خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی ریسرچ اور تحقیقات کا مرکز بن چکی ہے،احسان اللہ خان
خضدار: بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے وائس چانسلر ڈاکٹراحسان اللہ خان کاکڑ نے کہاہے کہ خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی ریسرچ اور تحقیقات کا مرکز بن چکی ہے، جامعہ کو ماہر پی ایچ ڈی اساتذہ کی خدمات حاصل ہیں،یونیورسٹی ہر آئے روز کے ساتھ ترقی کی جانب گامز ہے، خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں انجینئرنگ کے تمام شعبوں کے کوٹے میں اضافہ کردیا گیا ہے، جن کی تعداد چالیس سے بڑھا کر اسی کردیا گیا ہے، اس حوالے سے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے منظوری بھی دیدی ہے، میں اور میر ی پوری ٹیم اس حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر محنت اور جدوجہد کررہی ہے جس میں ہمیں کافی حد تک کامیابی مل چکی ہے، اس کا فائدہ نہ صرف خضدار بلکہ پورے بلوچستان کے تعلیمی طبقات و بے روزگار افراد کو ملے گاان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کے کانفر ہال میں خضدار کے میڈیا نمائندوں سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ بی یو ای ٹی حامد طارق، رجسٹرانجینئر نگ یونیورسٹی جلال شاہ، ڈائریکٹر ایڈمن انجینئر رضا زہری،انجینئر جہانگیر شاہ، بشیراحمد جتک، مختیار حلیمی، سمیت دیگر موجود تھے۔قبل ازیں بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان اللہ کاکڑ خضدار پریس کلب کے صدر منیر نور گرگناڑی نے جامعہ ہذا کے احاطہ میں پودیٰ لگا کر شجر کاری مہم کا آغاز کردی۔
بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے 30فیکلٹی ممبرز بیرونی مملک پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کررہے ہیں جو بہت جلد واپس آکر یونیورسٹی کو جوائن کرلیں گے پہلی بار خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کے ڈیپارٹمنٹس کا اضافہ کرہے ہیں اس سال اس کو ہم نے چار سے آٹھ ڈیپارٹمنٹس تک اضافہ کردیا ہے،پہلی بارااتنا بڑ تعلیمی اقدام اٹھایا ہے جس سے یہاں کے نوجوانوں کو بے حد فائدہ ملے گا،الیکڑوانکس انجینئرنگ،سوفٹ وئیر انجینئرنگ،آرٹیفیشل انجینئرنگ،انرجی سسٹم انجینئرنگ کا اضافہ ہوگا، انرجی سسٹم انجینئرنگ کی بلوچستان میں بے حد ضرورت ہے،اس شعبے میں بلوچستان کے انجینئرز نہ ہونے کے برابر ہیں۔چار ڈیپارٹمنٹس کی باقاعدہ منظوری دی جائیگی،اس سے قبل ان کے کچھ لوازمات ہوتے ہیں کہ آپ کے ہر ڈیپارٹمنٹس میں دو پی ایچ ڈیزکی دستیابی کو ممکن بنائیں ان کے وہ شرائط ہم نے پورے کرلیئے ہیں یعنی جو پی ایچ ڈیز کی تعداد ہے وہ ہم نے ڈیپارٹمنٹس کو مہیا کردیئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارے پاس 101فیکلٹی ممبرز ہیں،جس میں 30فیکلٹی ممبرز ملک سے باہر ہیں اور وہ پی ایچ ڈی کررہے ہیں،
جب سے میں نے جامعہ کے انتظام کی ذمہ داری بطورِ وائس چانسلر سنبھال لی ہے تو اس دوران ہمیں اس تعداد سے دگنے زیادہ پی ایچ ڈی ایز ملے ہیں۔۔بلوچستان میں اسکلز ڈویلپمنٹ پر بھی ہم کام کررہے ہیں، تاکہ یہاں کے لوگوں کو فنی تربیت ملے اور وہ بے روزگاری سے نکل کر روزگار سے وابستہ ہو ں۔اسکلز ڈویلپمنٹ یعنی تیکنیکی استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے، اس شعبے پر ہم بے حد دلچسپی کے ساتھ کام کررہے ہیں میں نے گورنر بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان کو تحریری طور پر لیٹرلکھ کر اس ضرورت کے بارے میں بتایا تھا کہ ہمارے بلوچستان کے لوگ جو بے روزگار ہیں، جن کوروزگار سے وابستہ کرناہے تو انہیں اسکلز ڈویلپمنٹ کاشعبہ کہ جس میں سول، الیکٹریکل، مکینکیل، آئی ٹی، موبائل رپیئرنگ اسی طرح کے 124تیکنیکی شعبوں کو شامل کیاگیا ہے۔میں نے صدرپاکستان، وفاقی وزیر ہائرایجوکیشن، اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کے منتظمین سے ملاقات کی، نیوٹیک جو ٹیکنیکل ایجوکیشن کمیشن کے چیف ایگزیکٹو ہے ان سے میری ملاقات ہوئی کہ بلوچستان میں جو اسکلز ڈویلپمنٹ ہے اس کو فروغ ملے اورہمارے لوگ بے روزگاری سے تیکنیکی مہارت کے ذریعے روزگارکے دائرہ کار میں آجائیں، اسی طرح پاورٹی ایلیویشن فنڈ پاکستان سمیت مختلف شعبوں پر ہمارا معاہد ہوچکا ہے انجینئرنگ یونیورسٹی نے ایم او یو سائن کرچکی ہے، پاورٹی ایلیویشن فنڈ پاکستان جو کہ اسکلز ڈویلپمنٹ واٹر پر بھی کام کرتا ہے۔ ان معاہدات سے اسکلزڈویلپمنٹ پر بہتر انداز میں کام ہوسکے گااور یہاں کے لوگ فنی تربیت حاصل کرپائیں گے۔بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے وائس چانسلر ڈاکٹر احسان اللہ خان کاکڑنے مذید کہاکہ خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں فیمیل اسٹوڈنٹس بھی پڑھ رہی ہیں ان کے لئے الگ ایک بڑا ہاسٹل تعمیر ہوچکا ہے ،ٹیچرز کے لئے ایک ہاسٹل قائم ہے،
اسٹوڈنٹس کی تعداد کو ہم بڑھا چکے ہیں ان کیس لئے بھی ایک وسیع و عریض ہاسٹل بنارہے ہیں جو ڈھائی سو سے تین سوطلباء کے لئے ہے،چوبیس ہزار اسکوائر فٹ پر ایک ایڈمن بلاک بھی بن رہاہے،خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی کے لئے چار کانفرنسز ہال بنا چکے ہیں، ان ضرورت کی عمارت اور تعمیرات سے خضدار جامعہ کی وسعت مذید بڑھے گی۔ہم نے این ای ڈی یونیورسٹی کے ساتھ ایم او یو بہت پہلے سائن کرچکے ہیں ہمیں جو لیکچرکی ضرورت ہوگی تو ان کے ماہرین یہاں آئیں گے یا ان کو ٹیکنیکل ورکشاپ کی ضرورت ہوگی تو ہماری یونیورسٹی ان کی مدد کریگی۔ ہماری یونیورسٹی کی جانب سے اس سے قبل آج تک کوئی انٹرنیشنل کانفرنس نہیں بلائی گئی تھی، اس طویل مدت کے دوران پہلی بار ہم نے انٹرنیشنل کانفرنس کراچی میں منعقد کروائی۔ جس میں این ای ڈی یونیورسٹی اور انسٹیٹیوٹ انجینئرنگ کے ساتھ سول انجینئرنگ، الیکٹریکل انجینئرنگ اور مکینکیل انجینئرنگ کے ساتھ انٹرنیشنل کانفرنسز