جج سمیت خاندان کا قتل، لطیف آفریدی اور بیٹے سمیت 8 افراد مقدمے میں نامزد
صوابی :خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں سوات کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج آفتاب آفریدی اور ان کی اہلیہ سمیت خاندان کے 4 افراد کے قتل کے مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالطیف آفریدی اور ان کے بیٹے سمیت 8 افراد کو نامزد کردیا گیا۔گزشتہ روز صوابی میں انٹر چینج کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی اُن کی اہلیہ، بہو اور نواسے کو قتل کردیا تھا۔
مقتول جج اور دیگرافراد کی نماز جنازہ پشاور میں ادا کی گئی جس کے بعد انہیں آبائی گاؤں میں سپرد خاک کیا گیا۔دوسری جانب جج آفتاب آفریدی کے قتل کے واقعے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی اور بیٹے دانش آفریدی سمیت 8 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
ڈی پی او صوابی محمدشعیب کے مطابق تھانہ چھوٹا لاہورمیں مقتول جج کے بیٹے ماجد آفریدی کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔پولیس کے مطابق قاتلوں کی گرفتاری کیلئے پشاور اور خیبر میں چھاپے مارے ہیں جہاں سے 5 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ڈی پی او کا کہنا ہے ایف آئی آرمیں شامل دو گاڑیاں ریکورکرلی گئیں۔
اُدھر صد ر سپریم کورٹ بار عبدالطیف آفریدی نے صوابی میں جج کے قتل سے تعلق کی تردید کی ہے اور کہا کہ سچ سامنے آ کررہےگا، پولیس کی انکوائری اور کیس میں شامل تفتیش ہونے کیلئے تیار ہوں۔سپریم کورٹ بار نے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی کو جج اے ٹی سی سوات کے قتل کے مقدمے میں نامزد کرنے پر مذمت کی۔
بیان میں کہا کہ صدر سپریم کورٹ بار کا قتل سےکوئی تعلق نہیں، ان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جاری اعلامیے میں وضاحت کی گئی ہے کہ جس وقت جج آفتاب آفریدی کا قتل ہوا لطیف آفریدی اور ان کا بیٹا کھیتوں میں کام کروا رہے تھے، ایک خاتون پر حملہ کرنا پشتون روایات کیخلاف ہے، قتل سے متعلق تفتیش میں لطیف آفریدی ہر قسم کے تعاون کیلئے تیار ہیں۔