مستونگ شاہوانی و باروزئی قبائل کے تنازعہ کا تصفیہ

مستونگ:شاہوانی و باروزئی قبائل کے تنازعہ کا تصفیہ دونوں قبائل کو شیرو شکر کردیاگیا تفصیلات کے مطابق تخت ماڑی میں فرزند چیف آف بیرک نواب ذادہ میرشادین خان شاہوانی کے سربرائی میں شاہوانی اور باروزئی قبائل کے درمیان تنازعہ کے تصفیہ کیلئے ایک اہم قبائلی جرگہ منعقد ہوا۔جرگہ میں قبائیلی معززین و معتبرین نیبہت بڑی تعداد میں شرکت کی جرگہ کے دوران دونوں فریقین اور گواہاں کے بیانات سن کر قلم بند کئے گئے جبکہ تنازعہ کے تفصیہ کیلئے دونوں فریقین نے اپنے اپنے جانب سے پانچ پانچ ثالث مقرر کئےباروزئی قبائل کی جانب سے ثالثین میرسکندرخان ملازئی،ٹکری فیض محمدمینگل۔ٹکری حمیدلہڑی،فیض اللہ درانی،ملک محمدزمان خواجہ خیل جبکہ شاہوانی قبائل نے ٹکری گل محمدشاہوانی،حاجی محمدعمرشاہوانی ٹکری ملک بیگ شاہوانی،ملک تاج محمدشاہوانی اور چئرمین میرغلام فاروق شاہوانی کو ثالث مقرر کیاگیادونوں فریقین نے تنازعہ کے تصفیہ کیلئے جرگہ کے سربراہ نواب زادہ میرشادین خان شاہوانی تحریری اختیار دیا۔جرگہ میں سیدآغاجواد
شاہ،میرعظیم خان شاہوانی محمدابراھیم شاہوانی ٹکری نوراحمدقمبرانی ٹکری غلام محمدشاہوانی عبدالمالک شاہوانی حاجی محمدجان شاہوانی حاشفیع محمدشاہوانی حافظ حاجی منیراحمدشاہوانی سمیت معززین و معتبرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی جرگہ سربراہ و ثالثین اور معززین کے روبرو باروزئی فریق نے شاہوانی فریق کا لاپتہ ہونے والے نوجوان نادرخان شاہوانی کے اغواہ سے لاتعلقی کااظہار کرتے ہوئے قسم اٹھا لیاجس کے بعد جرگہ نے تفصیلی بحث مباعثہ کے بعد متفقہ فیصلہ کرتے ہوئے فریق باروزئی کو اغواہ سے مبراہ کراردے دیاگیااور فیصلے کی روح سے باروزئی فریق لاپتہ نادرخان شاہوانی کسی قسم کا زمہ دار نہیں ہوگااور عدالت میں چلنے والے کیس کی شاہوانی فریق پیروی نہیں کریگا اور ساتھ ہی کیس ختم کرنے میں تعاون کریں گے۔

بازروئی قبائل کے گھر پر حملہ اور خاتون سے بدتمیزی پر شاہوانی فریق پر دو خون (16لاکھ روپے) اور انہیں میڑھ کرنے جبکہ شاہوانی کے گھر پر حملہ و فائرنگ پر باروزئی فریق پر ایک خون (8لاکھ روپے)کا جرمانہ ڈال دیاگیاجرگہ میں دونوں فریقین کوشیروشکرکرتے ہوئے آپس میں گلے لگایا گیااس موقع پر نوابذادہ میرشادین خان شاہوانی نے کہاکہ تخت ماڑی سراوان میں بسنے والے تمام قبائل کا گھر ہیں اور ہم بلارنگ و نسل بلاتفریق قبائیلی تنازعات کے خاتمے کیلئے کردار ادا کررہے ہیں اور قبائلی رنجشوں کے خاتمہ اور بھائی چارہ کی فضاء قائم رکھنے میں اپنا بھرپور کردار اداکرتے رہینگے۔انھوں نے کہاکہ میرے لئے تمام قبائل اور لوگ انتہائی قابل احترام ہیں اور فیصلے انتہائی غیرجانب داری اور مخلصی کے ساتھ کرتے ہیں۔آخر میں دعائے خیر بھی کیاگیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے