سرکاری ملازمین کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری‘سڑکیں بند ہونے سے عوام کو مشکلات درپیش
کوئٹہ :کوئٹہ میں سرکاری ملازمین کا دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا تمام محکموں میں سرکاری امور اور کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے صوبے کے دور دراز علاقوں سے آنے والے سائلین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور کوئٹہ مین شاہراہیں بند ہونے کے باعث مریضوں خواتین کو بھی پریشانی کا سامنا ہے
تفصیلات کے مطابق سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے اور اپنے حقوق کیلئے کوئٹہ ہاکی چوک پر تیسرے روز سے دھرنا شرو ع کررکھا ہے جس کے باعث کوئٹہ کی شاہراہیں بند ہونے سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے
اور سول سیکرٹریٹ سمیت تمام سرکاری دفاتر میں سرکاری ملازمین کی عدم حاضری کے باعث سرکاری امور پر ٹھپ ہو کررہ گیا ہے اور لوگوں کے مسائل حل ہونے کا نام نہیں لیا جارہا ہے بلوچستان ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود سول سیکرٹریٹ کے آس پاس تمام سڑکیں بند ہے
اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے عوامی حلقوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ سرکاری ملازمین کے مطالبات کو تسلیم کیے جائیں یا سڑکیں کھول دیا جائے تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ ہو‘دھرنے کی وجہ سے کوئٹہ شہر کے اکثر شاہراہیں بلاک ٹریفک کا نظام درہم برہم عوام کو انتہائی مشکلات کا سامنا‘حکومتی رٹ نام کوئی چیز نہیں ہے
حکومتی اقدامات وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ تک محدود ہے وزیراعلیٰ عملی اقدامات کی بجائے اجلاس پر اجلاس اور ٹوئٹ پر ٹوئٹ جاری کرتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کو اس وقت کوئٹہ کے مشکلات کا معلومات تک نہیں ہے
عوامی حلقوں نے اس سلسلے میں حکومت وقت سے مطالبہ کردیا کہ سرکاری ملازمین نے جو اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا شروع کیا آکر ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں اگر ان کے مطالبات حق پر مبنی نہیں ہے تو پھر شاہراہ کھولنے کیلئے حکومتی رٹ کو بحال کے جائے۔