جنگ میں مورچے بدلتے رہتے ہیں، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد:پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سیاستدانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو جیل نہیں جا سکتا وہ سیاست میں کیوں ہے؟ یہ بزدلی نہیں، برداشت کا کام ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جنگ میں مورچے بدلتے رہتے ہیں، ہم نئی حکمت عملی کے ساتھ حملہ کرنے کے لیے پیچھے آئے، سب ساتھ چلیں یا کوئی ایک الگ ہو جائے، تحریک نہیں رکتی۔ حکمران کب تک پچھلی حکومتوں پر الزام لگاتے رہیں گے۔ نااہلی تسلیم کریں، استعفا دیں اور گھر چلے جائیں۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ سیاست بزدلی کا نام نہیں حوصلے، برداشت اور امید کا نام ہے۔ عوامی سپورٹ سے صرف ایک سیاسی جماعت بھی تبدیلی لا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منزل کی طرف جانا ہوگا۔ جمعیت علما اسلام قوم کو مایوس نہیں کرے گی۔ سیاست میں ہیں تو جیل اور اقتدار بھی راستے میں آئے گا، حکومت میں آجانا میرے نزدیک انقلاب نہیں ہے۔ یہ کمزور بات ہوتی ہے کہ میں اب جیل نہیں جا سکتا تو پھر آپ ایسے میدان میں کیوں ہیں؟ ہمارے بڑوں نے ساری قربانیاں پیچھے ہٹنے نہیں آگے بڑھنے کے لیے دی تھیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے ملک پر ناجائز حکومت مسلط کر کے ڈھائی سالوں میں معیشت کو تباہ وبرباد کر دیا گیا۔ کب تک پچھلی حکومتوں پر الزام لگاتے رہو گے، اب ان الفاظ میں طاقت نہیں رہی، اپنی نااہلی تسلیم کرو اور اقتدار چھوڑ دو۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ ہم جمہوریت، آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔ ہم پاکستان کے آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اس ملک کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب مولانا فضل الرحمان نے صوبائی عہدیداروں کو لانگ مارچ کی تیاریاں جاری رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔ ان کی ہدایت پر جے یو آئی کے صوبائی عہدیداران کے نام لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ تمام صوبائی جماعتیں لانگ مارچ کی تیاریاں جاری رکھیں، لانگ مارچ کی تیاریوں میں کسی قسم کی سستی کا مظاہرہ نہ کریں۔
خط میں مزید کہا گیا کہ پی ڈی ایم کی 9 جماعتیں استعفوں اور لانگ مارچ پر متفق ہیں، پیپلزپارٹی نے استعفوں سے متعلق وقت لیا ہے، پیپلزپارٹی کے فیصلے تک لانگ مارچ کو موخر کیا گیا، پیپلزپارٹی اپنے اجلاس کے فیصلے سے جلد پی ڈی ایم کو اگاہ کرے گی۔