوچستان کا آڈٹ کروانے کے احکامات جاری کرد ئیے
کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ نے جامعہ بلوچستان کے ملازمین اور پنشنرز کو فور ی طور پر تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کے احکامات دیتے ہوئے کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان کی انتظامیہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے رابطے اور اپنے وسائل کو استعمال میں لاتے ہوئے ریونیو بڑھانے کے اقدامات اٹھائے ساتھ ہی جامعہ کے گھوسٹ ملازمین کی حاضری کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے اقدامات کئے جائیں اور جامعہ کے مالی اخراجات کا آڈٹ کروایا جائے، یہ احکامات بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس کامران ملاخیل پر مشتمل پنچ نے جامعہ بلوچستان کے مالی بحران سے متعلق دائر آئینی درخواست پر سماعت کے دوران دئیے۔سماعت کے دوران اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے احتجاج نہیں کیا بلکہ جامعہ کو ایکٹ اور قوانین کے مطابق چلانے کی آواز اٹھائی ہے عدالت نے احکامات دئیے کہ جامعہ کی انتظامیہ ریونیو بڑھانے کے لئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے رابطے اور دیگر ذرائع استعمال کرے، جامعہ کی تینوں تنظیموں کے صدور درخواست دائر ہونے کے بعد سے احتجاج ختم کریں جبکہ وائس چانسلر پیر کو متوقع طورپر حکومت بلوچستان کی جانب سے ملنے والی رقم کے وصول ہونے کے فور ی بعد تنخواہیں اور پنشن ادا کریں عدالت نے جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر کو احکامات دئیے کہ وہ تمام گھوسٹ ملازمین،افسران کی حاضری کو یقینی بنائیں وائس چانسلر اور تمام شعبہ جات کے سراہان ملازمین کی فل ٹائم موجودگی یقینی بنائیں،وائس چانسلر غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کے لئے فوری اقدامات اٹھائیں جبکہ رجسٹرار اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی گاڑی یا ایندھن ایسے شخص کو جاری نہ کئے جائیں جو انہیں استعمال کرنے کا مجاذ نہ ہو،رجسٹرار طویل چھٹی پر گئے افسران سے تین روز میں گاڑیاں وصول اور ایندھن کی فراہمی بند کریں وائس چانسلر تمام ایسے کنٹریکٹ ملازمین کو فارغ کریں جنکی خدمات کی ضرورت نہیں ہے،عدالت نے احکامات دئیے کہ جامعہ بلوچستان کے وائس چانسلر جامعہ کے تمام کیمپسس کی فہرست بنائیں اور غیر ضروری کیمپس بند کریں رجسٹرار جامعہ کی سینڈیکیٹ کی تاریخ جلد از جلد مقرر کریں وائس چانسلر جامعہ کا آڈٹ اچھی شہرت کی حامل پرائیویٹ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم سے کروائیں اور رجسٹرار اس بات کو یقینی بنائیں کہ سینڈیکیٹ کمیٹی کے اجلاس، قوانین بنانے اور تجویز کردہ ترامیم کو بھی یقینی بنائیں بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 26اپریل تک کے لئے ملتوی کردی