آپ کی زندگی بچانے والا ماسک دوسروں کی زندگی کیلئے خطرہ

سائنس دانوں نے چہرے کے ماسک میں الجھتے ہوئے پرندوں اور جانوروں کی تصویریں شیئر کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ کوویڈ ۔19 کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے اقدامات نے دنیا بھر کے پرندوں اور جانوروں کی زندگیوں کو خطرے سے دوچار کردیا ہےنیدرلینڈ کی لیڈن یونیورسٹی کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ استعمال شدہ ماسک ، دستانے اور ذاتی حفاظتی سازوسامان کے غیر محفوظ طریقے سے تلف کرنے کی وجہ سے یہ دنیا کے مختلف حصوں اور دریاؤں میں کوڑے کی شکل میں جمع ہورہا ہے جسے انہوں نے ‘ٹکٹنگ پلاسٹک ٹائم بم’ سے تشبیع دی ہےسائنسدانوں نے اس وبائی بیماری کے دوران استعمال ہونے والے لیٹیکس دستانے میں پھنسے ہوئے ایک پرندے کو آزاد کرانے کے بعد خبردار کیا ہے کہ اس مسئلے پر توجہ نہیں دی گئی تو اس سے نہ صرف ماحول پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں بلکہ اس سے پرندوں اور جنگلی جانوروں کی زنگیوں کو بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہےسائنسدانوں کے اس گروپ کو لومڑی اور پرندے چہرے کے ماسک میں الجھے ہوئے ملے اور ایک ماسک پینگوئن کے پیٹ میں ملا اور یہاں تک کہ کچھ پرندوں نے اس پلاسٹک کے کوڑے کے ڈھیر کے گھونسلے بھی بنائے تھے سائنسدانوں نے مختلف انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر برطانیہ، کنیڈا، ملائیشا اور دیگر ممالک میں لومڑیوں،پرندوں، ہیج ہاگس، سیگلز اوردیگر پرندوں کو ماسک اور دیگر حفاظتی سامان میں پھنسے ہوئے واقعات کا مشاہدہ کیا ہےانھوں نے متنبہ کیا ہے کہ اس پلاسٹک کے کچرے سے پالتو جانوروں اور خصوصا کتوں کو بھی خطرہ لاحق ہےماہرین حیاتیات نے دنیا کے جنگلاتی حیات پر پڑنے والے اثرات کو کم کرنے کے لیے کوڈ سیفٹی گیئر بشمول دستانوں اور ماسک کو زیادہ محتاط طریقے سے ضائع کرنے کی اپیل کی ہےسائنسدانوں نے کہا ہے کہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 90 فیصد کے قریب آبی پرندے پلاسٹک کھا لیتے ہیں جس کی کافی مقدار اُن کی آنتوں میں جمع ہو جاتی ہے انہوں نے تحقیق سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ جب تک سمندروں میں کوڑا کرکٹ کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے جائیں گے اس وقت تک صورتِ حال بد سے بدتر ہوتی چلی جائے گی۔متعدد تحقیقات میں اب تک یہ بتایا جا چکا ہے کہ پلاسٹک کا زیادہ سے زیادہ کوڑا سمندر میں بہا دیا جاتا ہے، اور اس کے سمندری ماحول پر نہایت مہلک اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے