نیب نے مریم نواز کو ایک اور کیس میں طلبی کا نوٹس بھیج دیا
لاہور:قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو اراضی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی سے متعلق کیس میں تحقیقات کے لیے طلب کرلیا۔مریم نواز کو جاتی امرا میں تقریباً 1480 کنال اراضی کی مبینہ غیر قانونی منتقلی کی تحقیقات کے لیے 26 مارچ کو طلب کیا ہے۔نیب کا کہنا ہے کہ 2013 میں شریف خاندان نے کم و بیش ساڑھے 3 ہزار کنال اراضی انتظامیہ کی مبینہ ملی بھگت سے حاصل کی۔
ادارے نے کہا کہ 2015 میں اس وقت کے ڈی سی او نورالامین مینگل اور لہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) احد خان چیمہ و دیگر کی مبینہ ملی بھگت سے لاہور کا ماسٹر پلان ہی تبدیل کروا دیا گیا، جبکہ شریف خاندان کی انتظامیہ سے ملی بھگت سے جاتی امرا میں ہزاروں کنال اراضی کو گرین لینڈ ایریا ڈکلیئر کروایا گیا۔
نیب لاہور کے جاری کردہ نوٹس میں مریم نواز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پیشی کے لیے تمام مطلوبہ ریکارڈ اپنے ہمراہ لائیں۔واضح رہے کہ نیب لاہور نے مریم نواز کو 26 مارچ کو ہی چوہدری شوگر ملز کیس کی تحقیقات میں بھی طلب کر رکھا ہے۔
گزشتہ روز نیب کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ 22 جنوری 2020 کو آپ کی جانب سے جمع کرایا گیا جواب مبہم، غیر واضح اور اطمینان بخش نہیں تھا جبکہ 31 جولائی 2019 کو نیب لاہور میں حاضری اور ریمانڈ کے دوران بھی آپ نے تسلی بخش جواب نہیں دیے تھے۔
نیب نے مریم نواز سے کہا کہ وہ چوہدری شوگر ملز میں 86 لاکھ 40 ہزار روپے کی سرمایہ کاری کی رقم کے ذرائع کی تفصیلات بتائیں جبکہ 2008 میں غیرملکیوں سے ان کے نام منتقل کیے گئے چوہدری شوگر ملز کے ایک کروڑ 15 لاکھ 27 ہزار روپے کے شیئرز کی خریداری کا معاہدہ یا ٹرانسفر ڈیڈ دکھائیں۔
قومی احتساب بیورو نے مسلم لیگ (ن) کی رہنما سے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان شیئرز کی خریداری کے لیے حاصل کی گئی رقم کے ذرائع بھی بتائیں۔اس کے علاوہ چوہدری شوگر ملز کے لیے 2010 میں لیے گئے 4 کروڑ 23 لاکھ 4 ہزار 310 روپے کے قرض کے فنڈز کے ذرائع اور تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں۔نیب نے 2011 میں چوہدری شوگر ملز کے اکاؤنٹ سے ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے 7 کروڑ روپے کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔