چین میں دہائی کا بدترین ریت کا طوفان، آسمان دھندلا ہو گیا
بیجنگ: چینی دارالحکومت بیجنگ میں بڑے پیمانے پر سموگ محسوس کی گئی ہے۔ یہاں محکمہ موسمیات نے اسے دہائی کا بدترین ریت کا طوفان قرار دیا ہے۔برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ہوا کی آلودگی کا جائزہ لینے والے اداروں نے بتایا ہے کہ طوفان کی وجہ سے اس میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ تجویز کردہ حد کے برعکس کچھ ضلعوں میں ہوا کی آلودگی 160 گنا زیادہ ہے۔
منگولیا سے آنے والی گرد آلود ہواؤں سے بیجنگ میں آسمان دھندلا ہوگیا اور اس کا نیلا رنگ خاکی میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اس دوران سینکڑوں پروازوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ منگولیا بھی شدید ریت کے طوفان سے متاثر ہوا ہے۔ یہاں چھ اموات کے علاوہ درجنوں کے لاپتہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
چین کے اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق چین میں کم از کم 12 صوبوں میں ریت کا طوفان آیا ہے۔ اس سے متاثر ہونے والے شہروں میں دارالحکومت بیجنگ بھی شامل ہے۔ دن کے دوران موسم ایسا ہی رہنے کی پیشگوئی ہے جبکہ رات کے وقت اس میں کچھ بہتری آسکتی ہے۔
بیجنگ کی رہائشی فلورا زو نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ یہ دنیا کا اختتام لگ رہا ہے۔ میں اس موسم میں واقعی بابر نہیں نکلنا چاہتی۔عالمی ادارۂ صحت پارٹیکولر میٹر (پی ایم) 10 کے اعتبار سے ہوا کے معیار کی پیمائش کرتا ہے۔ اس میں دیکھا جاتا ہے کہ ماحول میں آلودگی کے کتنے زرے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق پیر کو چین میں اس کی مقدار تجویز کردہ حد سے 20 گنا زیادہ تھی، یعنی ہوا کی آلودگی 8100 مائیکرو گرام پر کیوبک میٹر سے زیادہ تھی۔
عالمی ادارۂ صحت کے مطابق صفر سے 54 تک کی مقدر اچھی قرار پاتی ہے جبکہ 55 سے 154 کی تعداد درمیانی تصویر کی جاتی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق سکولوں نے آوٹ ڈور سرگرمیاں منسوخ کر دی ہیں اور نظام تنفس سے متعلق بیماریوں میں مبتلا افراد کو عمارتوں کے اندر رہنے کی تجویز دی گئی ہے۔
گذشتہ برسوں میں بھی بیجنگ کئی ریت کے طوفانوں سے متاثر ہوچکا ہے۔ لیکن کئی عمارتوں اور پروجیکٹس کی تعمیر نو سے یہ صورتحال بہتر ہوگئی تھی۔اے ایف پی کے مطابق بیجنگ اور اس کے گرد و نواح کے علاقوں میں گذشتہ ہفتوں میں ہوا کی آلودگی کافی حد تک بڑھ چکی ہے۔ اس کی وجہ صنعتی سرگرمیوں میں تیزی بتائی گئی ہے۔